اپنا گھر ٹھیک کیے بنا قرضوں سے چھٹکارہ پانا مشکل ہے:وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا ورلڈ اکنامک فورم کے دوران ترقی پذیر معیشتوں پر عالمی قرضوں کے بڑھتے بوجھ کے موضوع پر اعلیٰ سطحی مذاکرے سے بطور پینلسٹ خطاب میں کہنا تھا کہ مالیاتی پالیسیوں میں تبدیلی اور قرضوں میں پائیداری کے ذریعے مضبوط اور لچکدار معیشتوں کے قیام کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ اور فسکل اکاؤنٹ کا جڑواں خسارہ رہا ہے، فسکل خسارے کی سب سے بڑی وجہ 9 سے 10 فیصد غیر پائیدار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح ہے، ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے باعث ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 13 فیصد تک لے جانے کی کوشش جاری ہے ، ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح بڑھائے بنا قوموں کر برادری میں باعزت مقام کا حصول نا ممکن ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے اخراجات میں کمی اور قرضوں کی ادائیگی کا حجم کم کرنے کیلئے کوشاں ہے، اپنا گھر ٹھیک کیے بنا قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارہ پانا مشکل ہے، پاکستان میں قرض ٹو جی ڈی پی شرح 78 فیصد سے کم ہو کر 67 فیصد پر آ گئی ہے،قرض لینا برا نہیں قرض کا صحیح استعمال ضروری ہے ، قرضوں سے خرچے چلانے یا سبسڈیز دینے کی بجائے پیداواری صلاحیت بڑھا کر برآمدات کو فروغ دینا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے، جی ڈی پی کی شرح نمو 4 فیصد ہوتے ہی معیشت کے درآمدات پر انحصار کے باعث ادائیگیوں کا توازن بگڑ جاتا ہے، ادائیگیوں کے توازن کے بگڑنے سے ہر دفعہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے،پائیدار ترقی کا حصول پاکستان کی اولین ترجیح ہے، معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کر کے برآمدات کے ذریعے معیشت کو مستحکم بنانے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا کہ نجی شعبے کو معاشی ترقی میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنا ہو گا،عالمی بنک کے ساتھ دس سالہ رفاقتی پروگرام سے بڑھتی ہوئی آبادی، غربت اور ماحولیاتی مسائل پر قابو پا کر پائیدا ر معاشی ترقی کی جانب بڑھیں گے، سی پیک فیز ٹو میں حکومت ٹو حکومت کی بجائے بزنس ٹو بزنس پر توجہ مرکوز رہے گی، سی پیک فیز ٹو میں چینی کمپنیوں کو پیداواری یونٹس پاکستان منتقل کرنے پر قائل کیا جائے گا۔وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے آئی ٹی شعبہ میں نوجوانوں کے لیے بے پناہ مواقع موجود ہیں، پاکستانی نوجوانوں کو دنیا بھر میں اچھی ملازمتیں ملنا مثبت آمر ہے، نوجوانوں کے لیے ملک میں ملازمتوں کے اچھے مواقع پیدا کرنے کی سعی جاری ہے، پائیدار پالیسی فریم ورک اور پالیسی تسلسل کے ذریعے نجی شعبے میں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
نئی کنٹر بیوٹری پنشن فنڈ اسکیم متعارف،نوٹیفکیشن جاری
ویب ڈیسک :وفاقی حکومت نےپنشن اخراجات کے بوجھ میں کمی کے مشن سےمتعلق نئی کنٹری بیوٹری پنشن فنڈ اسکیم نافذ کر دی،نئے نظام کے تحت مجموعی طور پر 22 فیصد پنشن فنڈ میں جمع ہوگا۔
نئی کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم کے نفاذکا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیاگیا،وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کےمطابق نئےنظام کےتحت مجموعی طورپر 22 فیصد پنشن فنڈمیں جمع ہوگا،وفاقی ملازمین پنشن کےلیےاپنی تنخواہ کا 10 فیصد جمع کرائیں گے،حکومت کی جانب سے 12فیصد کنٹری بیوشن دی جائے گی۔
’’پاکستانی محمدرفیع ‘‘مسعودراناکی آوازکاسحر30برس بعد بھی برقرار
وزارت خزانہ کےمطابق حکومت نے نئےپنشن فنڈ کے لیے 10ارب روپےمختص کر دیئے،پنشن واجبات 25-2024 میں 10 کھرب 55 ارب روپےتک جا پہنچے،مسلح افواج کےپنشن اخراجات 26-2025 میں 742 ارب روپے ہو جائیں گے،ملازمین ریٹائرمنٹ سےقبل پنشن اکاؤنٹ سے رقم نہیں نکال سکیں گے،ریٹائرمنٹ پر اکاؤنٹ سے 25 فیصد رقم نکالنے کی اجازت ہوگی۔
نوٹیفکیشن کےمطابق موجودہ سرکاری ملازمین پر نیا نظام لاگو نہیں ہوگا،نیا پنشن سسٹم یکم جولائی 2024 کےبعد بھرتی ملازمین پر لاگو ہوگا،مسلح افواج کے اہلکاروں پر نفاذ یکم جولائی 2025 سے متوقع ہے۔
ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر سزاؤں میں سختی، بھاری جرمانے
وزارت خزانہ کےمطابق وزارت خزانہ پنشن فنڈ کےلیےنان بینکنگ فنانس کمپنی قائم کرے گی،نظام عالمی مالیاتی اداروں بالخصوص ورلڈ بینک کے مشورے سے متعارف کرایا.