وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا ورلڈ اکنامک فورم کے دوران ترقی پذیر معیشتوں پر عالمی قرضوں کے بڑھتے بوجھ کے موضوع پر اعلیٰ سطحی مذاکرے سے بطور پینلسٹ خطاب میں کہنا تھا کہ مالیاتی پالیسیوں میں تبدیلی اور قرضوں میں پائیداری کے ذریعے مضبوط اور لچکدار معیشتوں کے قیام کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ اور فسکل اکاؤنٹ کا جڑواں خسارہ رہا ہے، فسکل خسارے کی سب سے بڑی وجہ 9 سے 10 فیصد غیر پائیدار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح ہے، ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے باعث ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 13 فیصد تک لے جانے کی کوشش جاری ہے ، ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح بڑھائے بنا قوموں کر برادری میں باعزت مقام کا حصول نا ممکن ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے اخراجات میں کمی اور قرضوں کی ادائیگی کا حجم کم کرنے کیلئے کوشاں ہے، اپنا گھر ٹھیک کیے بنا قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارہ پانا مشکل ہے، پاکستان میں قرض ٹو جی ڈی پی شرح 78 فیصد سے کم ہو کر 67 فیصد پر آ گئی ہے،قرض لینا برا نہیں قرض کا صحیح استعمال ضروری ہے ، قرضوں سے خرچے چلانے یا سبسڈیز دینے کی بجائے پیداواری صلاحیت بڑھا کر برآمدات کو فروغ دینا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے، جی ڈی پی کی شرح نمو 4 فیصد ہوتے ہی معیشت کے درآمدات پر انحصار کے باعث ادائیگیوں کا توازن بگڑ جاتا ہے، ادائیگیوں کے توازن کے بگڑنے سے ہر دفعہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے،پائیدار ترقی کا حصول پاکستان کی اولین ترجیح ہے، معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کر کے برآمدات کے ذریعے معیشت کو مستحکم بنانے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا کہ نجی شعبے کو معاشی ترقی میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنا ہو گا،عالمی بنک کے ساتھ دس سالہ رفاقتی پروگرام سے بڑھتی ہوئی آبادی، غربت اور ماحولیاتی مسائل پر قابو پا کر پائیدا ر معاشی ترقی کی جانب بڑھیں گے، سی پیک فیز ٹو میں حکومت ٹو حکومت کی بجائے بزنس ٹو بزنس پر توجہ مرکوز رہے گی، سی پیک فیز ٹو میں چینی کمپنیوں کو پیداواری یونٹس پاکستان منتقل کرنے پر قائل کیا جائے گا۔وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے آئی ٹی شعبہ میں نوجوانوں کے لیے بے پناہ مواقع موجود ہیں، پاکستانی نوجوانوں کو دنیا بھر میں اچھی ملازمتیں ملنا مثبت آمر ہے، نوجوانوں کے لیے ملک میں ملازمتوں کے اچھے مواقع پیدا کرنے کی سعی جاری ہے، پائیدار پالیسی فریم ورک اور پالیسی تسلسل کے ذریعے نجی شعبے میں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔    

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

وزیرخزانہ کی امریکی عہدیدار سے ملاقات، تجارتی عدم توازن دور کرنے کیلئےاقدامات پرزور

WASHINGTON:

وفاقی وزیر خزانہ اور ریونیو محمد اورنگزیب نے امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار سے ملاقات میں پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی عدم توازن دور کرنے کے لیے تعمیری انداز میں روابط بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امریکی محکمہ خارجہ میں انڈر سیکریٹری برائے اکنامک گروتھ، انرجی اور انوائرمنٹ کے دفتر میں سینئر عہدیدارتھامس لرستن سے ملاقات کی ہے۔

وزیرِ خزانہ نے ملاقات میں پاکستان میں منعقدہ منرلز کانفرنس میں امریکا کی بھرپور اور اعلیٰ سطح پر شرکت پر شکریہ ادا کیا اور انہوں نے پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی عدم توازن دور کرنے کے لیے تعمیری انداز میں روابط بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

محمد اورنگزیب نے امریکی عہدیدار کو آگاہ کیا کہ جلد ہی ایک اعلیٰ سطح پر تجارتی اور سرمایہ کاری وفد امریکا کا دورہ کرے گا تاکہ باہمی فائدے کی بنیاد پر معاشی روابط کے نئے مواقع تلاش کیے جا سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی کم، مثبت اشاریے، پاکستان پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن: وزیر خزانہ
  • محمد اورنگزیب کی بیرونیس چیپ مین سے ملاقات
  • علاقائی تجارت کو فروغ دیا جانا چاہیے، وزیرِ خزانہ
  • وزیرخزانہ کی امریکی عہدیدار سے ملاقات، تجارتی عدم توازن دور کرنے کیلئےاقدامات پرزور
  • موسمیاتی تبدیلی پاکستان کیلئے سنگین خطرہ اور بقا کے لیے چیلنج ہے، وفاقی وزیر خزانہ
  • وزیرخزانہ کی ترک سرمایہ کاروں کوپاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت
  • عالمی تجارت کیلئے پائیدار اور شمولیتی ترقی کا حصول ہمارا نصب العین ہے: وزیر خزانہ
  • مشکل فیصلے اور مستقل مزاجی: وزیر خزانہ نے عالمی فورم پر معاشی حکمتِ عملی بیان کردی
  • بڑھتے زرمبادلہ کے ذخائر، بہتر کریڈٹ ریٹنگ، مہنگائی میں کمی اہم کامیابیاں: وزیر خزانہ
  • قومی زبان اپنا کر ترقی کی جاسکتی ہے، احسن اقبال