اسلام آباد:

 پاکستان نے مالی سال 2024-25 کے دوران ریکارڈ 26.7 ارب ڈالرکے غیر ملکی قرضے حاصل کیے، جن میں سے تقریباً نصف حصہ پرانے قرضوں کی مدت میں توسیع (رول اوور) پر مشتمل ہے۔

وزارتِ اقتصادی امور، وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق یہ قرضے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں معمولی طور پر زیادہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صرف 3.

4 ارب ڈالر (یعنی کل قرضوں کا 13 فیصد) ترقیاتی منصوبوں کیلیے وصول ہوئے جبکہ باقی قرضے بجٹ خسارے کو پورا کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کیلیے لیے گئے۔

یہ صورتحال قرضوں کی واپسی کو مزید مشکل بنا رہی ہے کیونکہ ان میں سے بیشتر قرضے آمدنی پیدا نہیں کرتے۔ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر جون کے اختتام پر 14.5 ارب ڈالر تھے، جو کہ بنیادی طور پر انہی قرضوں کے رول اوور اور نئی ادائیگیوں کا نتیجہ ہیں، جو ملک کی بیرونی مالیاتی خودمختاری کو مزیدکمزورکرتے ہیں۔ 

حکومت کو 11.9 ارب ڈالر براہِ راست قرض کی صورت میں ملے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.2 ارب ڈالر زیادہ ہیں۔ آئی ایم ایف کی جانب سے 2.1 ارب ڈالر اداکیے گئے جبکہ سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات اور کویت کی جانب سے مجموعی طور پر 12.7 ارب ڈالر کے رول اوور کیے گئے۔

سعودی عرب نے 5 ارب ڈالر کے ڈپازٹس 4 فیصد شرح سود پر دیے جبکہ چین نے 6 فیصد سے زائد شرح سود پر 4 ارب ڈالر رکھوائے۔ یو اے ای نے بھی 3 ارب ڈالر کے ذخائر اسٹیٹ بینک میں رکھوائے۔

چین نے 484 ملین ڈالر کی گارنٹی شدہ رقم اثاثے خریدنے کیلیے دی جبکہ حکومت 1 ارب ڈالر کے یوروبانڈز اور پانڈا بانڈز جاری کرنے میں ناکام رہی۔ حکومت نے مہنگے تجارتی قرضے حاصل کرکے اس کمی کو پورا کیا، جن میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی گارنٹی بھی شامل تھی۔

اے ڈی بی نے 2.1 ارب ڈالر، آئی ایم ایف نے 2.1 ارب، ورلڈ بینک نے 1.7 ارب اور اسلامی ترقیاتی بینک نے 716 ملین ڈالر کے قرضے دیے۔ سعودی عرب نے 6 فیصد سود پر 200 ملین ڈالر کا تیل فنانسنگ معاہدہ بھی دیا۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق پاکستان کا قرضہ برائے جی ڈی پی تناسب اور مجموعی مالیاتی ضروریات اب ناقابل برداشت سطح سے تجاوز کر چکی ہیں۔ آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ تین مالی سالوں (2026-2028) کے دوران پاکستان کو 70.5 ارب ڈالر کی بیرونی مالیاتی ضرورت ہوگی جبکہ قرض واپسی کی صلاحیت پر مسلسل خطرات منڈلا رہے ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ارب ڈالر کے مالی سال

پڑھیں:

زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے کے دوران نمایاں بہتری ریکارڈ کی گئی ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق سرکاری ذخائر میں ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد 24 اکتوبر تک اسٹیٹ بینک کے پاس موجود سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب 47 کروڑ 16 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔
مرکزی بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر (اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینک دونوں ملا کر) اب 19 ارب 68 کروڑ 76 لاکھ ڈالر کی سطح پر ہیں، جن میں سے کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 21 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں یہ اضافہ پاکستان کی بیرونی مالیاتی پوزیشن کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔ اس پیش رفت سے نہ صرف درآمدی ضروریات کو پورا کرنے میں آسانی ہوگی بلکہ کرنسی مارکیٹ میں اعتماد اور استحکام بھی بڑھنے کی توقع ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • اپنی چھت اپنا گھر اسکیم، ایک ماہ میں ریکارڈ قرضے بلا سود جاری
  • او آئی سی سی آئی سروے میں 73فیصد افراد نے پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے موزوں قراردیدیا
  • پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد کی خودکشی
  • پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد نے خودکشی کرلی
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ
  • اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 16 ملین ڈالر کا اضافہ
  • زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ
  • ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک کروڑ60لاکھ ڈالر کا اضافہ