مودی دور میں خواتین کے خلاف جرائم میں خطرناک اضافہ: بی جے پی رہنماؤں پر جنسی زیادتی کے الزامات
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
بھارت میں مودی سرکار کے دور میں خواتین کے خلاف جرائم، خاص طور پر طاقتور سیاسی شخصیات کی جانب سے جنسی زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے ایم ایل اے پربھو چوہان کے بیٹے پرتیک چوہان کے خلاف کرناٹکا میں جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق مہاراشٹر کی 25 سالہ ایک خاتون کی شکایت پر درج ہونے والی ایف آئی آر میں الزام ہے کہ پرتیک چوہان نے 25 دسمبر 2023 سے 27 مارچ 2024 کے درمیان متعدد بار اس خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ شادی کے وعدوں کے باوجود پرتیک نے نہ صرف اسے دھوکا دیا بلکہ اسے خودکشی پر مجبور کرنے کی کوشش کی اور اس کے بازو پر بلیڈ سے زخم بھی لگایا۔
انڈین ایکسپریس کے اعداد و شمار کے مطابق 2019 سے 2025 تک کے عرصے میں بھارت کے 151 موجودہ ایم پیز اور ایم ایل ایز کے خلاف خواتین سے متعلق جرائم کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔
بھارتی تنظیم برائے جمہوری اصلاحات (اے ڈی آر) کے مطابق ان میں سب سے زیادہ تعداد (54) بی جے پی کے ارکان اسمبلی و پارلیمنٹ کی ہے، جن میں سے 16 ارکان پر جنسی زیادتی کے سنگین الزامات ہیں۔
یہ کوئی نیا رجحان نہیں ہے۔ این ڈی ٹی وی، ٹائمز آف انڈیا اور دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق، بی جے پی کے متعدد سابق وزراء اور ارکان اسمبلی پر جنسی زیادتی کے الزامات لگ چکے ہیں۔ 2019 میں بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کلدیپ سنگھ کو ایک نابالغ لڑکی سے زیادتی کے جرم میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی۔ اسی طرح بی جے پی ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ پر متعدد خواتین نے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے ’’بیٹی پڑھاؤ‘‘ کے نعرے محض سیاسی مفادات تک محدود ہیں، جبکہ عملی طور پر پارٹی کے رہنما خواتین کے خلاف جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔ مودی سرکار کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ وہ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو سرکاری تحفظ فراہم کرتی ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں جنسی جرائم کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنسی زیادتی کے بی جے پی کے کے مطابق کے خلاف
پڑھیں:
میمفس میں نیشنل گارڈ بھیجنے کا اعلان، ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست ٹینیسی کے شہر میمفس میں وفاقی سطح پر ٹاسک فورس کے قیام کی یادداشت پر دستخط کردیے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق ایگزیکٹو آرڈر میں نئی ٹاسک فورس کی تعیناتی کے لیے کوئی واضح ٹائم لائن نہیں دی گئی ہے۔ اس فورس میں نیشنل گارڈ کے علاوہ ایف بی آئی، ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی (DEA)، امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) اور یو ایس مارشل سروس شامل ہوں گے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ٹرمپ نے اس ٹاسک فورس کو اپنے اگست میں واشنگٹن، ڈی سی میں کیے گئے کریک ڈاؤن کی نقل قرار دیا ہے، جب دارالحکومت کی سڑکوں پر نیشنل گارڈ کو تعینات کیا گیا تھا۔
ٹرمپ اس سے قبل بالٹیمور اور شکاگو میں بھی اسی طرح کی فوجی شمولیت کی وکالت کر چکے ہیں، جو میمفس اور واشنگٹن کی طرح ڈیموکریٹک پارٹی کے گڑھ ہیں۔
In recent weeks, @POTUS has restored law & order to DC.
Today, I was proud to stand with him as he signed an order to do the same for another American city: Memphis. In 2024, Memphis had the highest rate of violent crime per capita – nearly 7 times the national average.
City by… pic.twitter.com/mrwH4cvccZ
— Attorney General Pamela Bondi (@AGPamBondi) September 16, 2025
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شہروں میں جرائم کا خاتمہ کیا جائے گا۔ میمفس میں بدامنی عروج پر ہے۔ جرائم سے متاثرہ شہروں میں مرحلہ وار نیشنل گارڈز تعینات کریں گے۔
ٹرمپ کے اس فیصلے کی حمایت ریاست ٹینیسی کے ریپبلکن گورنر بل لی نے بھی کی ہے، جو اعلان کے وقت وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کے ہمراہ موجود تھے۔
بل لی نے کہا کہ میں سات سال سے عہدے پر ہوں۔ میں تنگ آ گیا ہوں کہ میمفس جیسا عظیم شہر جرائم کی وجہ سے کافی پیچھے رہ گیا ہے۔
میمفس کے ڈیموکریٹک میئر پال ینگ نے اس اقدام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ“کل صبح ہمیں معلوم ہوا ہے کہ گورنر اور صدر نے فیصلہ کیا ہے کہ میمفس میں نیشنل گارڈ اور دیگر وسائل تعینات کیے جائیں گے، اور انہیں یہ اختیار حاصل ہے۔
Yesterday morning, we learned that the Governor & President have decided to place the National Guard & other resources in Memphis, which they have the authority to do.
I want to be clear: I did not ask for the National Guard and I don’t think it is the way to drive down crime. pic.twitter.com/gYO2LSEtC5
— Paul Young (@mayorpaulyoung) September 13, 2025
انہوں نے لکھا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں میں نے نیشنل گارڈ کی درخواست نہیں کی اور میرا نہیں ماننا کہ یہ جرائم کو کم کرنے کا واحد حل ہے۔
میمفس دنیا بھر میں اپنی موسیقی کی صنعت اور راک اینڈ رول، سولو اور بلیوز کے ساتھ تاریخی تعلقات کے لیے جانا جاتا ہے۔
تاہم ایف بی آئی کی جانب سے سال 2024 میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق میمفس امریکا کا سب سے زیادہ پرتشدد جرائم والا شہر رہا ہے۔
الجزیرہ کے ایف بی آئی اعداد و شمار کے تجزیے کے مطابق ان جرائم میں قتل، غیر ارادی قتل، ریپ اور ڈکیتی جیسے سنگین جرائم شامل تھے۔
البتہ میمفس پولیس نے کہا ہے کہ یہ اعداد و شمار شہر میں موجودہ صورتحال کو مکمل طور پر بیان نہیں کرتے کیونکہ 2025 کے پہلے آٹھ ماہ میں ”تاریخی سطح پر جرائم میں کمی“ دیکھی گئی ہے۔
تاہم میمفس میں جرائم میں اتنی کمی کے باوجود بھی سال 2025 کے دوران اب تک 146 قتل اور چار ہزار 308 سنگین حملوں کے کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔
Post Views: 6