یوم عاشور کو اغوا کی گئی بچی بازیاب، 3 خواتین گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
کراچی:
سولجر بازار پولیس نے یوم عاشور کے موقع پر بریٹو روڈ سے اغوا کی گئی بچی کو بحفاظت بازیاب کیا گیا اور 3 خواتین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
کراچی کے علاقے سولجر بازار پولیس نے بریٹو سے یوم عاشور کے موقع پر اغوا کی جانے والی بچی کو بحفاظت بازیاب کرالیا اور سولجر بازار پولیس نے بچی کے اغوا کا مقدمہ اس کے والد سید کامل حسین کی مدعیت میں درج کیا تھا۔
پولیس کو مدعی نے بیان دیا تھا کہ وہ حسین ہزارہ گوٹھ کا رہائشی اور رکشا چلاتا ہے، 10 محرم الحرام کو دن 2 بجے کے قریب محرم کے جلوس میں شرکت کے لیے امام بارگاہ بتول زہرہ شاہ خراساں پہنچا اور اپنے 6 بچوں کو اہلیہ کے سپرد کیا جنھیں لے کر وہ خواتین کے لیے بنائی گئی جگہ پر چلی گئیں۔
مدعی نے کہا کہ میں مردوں میں مجلس کے اندر چلا گیا ، رات 10 بجے کے قریب میرے بھائی سعید شاہ نے مجھے فون کر کے بتایا کہ آپ کی بیٹی 5 سالہ ستارہ بی بی لاپتا ہوگئی ہے اور اس کی تلاش کے لیے اعلانات بھی کرائے جبکہ اپنے طور پر اسے بہت تلاش کیا مگر اس کا کچھ پتا نہیں چل سکا۔
درخواست گزار نے کہا کہ اب میں رپورٹ کرانے آیا ہوں کہ میرا قوی شبہ ہے کہ میری بیٹی کو کوئی نامعلوم شخص یا اشخاص نامعلوم وجوہات کی بنا پر اغوا کر کے لے گئے ہیں، جس پر سولجر بازار پولیس نے دفعہ 364 اے 3 پریوینشن آف ٹریفکنگ ان پرسنز ایکٹ 2018 کے تحت درج کر کے مزید تفتیش کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔
ایس ایچ او سولجر بازار وقار عظیم نے اس حوالے سے بتایا کہ بچی کے لاپتا ہونے کے بعد پولیس نے مختلف مقامات کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر کے بچی کو لے جانے والی خواتین کی شناخت کرلی۔
ان کا کہنا تھا کہ بعدازاں خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاع پر بریگیڈ کے علاقے میں چھاپہ مار کر مغوی بچی کو بحفاظت بازیاب کر کے 3 خواتین کو گرفتار کرلیا جو کہ سی سی ٹی وی میں بھی دکھائی دے رہی تھیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گرفتار خواتین کا گروہ بچوں کو اغوا کر کے فروخت کرتا ہے اور پولیس اس حوالے سے گروہ میں شامل دیگر افراد کی گرفتاری اور اب تک کی جانے والی وارداتوں کے حوالے سے گرفتار خواتین سے مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سولجر بازار پولیس نے بچی کو کے لیے
پڑھیں:
ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات WhatsAppFacebookTwitter 0 31 October, 2025 سب نیوز
اسلام آ باد(آئی پی ایس) این سی سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی بازیابی کا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا۔ا س سلسلے میں آج ہونے والی سماعت میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔
لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے عثمان کی بازیابی سے متعلق ان کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کے خلاف کرپشن کیس کا مقدمہ درج، گرفتاری ، جسمانی ریمانڈ اور 161کا بیان بھی قلمبند ہوچکا ہے ۔
ڈی ایس پی لیگل نے عدالت کو بتایا کہ عثمان کا تحریری بیان بھی آچکا ہے کہ وہ خود انکوائری کی وجہ سے روپوش تھا ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان پر الزام ہے کہ اس نے ایک ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی۔ عثمان کا 161 کا بیان بھی آچکا ہے، جس میں اس نے کہا وہ خود روپوش تھا ۔
پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ بازیابی کی درخواست کو نمٹا دیا جائے۔
اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ اتنا آسان نہیں ہوتا درخواست کو نمٹانا ۔ 15 روز غائب رکھا گیا ۔ اس عدالت نے بازیابی کا حکم دیا تو ان کے پر جل گئے اور ایف آئی آر درج کرکے لاہور پیش کردیا گیا ۔ انہوں نے عثمان کو ہائی کورٹ میں پیش کرنے اور ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنے کی استدعا کی۔
جسٹس اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ کیسے طلب کریں؟ اب تو ایف آئی آر ہوچکی ہے، بندہ جسمانی ریمانڈ پر ہے۔ عثمان ہے بھی لاہور کا رہائشی، یہاں کیسے طلب کریں ؟۔
وکیل نے بتایا کہ اس عدالت کے دائرہ اختیار سے انہیں اغوا کیا گیا ہے۔ اغوا کاروں کی ویڈیو بھی اسلام آباد کی موجود ہے۔ درخواست گزار کی اہلیہ بھی ڈر سے تاحال غائب ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے بندہ اغوا ہوتا ہے۔ 15 دنوں بعد گرفتاری ڈالی جاتی ہے۔ 20 منٹ میں انکوائری کو ایف آئی آر میں تبدیل کیا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ پولیس حقائق جانتی تھی لیکن عدالت کے سامنے جھوٹ بولتے رہے۔ اگر اس نے جرم کیا تھا تو پھر اس کو اغوا کیسے کیا جا سکتا ہے؟۔ صاف کاغذ پر پہلے عثمان کے دستخط کروائے گئے پھر بیان خود لکھا گیا۔ جو بیان ہاتھ سے لکھا گیا وہ عثمان کی ہینڈ رائٹنگ ہی نہیں ہے۔ اگر اس کا بیان لکھا گیا تو پھر اس کے اغوا کا مقدمہ کیوں درج کیا تھا ۔ ویڈیوز موجود ہیں جس میں 4 لوگوں نے عثمان کو اسلام آباد سے اغوا کیا۔
وکیل نے کہا کہ یہ کوئی نیا طریقہ کار نہیں ہے۔ بہت سارے معاملات میں دیکھا گیا ہے کہ بندہ اٹھا لیا جاتا ہے پھر گرفتاری ڈالی جاتی ہے۔ 15 دن غیر قانونی طور پر کسٹڈی میں رکھنے کے بعد گرفتاری ڈالی گئی۔ ڈی جی ایف آئی اے کے پاس کون سی اتھارٹی ہے کہ وہ کسی کو اغوا کروائیں۔
ڈی ایس پی لیگل نے عدالت میں کہا کہ عثمان نے ایک ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے لیے ہیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ عثمان نے 15 کروڑ رشوت لی یا 50 کروڑ ۔ پھانسی دے دیں لیکن قانون کے مطابق کارروائی کریں ۔
پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ عثمان کے خلاف انکوائری بھی چل رہی ہے۔ ہماری استدعا ہے کہ اس درخواست کو نمٹا دیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف عدم اعتماد کا فیصلہ کن مرحلہ، پیپلزپارٹی کی بڑی بیٹھک آج ہوگی جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی تباہ کن اسلحہ کے ساتھ گھروں کو لوٹنے والے پناہ گزین نہیں دہشت گرد ہیں، خواجہ آصف قطری وزیراعظم نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام فلسطینی گروہ پر عائد کردیا ٹی ایل پی پر پابندی لگنا اچھی بات ہے، پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نابالغ ہے، فواد چودھریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم