پشاور ہائیکورٹ میں برسوں سے زیر التوا مقدمات کی تعداد خطرناک حد تک پہنچتے ہوئے 16 ہزار 40 ہو گئی۔  سرکاری دستاویزات کے مطابق سنگل بنچ میں زیر التوا کیسز کی تعداد 8 ہزار 404 ہے اور ڈویژن بنچ میں 7 ہزار 635 مقدمات تاحال فیصلے کے منتظر ہیں، رٹ پٹیشنز کی تعداد 5 ہزار 342 ہے جن پر تاحال سماعت نہیں ہوسکی۔سول ریویژن کے 2 ہزار 767 مقدمات التوا کا شکار ہیں، توہین عدالت کے 500 سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں، بریت کے 972 کیسز اور عمر قید کے 255 کیسز بھی ابھی تک حل طلب ہیں۔ سزائے موت کی 34 اپیلیں اور راہداری ضمانت کی 102 درخواستیں کئی سالوں سے زیر التوا ہیں، الیکشن سے متعلق 4 اپیلیں اور 14 درخواستیں بھی سماعت کی منتظر ہیں۔دستاویزات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 2015 تک زیر التوا مقدمات کی تعداد صرف 438 تھی تاہم 2016 سے 2025 کے دوران یہ تعداد بڑھ کر 15 ہزار 602 ہو گئی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: زیر التوا کی تعداد

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟

سابق امریکی صدر باراک اوباما نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2016 کے صدارتی انتخابات سے متعلق غداری اور دھاندلی کے الزامات پر سخت ردعمل دیا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق بارک اوباما کے دفتر کے ترجمان پیٹرک روڈن بش نے ایک بیان میں کہا کہ صدر کے منصب کا احترام کرتے ہوئے ہمارا دفتر عام طور پر وائٹ ہاؤس سے آنے والی مسلسل بے بنیاد باتوں اور غلط معلومات پر کوئی ردعمل نہیں دیتا۔

یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کی اصلاحات، امریکی محکمہ صحت سے ہزاروں ملازمین کو برطرف کردیا گیا

انہوں نے مزید کہا کہ یہ الزامات اتنے بے بنیاد اور حیران کن ہیں کہ ان پر جواب دینا ضروری ہو گیا ہے۔ یہ عجیب و غریب دعوے مضحکہ خیز ہیں اور توجہ ہٹانے کی کمزور کوشش ہے۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز جنسی جرائم میں ملوث متوفی جیفری ایپسٹین سے متعلق سوالات کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے سابق صدر اوباما پر تبصرہ کیا اور انہیں غداری کا مرتکب قرار دیا۔

صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اوباما اور ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے 2016 کے انتخابات چوری کیے۔

یہ بھی پڑھیے: یوکرین جنگ پر معاہدہ نہ ہوا تو روس پر سخت ٹیرف نافذ کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جو کچھ انہوں نے 2016 اور 2020 میں کیا وہ انتہائی مجرمانہ تھا۔ یہ اعلیٰ ترین سطح پر مجرمانہ عمل تھا۔ یہ غداری تھی۔ جو بھی لفظ آپ سوچ سکتے ہیں، وہ سب اس پر لاگو ہوتے ہیں۔ انہوں نے انتخابات چرانے کی کوشش کی۔ انہوں نے انتخابات کو مشکوک بنانے کی کوشش کی۔

یہ تنازعہ اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب گزشتہ ہفتے قومی انٹیلیجنس ڈائریکٹر ٹلسی گیبارڈ اور سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے دعویٰ کیا کہ اوباما انتظامیہ نے 2016 کے انتخابات جیتنے کے لیے انٹیلیجنس میں چھیڑ چھاڑ کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر بارک اوباما ڈونلڈ ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟
  • لاہور میں6ماہ کے دوران 6 ہزار سے زائد موٹر سائیکلیں چوری اور چھیننے کی وارداتیں
  • حج رجسٹریشن کی تعداد میں اضافہ، حج کوٹے میں بھی اضافے کے لیے رابطے کا فیصلہ
  • شاہ محمود قریشی کی رہائی؟ ابھی کون کون سے کیسز میں ضمانت ہونا باقی ہے؟
  • 9 مئی مقدمات کا فیصلہ خوش آئند، چورن بیچنے والے ہوش میں آئیں: بیرسٹر عقیل 
  • 9 مئی مقدمات میں سرگودھا کی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، عقیل ملک
  • لاہور ہائیکورٹ: ‏فواد چوہدری کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں بری کرنے کی درخواستیں مسترد
  • لاہور سمیت پنجاب بھر کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی بند
  • مون سون بارشوں سے تباہی جاری، ہلاکتوں کی تعداد 221 تک جا پہنچی، 800 سے زائد مکانات مکمل تباہ