یلو لائن منصوبے کے کنٹریکٹر کا کے الیکٹرک کیخلاف عدالت سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
یلو لائن منصوبے کے کنٹریکٹر نے کے الیکٹرک کیخلاف 51 کروڑ روپے کے غیر قانونی مطالبے اور منصوبے کی تعمیر میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں آئینی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ کے الیکٹرک نیو جام صادق پل پر 11 کے وی بجلی کے پول کی دوبارہ تنصیب کی دھمکی دے رہا ہے، جس سے عوامی نوعیت کے اس منصوبے کی بروقت تکمیل خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
درخواستگزارکے وکیل نے بتایا کہ کمپنی کراچی موبیلیٹی پروجیکٹ کے تحت نیو جام صادق پل (پیکیج 4) کی تعمیر کا کام کر رہی ہے۔
منصوبے کے دوران کے الیکٹرک کی 11 کے وی لائن کا ایک پول پل کی نئی تعمیر میں رکاوٹ بن رہا تھا۔ متعدد درخواستوں کے بعد ادارے نے پول ہٹایا لیکن اب 51 کروڑ روپے کے مطالبے کے ساتھ اسے دوبارہ نصب کرنے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔
درخواستگزار کے مطابق کے الیکٹرک نے ابتدائی طور پر نیٹ ورک کی منتقلی کے لیئے 19 کروڑ 62 لاکھ روپے کا تخمینہ پیش کیا تھا، جو بعد ازاں بغیر کسی تکنیکی جواز کے بڑھا کر 51 کروڑ روپے کردیا گیا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے بلاجواز تخمینوں، تاخیر اور غیرضروری تقاضوں کے باعث منصوبے کی رفتار متاثر ہوئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ کے الیکٹرک کا رویہ بدنیتی پر مبنی ہے، جو منصوبے کی بروقت تکمیل میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے۔ ادارہ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے کمپنی پر مالی دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ اسے غیر قانونی ادائیگی پر مجبور کیا جا سکے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ کے الیکٹرک نے منصوبے کے دوران کمپنی کے عملے اور مشینری کو بغیر اجازت استعمال کیا، یہاں تک کہ کمپنی کے ملازمین کیخلاف جھوٹا فوجداری مقدمہ بھی دائر کردیا گیا تاکہ دباؤ بڑھایا جا سکے۔
عدالت سے استدعا ہے کہ کے الیکٹرک کو نیو جام صادق پل کے مقام پر 11 کے وی پول دوبارہ نصب کرنے سے روکا جائے، اور یلو لائن منصوبے کی راہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ پیدا کرنے والوں کیخلاف حکم امتناعی جاری کیا جائے۔
عدالت 51 کروڑ روپے کے غیر قانونی مطالبے کو کالعدم قرار دے اور کے الیکٹرک کو تمام رکاوٹیں ختم کرنے کا پابند بنائے تاکہ منصوبہ عوامی مفاد میں بروقت مکمل ہو سکے۔
درخواست ظاہر خان اینڈ برادرز کی جانب سے دائر کی گئی جس میں صوبہ سندھ، سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی اور کے الیکٹرک کو فریق بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ کے الیکٹرک کے الیکٹرک کی منصوبے کی کروڑ روپے منصوبے کے
پڑھیں:
یو اے ای کی سڑکوں پر اب الیکٹرک رکشے دوڑتے نظر آئیں گے، حتمی منظوری کا انتظار
دبئی یا شارجہ کی سڑکوں پر جلد ہی الیکٹرک رکشے (برقی ٹک ٹک) دوڑتے نظر آ سکتے ہیں۔
چین کی ایک کمپنی کی تیار کردہ یہ جدید الیکٹرک ’ٹک ٹک‘ اس وقت روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے باضابطہ منظوری کے عمل سے گزر رہی ہے، جس کے بعد اسے متحدہ عرب امارات میں متعارف کرایا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: استعمال شدہ الیکٹرک گاڑی میں بیٹری کتنی کارگر ہوتی ہے؟
’ٹک ٹک‘ جسے آٹو رکشہ بھی کہا جاتا ہے، تین پہیوں والی مخصوص سواری ہے جو مصر، تھائی لینڈ، بھارت سمیت ایشیا اور افریقہ کے کئی ممالک میں عام طور پر استعمال کی جاتی ہے۔
گرین پاور جی سی سی نامی کمپنی امارات میں ’الیکٹرک ٹک ٹک‘ متعارف کرانے کی کوشش کررہی ہے۔
کمپنی کے سیلز ایگزیکٹیو احمد توصیف کے مطابق ان برقی ٹک ٹک کو ہوٹلوں اور ریزورٹس میں گالف کارٹ کی طرز پر سفری سہولت کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکے گا۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران الیکٹرک موٹر سائیکلوں کے ساتھ ٹک ٹک ماڈلز بھی پیش کیے۔
احمد توصیف کے مطابق کمپنی چین اور مصر سمیت کئی ممالک میں کام کررہی ہے، اور حال ہی میں 200 شمسی توانائی سے چلنے والے برقی ٹرائی سائیکل مصر بھیجے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کمپنی کو اب تک درجنوں افراد کی جانب سے ان گاڑیوں میں دلچسپی کے سینکڑوں سوالات موصول ہو چکے ہیں۔
شمسی توانائی اور بجلی سے چلنے والا ماڈلیہ برقی ٹک ٹک بجلی کے ساتھ ساتھ شمسی توانائی سے بھی چلتا ہے، اس کے اوپر نصب سولر پینلز سورج کی روشنی جذب کر کے بیٹریوں کو چارج کرتے ہیں، جو بعد میں برقی موٹر کو توانائی فراہم کرتی ہیں۔
اس کے علاوہ گاڑی میں ایک معیاری چارجنگ پورٹ بھی موجود ہے تاکہ ابر آلود موسم میں بھی اسے بجلی سے چارج کیا جا سکے۔
احمد توصیف کے مطابق اگر سورج کی روشنی مناسب مقدار میں دستیاب ہو تو یہ گاڑی ایک بار کے چارج پر 500 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسے گھریلو چارجنگ سے بھی چارج کیا جا سکتا ہے، جبکہ کچھ ماڈلز میں بدلنے کے قابل بیٹریاں بھی شامل ہیں۔
ان کے مطابق فی الحال امارات میں صرف 6 یونٹ آزمائشی بنیادوں پر موجود ہیں، جو حتمی منظوری کے بعد مارکیٹ میں لائے جائیں گے۔
کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق ایک ’ٹک ٹک رکشے‘ کی قیمت قریباً 8 ہزار درہم ہے، جس کے بعد صرف معمول کی دیکھ بھال کا خرچ رہ جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک کی الیکٹرونک بائیکس اور رکشہ اسکیم، عام پاکستانی کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور کاربن اخراج میں کمی کے لیے مختلف منصوبوں پر عمل کررہا ہے۔ ان میں سے ایک نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی ہے، جس کا مقصد ٹرانسپورٹ سیکٹر میں توانائی کے استعمال کو 20 فیصد کم کرنا اور سڑکوں کے معیار میں عالمی سطح پر امارات کی برتری کو برقرار رکھنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews الیکٹرک رکشے ٹک ٹک وی نیوز یو اے ای