دنیا بھر میں اس وقت 28 نئے کاربن بم منصوبے جاری ہیں جس سے ماحولیاتی بحران میں خطرناک اضافہ ہو رہا ہے۔

عالمی ماحولیاتی تنظیموں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 28 نئے کاربن بم منصوبے جاری ہیں۔ یہ منصوبے 2021 سے اب تک متعارف کرائے گئے ہیں اور اس سے ماحولیاتی بحران میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔

الجزیرہ میں اس حوالے سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان منصوبوں سے خارج ہونے والی کاربن پیرس معاہدے کے عالمی بجٹ سے 11 گنا زیادہ ہے۔ 4 غیر سرکاری

تنظیموں کی اس رپورٹ نے عالمی توانائی پالیسیوں پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کاربن بم وہ منصوبے ہیں، جو اپنی عمر میں ایک ارب ٹن سے زائد کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کریں گے۔

تین سال قبل 2022 میں 425 کاربن بم منصوبوں کی نشاندہی کی گئی تھی، ان میں سے اب 365 فعال ہیں۔ کئی منصوبوں کی پیداوار کم یا ازسرنو جانچ کے باعث مجموعی تعداد میں کمی آئی ہے۔

عالمی توانائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ نئے تیل اور گیس منصوبے، پیرس معاہدے کے اہداف سے متصادم ہیں۔ اس معاہدے کا مقصد عالمی درجہ حرارت کو 1.

5 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے رکھنا تھا۔

کاپ 28 اجلاس میں ممبر ممالک نے فوسل فیولز کے خاتمے پر اتفاق کیا تھا۔ سال 2021 سے 2024 تک 65 بڑے بینکوں نے 1.6 کھرب ڈالر ایسے منصوبوں کو دیے۔ مگر حقیقت اس کے برعکس نکلی۔

کاربن بم منصوبوں میں حصہ لینےوالی کمپنیوں میں اینی، ایکسون موبل اور ٹوٹل انرجیز شامل ہیں۔ نئے کاربن بم منصوبے موسمیاتی تبدیلی کے اہداف کو ناممکن بنا سکتے ہیں۔

ماحولیاتی تنظیموں نے بینک اور سرمایہ کار فوسل فیول منصوبوں کی معاونت بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کاربن بم

پڑھیں:

کورونا وبا: انسانیت بیچین تھی لیکن سمندری مخلوق نے سکھ کا سانس لیا

دنیا بھر میں کورونا عالمی وبا کے پیش نظر سنہ 2020 کے لاک ڈاؤن کے دوران عالمی شپنگ تقریباً رک گئی تھی اور سمندر میں انسانی شور پہلی بار نمایاں طور پر کم ہوگیا تھا۔ اس غیر معمولی خاموشی نے سائنس دانوں کو یہ سننے کا موقع دیا کہ سمندر دراصل کیسا لگتا ہے جب اس میں صرف قدرتی آوازیں موجود ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وبا کے باعث دنیا میں اوسط عمر کتنی گھٹ گئی؟

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس موقعے پر مچھلیوں کی کلکاریاں، جھینگوں کی چہلیں اور مختلف جانداروں کا ’قدرتی آرکسٹرا‘ سمندر کی دنیا میں ایک جشن کی سی کیفیت ظاہر کرتا تھا۔

میرین بایولوجسٹ اسٹیو سمپسن کے مطابق معمول کے دنوں میں سمندروں میں انسانوں کے پیدا کردہ شور، کارگو شپ، تیز رفتار کشتیوں اور صنعتی سرگرمیوں نے سمندری حیات کی بنیادی حرکات جیسے بات چیت، افزائش اور خوراک تلاش کرنے کے عمل میں شدید خلل ڈالا ہوا ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے سائنس دان سنہ 2010 سے ’خاموش سمندر‘ کا تجربہ کرنا چاہتے تھے مگر عالمی سطح پر ایسا کرنا ناممکن تھا۔ کورونا وبا نے یہ موقع خود ہی فراہم کر دیا۔

’قدرت کا گلوبل ایکسپیریمنٹ‘

کوویڈ 19 عارضے کے باعث لاک ڈاؤن کے دوران عالمی میرین ٹریفک میں 70 فیصد تک کمی ہوئی اور 6 فیصد تک شپنگ شور کم ہوا جسے ماہرین نے ’قدرت کا گلوبل ایکسپیریمنٹ‘ قرار دیا۔

دنیا بھر میں پہلے سے نصب 200 سے زائد ہائیڈروفونز نے اس دوران سمندری آوازوں میں آنے والی تبدیلیوں کا ریکارڈ رکھا۔ نیوزی لینڈ میں تو محض 12 گھنٹے میں سمندری شور ایک تہائی رہ گیا جس سے ڈولفن اور مچھلیوں کے ایک دوسرے سے رابطے کا دورانیہ 65 فیصد تک بڑھ گیا۔

مزید پڑھیے: کورونا کا خدشہ: چمگادڑ پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں، نئی تحقیق

آواز سمندری دنیا کی بنیادی زبان ہے۔ اندازاً 20 ہزار میں سے 2 تہائی مچھلیاں آوازیں پیدا کرتی ہیں جبکہ وہیلز ہزاروں کلومیٹر دور تک گفتگو کر سکتی ہیں۔ مگر بڑھتا ہوا انسانی شوربشمول جہاز رانی، سونار، ڈرلنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی قدرتی ہنگامہ خیزی سمندری زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔

کچھ تحقیقی رپورٹس کے مطابق شور وہیلز اور مچھلیوں میں تناؤ اور کم افزائش حتیٰ کہ ساحل پر پھنسنے تک کی وجوہات میں شامل ہے۔

سنہ 2020  کے ڈیٹا نے واضح کیا کہ محض کشتیوں کی تعداد میں معمولی کمی سے بھی سمندری شور نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں پھیلنے والی وبا کورونا یا کچھ اور؟

اسی تحقیق کی بنیاد پر سمندر کی بحالی کے لیے ایک نئی تکنیک بھی سامنے آئی کہ تباہ شدہ ریفز میں ’صحت مند ریف‘ کی آوازیں بجا کر مچھلیوں کو واپس لانا جسے سائنس دان مذاقاً فالس ایڈورٹائزنگ‘ کہتے ہیں۔

ان تجربات کے تسلسل میں سنہ 2023 میں پہلا ورلڈ اوشن پاسِو اکوسٹکس مانیٹرنگ ڈے منایا گیا جس میں دنیا بھر سے ماہرین نے پانی کے اندر ریکارڈ کیے گئے صوتی مناظر شیئر کیے۔

یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس ممکنہ طور پر لیب سے پھیلا، امریکی کانگریس کمیٹی کا انکشاف

سائنس دانوں نے اسے سمندر کے ایک پوشیدہ جہان میں جھانکنے کا ’جادوئی لمحہ‘ قرار دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سمندر کا آرکسٹرا کورونا اور سمندر کورونا کی عالمی وبا کورونا وبا کوویڈ 19

متعلقہ مضامین

  • کینیا کی ماحولیاتی کارکن نے درخت کو 72 گھنٹے گلے لگا کر عالمی ریکارڈ قائم کر دیا
  • اقوامِ متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی میں پاکستان کی نمائندگی، مصدق ملک کا اہم خطاب
  • کورونا وبا: انسانیت بیچین تھی لیکن سمندری مخلوق نے سکھ کا سانس لیا
  • کوئٹہ میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے سفری سہولت کا آغاز، گرین بس منصوبے میں پنک بسوں کا اضافہ
  • انسان اور چھوٹی کائنات (پہلا حصہ)
  • واپڈاکے تعمیراتی منصوبوں کی مالی معاونت جاری رکھیں گے ، اے ایف ڈی
  • پاک برطانیہ ماحولیاتی تبدیلی تعاون کے منصوبے پر معاہدہ
  • اسرائیل: اور اب …. تیسرے سال بھی صحافیوں کا سب سے بڑا قاتل قرار
  • پاکستان اور برطانیہ کے مابین ماحولیاتی تبدیلی کے شعبے میں تعاون کے منصوبے پر معاہدہ
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کا دن آج منایا جا رہا ہے