اپنے ایک بیان میں فرہاد شامی کا کہنا تھا کہ کُرد فوجی، جولانی کی فوج میں شامل ہو سکتے ہیں لیکن پہلے آئین بنے جس میں کُردوں کے حقوق دئیے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ سیرین ڈیموکریٹک فورس کے نام سے مشہور، کُرد ملیشیاء کے ترجمان "فرہاد شامی" نے جولانی فورسز کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کُرد ملیشیاء کے لیے اپنے ہتھیار ڈالنا ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ہتھیار جولانی رژیم کو نہیں دیں گے۔ کُرد فوجی، جولانی کی فوج میں شامل ہو سکتے ہیں لیکن پہلے آئین بنے جس میں کُردوں کے حقوق دئیے جائیں۔ ہم جنگ نہیں چاہتے، لیکن اگر کوئی ہمارے خلاف آئے گا تو ہم ضرور لڑیں گے۔ واضح رہے کہ سیرین ڈیموکریٹک فورس زیادہ تر شام کے صوبہ دیر الزور، الحسکہ اور حلب میں موجود ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ جب تک بشار الاسد شام پر برسرِ اقتدار تھے اس وقت کُرد ملیشیاء صرف امریکی خواہش کے مطابق شام سے علیحدگی اور تقسیم کی تحریک چلا رہے تھے، لیکن بشار الاسد کے زوال کے بعد کُرد، شام کی تقسیم کی بجائے حکومت میں اپنا حصہ مانگ رہے ہیں۔ یاد رہے کہ حال ہی میں، امریکہ اور فرانس کی ثالثی میں کُرد وفد اور شامی باغیوں کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ جو ناکام ہو گئے۔

کُرد ملیشیاء سے تعلق رکھنے والی شمال و مشرق شام کی خودمختار انتظامیہ نے گذشتہ اتوار کو ایک سرکاری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ دمشق پر قابض جولانی رژیم کے ساتھ مذاکرات میں کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ 10 مارچ 2025ء  کو شامی باغیوں کی حکومت کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" اور سیرین ڈیموکریٹک فورس (قسد) کے کمانڈر "مظلوم عبدی" نے ایک معاہدے پر دستخط کئے۔ جس کا مقصد کُردوں کے زیرِ کنٹرول شمال مشرقی علاقوں کے فوجی و غیر فوجی اداروں کو مرکزی حکومت کے ڈھانچے میں ضم کرنا تھا۔ اس معاہدے میں جامع جنگ بندی، سرحدی چوکیوں، ہوائی اڈوں اور تیل و گیس کے ذخائر پر دوبارہ حکومت کا کنٹرول، نیز کُردوں کے ثقافتی و سیاسی حقوق کو تسلیم کرنا شامل تھا۔ لیکن حال ہی میں ابو محمد الجولانی نے کُردوں کو دھمکی دی اور اپنے فوجیوں کو منبج (حلب) کے قریب تشرین ڈیم کے علاقے میں بھیج دیا تاکہ انہیں کچل دیا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ک رد ملیشیاء ک ردوں کے

پڑھیں:

اسرائیل کیساتھ سیکیورٹی معاہدہ آئندہ چند دنوں میں ممکن ہے؛ شامی صدر

شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی مذاکرات ناگزیر ہیں اور آئندہ چند دنوں میں اس کے نتائج بھی سامنے آسکتے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی صدر نے واضح کیا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی ممکنہ معاہدے میں شام کی فضائی حدود اور علاقائی سالمیت کا احترام اور اس پر اقوام متحدہ کی نگرانی بھی لازمی طور پر شامل ہوگی۔

صحافیوں سے گفتگو میں شامی صدر نے مزید کہا کہ شام اور اسرائیل کے درمیان حالیہ بات چیت بنیادی طور پر 1974 کے سیکیورٹی معاہدے کی بحالی کے لیے ہے۔

شام کے عبوری صدر نے مزید کہا کہ شام ایک ایسے معاہدے کی تلاش میں ہے جو 1974 کے معاہدے سے مشابہ ہو، البتہ فی الحال اسرائیل کے زیر قبضہ جولان کی پہاڑیوں پر کوئی بات چیت نہیں ہوگی، جنہیں اسرائیل نے 1981 میں غیر قانونی طور پر ضم کرلیا تھا۔

انھوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جولائی میں السویدا میں ہونے والی جھڑپوں سے پہلے دونوں ممالک کے درمیان ایک سیکیورٹی معاہدہ محض چار سے پانچ دن کے فاصلے پر تھا۔

خیال رہے کہ امریکا نے شام کی نئی حکومت کے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

تاہم احمد الشرع کا کہنا تھا کہ امریکا نے شام پر اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا بلکہ صرف سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے حالیہ مہینوں میں شام میں فوجی اہداف کو بھی نشانہ بنایا جن میں جولائی میں دمشق کی وزارت دفاع پر بمباری بھی شامل ہے۔

اسی دوران اسرائیل نے السویدا میں دروز ملیشیاؤں کی پشت پناہی بھی کی، جس سے شام کی افواج اور مقامی قبائل کے درمیان لڑائی شدت اختیار کر گئی تھی۔

جس پر احمد الشرع کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل نے دسمبر سے اب تک شام میں ایک ہزار سے زائد فضائی حملے اور چار سو سے زیادہ زمینی کارروائیاں کی ہیں جو انتہائی خطرناک بات ہے۔

ادھر اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ شام کے ساتھ مذاکرات میں اسرائیل شام کے جنوب مغربی حصے میں ایک غیر عسکری زون اور نو فلائی زون بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

جس کے بدلے میں اسرائیل دسمبر کے بعد قبضے میں لی گئی شامی زمین چھوڑنے پر آمادہ ہے لیکن اسرائیل جبل الشیخ (ہرمن پہاڑ) کی چوٹی پر قائم اپنی فوجی چوکی برقرار رکھنے پر بھی مصر ہے۔

یاد رہے کہ 9 ماہ قبل احمد الشرع کی قیادت میں مسلح گروپوں نے شام میں بشار الاسد کے طویل اقتدار کا خاتمہ کرکے انھیں روس فرار ہونے پر مجبور کردیا تھا۔

اس بغاوت کے بعد ملک میں ایک عبوری حکومت قائم کی گئی جس کے سربراہ احمد الشرع کو مقرر کیا گیا اور اس حکومت کو سعودی عرب، امریکا اور دیگر ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • موقع پرست اور سیلاب کی تباہی
  • اسرائیل کیساتھ سیکیورٹی معاہدہ آئندہ چند دنوں میں ممکن ہے؛ شامی صدر
  • حشد الشعبی کی شامی سرحد پر فوجی مشقیں
  • کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو، جسٹس محسن اختر کیانی
  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرت مندانہ فیصلے کریں. عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • گزرا یوم آزادی اور تجدید عہد
  • خالصتان حامی گروپ کی وینکوور میں بھارتی قونصل خانے پر قبضے کی دھمکی
  • زینت امان کو اپنا آپ کبھی خوبصورت کیوں نہ لگا؟ 70 کی دہائی کی گلیمر کوئین کا انکشاف