کیا واشنگٹن میں کواڈ اجلاس ٹرمپ کی چین پر توجہ کا عکاس ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
ویب ڈیسک —
امریکہ کے نئے وزیر خارجہ مارکو روبیو منگل کو، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کے دوسرے ہی روز آسٹریلیا، بھارت اور جاپان کے اپنے ہم منصبوں کی واشنگٹن میں ایک اجلاس کی میزبانی کریں گے۔
واضح رہے کہ "کواڈ” نامی گروپ میں شامل چاروں ممالک چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کے بارے میں خدشات رکھتے ہیں۔
واشنگٹن میں محکمہ خارجہ میں ہونے والی یہ ملاقات اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ بیجنگ کا مقابلہ کرنا نئے صدر کے لیے اولین ترجیح ہے۔
خبر رساں ادارے "رائٹرز” کے مطابق اس سے متعلق منصوبہ بندی کی ملاقاتوں میں شامل ایک اہلکار نے کہا کہ وزرائے خارجہ کی میٹنگ کواڈ ممالک کے رہنماؤں کے لیے ٹرمپ کی صدارت میں نسبتاً جلد کوئی سربراہی اجلاس منعقد کرنے کی جانب بھی ایک قدم ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ، ٹرمپ انتظامیہ کے عہدہ دار وائٹ ہاؤس میں وزرائے خارجہ کے ساتھ ایک اور ملاقات پر کام کر رہے تھے۔
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ، جنہوں نے ہفتے کے آخر میں واشنگٹن میں بھارتی اور جاپانی وزرائے سے ملاقات کی تھی، کہتی ہیں کہ کواڈ وزرائے خارجہ کو ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی دعوت ہند-بحرالکاہل (انڈو پیسیفک) کے خطے میں ان ملکوں میں قریبی تعاون کی توجہ کی عکاس ہے۔
وونگ نے کہا،”یہ کواڈ کے لیے تمام ممالک کی اجتماعی وابستگی کا مظاہرہ ہے، جہاں اس وقت ہند-بحرالکاہل میں قریبی تعاون بہت اہم ہے۔”
متوقع طور پر گروپ میں ملاقات کے علاوہ، مارکو روبیو ،جن کی کانگریس نے پیر کو ٹرمپ کے اعلیٰ سفارت کار کے طور پر منظوری دی تھی، منگل کو تینوں وزرائے خارجہ سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کریں گے۔
سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران کواڈ گروپ کی کئی بار ملاقاتیں ہوئیں۔ ان اجلاسوں میں انڈو پیسیفک میں بیجنگ کی فوجی اور اقتصادی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کی گئ، خاص طور پر بحیرہ جنوبی چین کے اس علاقے پر جہاں امریکی اتحادیوں نے بیجنگ کے علاقائی دعوؤں کی مخالفت کی ہے۔
کواڈ گروپ نے جن دوسرے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا عہد کیا ہے ان میں سپلائی چین اور سمندر کے اندرکیبلز سمیت اہم انفراسٹرکچر کی حفاظت کے لیے سائبر سیکیورٹی بھی شامل ہے۔
آسٹریلیا کے لیے یہ بات اہم ہو گی کہ وہ اپنے ایک دفاعی منصوبے کے بارے میں بڑے پیمانے پر واشنگٹن کی یقین دہانی حاصل کرے۔
’اے یو کے یو ایس‘ نام کے دفاعی منصوبے کا مقصد آسٹریلیا کی جوہری طاقت سے چلنے والی حملہ آور آبدوزوں اور ہائپر سونک میزائل جیسے دیگر جدید ہتھیاروں کے حصول کو ممکن بنانا ہے۔
چین نے کواڈ کی مذمت کرتے ہوئے اسے سرد جنگ جیسا ایک تصور قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ’اے یو کے یو ایس‘ کا اتحاد علاقائی ہتھیاروں کی دوڑ کو تیز کرے گا۔
(اس خبر میں شامل معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل واشنگٹن میں ٹرمپ کی کے لیے
پڑھیں:
اسلام آباد میں سفارتی محاذ گرم ، دفتر خارجہ میں ہنگامی بیٹھک ،پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈے کا پول غیر ملکی سفیروں کے سامنے کھول دیا
اسلام آباد (رضوان عباسی سے)اسلام آباد میں دفتر خارجہ میں ایک اہم اور ہنگامی اجلاس ہوا جس میں پاکستان میں تعینات مختلف ممالک کے سفیروں اور سفارتی نمائندوں کو پاہلگام حملے کے بعد کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کی صدارت سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے کی۔
سیکریٹری خارجہ نے شرکاء کو قومی سلامتی کمیٹی کے حالیہ اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ یہ الزامات محض سیاسی مقاصد کے لیے گھڑے گئے ہیں۔
آمنہ بلوچ نے خبردار کیا کہ بھارت دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے تاکہ اپنے داخلی مسائل سے توجہ ہٹائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ایسے اشتعال انگیز اقدامات سے نہ صرف خطے کے امن کو خطرہ لاحق ہے بلکہ یہ صورتحال کسی بڑے تصادم کو جنم دے سکتی ہے۔
سیکریٹری خارجہ نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا اور اگر بھارت کی جانب سے کوئی جارحانہ قدم اٹھایا گیا تو پاکستان بھرپور اور مؤثر جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
دفتر خارجہ کے اس اہم اجلاس کو سفارتی حلقوں میں خاص اہمیت دی جا رہی ہے اور اسے پاکستان کے مؤقف کی عالمی سطح پر وضاحت اور بھارتی بیانیے کے توڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔#