جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیاں جاری، مزید 9فلسطینی شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 22 January, 2025 سب نیوز

غزہ (آئی پی ایس )جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں جب کہ تازہ ترین حملے میں مزید 9 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے ہیلی کاپٹروں کی مدد سے مغربی کنارے کے شہر جنین پر حملہ کیا جس میں کم از کم 9 فلسطینی شہید ہوگئے جب کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حملے کو بڑا اور اہم فوجی آپریشن قرار دیا۔یہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک روز قبل اعلان کیا کہ وہ فلسطینی دیہاتوں پر حملہ کرنے والے قوم پرست اسرائیلی آباد کاروں پر سے پابندیاں ہٹا رہے ہیں جب کہ نیتن یاہو نے حملے کو جنگجوں کے خلف نئی کارروائی قرار دیا۔
فلسطینی ہیلتھ سروسز کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے میں کم از کم 9 فلسطینی شہید اور 35 زخمی ہوئے۔ایک ہفتہ قبل جنین پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 3 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔نیتن یاہو نے کہا کہ ہم ایرانی گٹھ جوڑ کے خلاف منظم طریقے سے اور مضبوطی سے کارروائیاں کر رہے ہیں، وہ گٹھ جوڑ چاہے غزہ، لبنان، شام اوریجن ہو یا یہودیہ اور سامریہ میں ہو، یہودیہ اور سامریہ کی اصطلاحات ہیں اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

غزہ میں عید الاضحی پر بھی اسرائیلی بمباری ‘ 100 سے زاید فلسطینی شہید‘ 393 ز خمی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

غزہ /تل ابیب /جنیوا /ماسکو (مانیٹرنگ ڈیسک) عید الاضحی کے پرمسرت موقع پر بھی غزہ میں اسرائیلی بمباری جاری رہی، جس کے نتیجے میں صرف 24 گھنٹے کے دوران 100 سے زاید فلسطینی شہید اور 393 زخمی ہو گئے۔پیر کو21 فلسطینی شہادتیں ہوئیں۔ اسرائیلی فضائی حملے خاص طور پر جبالیا، بیت لاہیا، غزہ سٹی اور خان یونس میں کیے گئے، جہاں گھروں اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔خان یونس کے علاقے المَواسی میں ایک ڈرون حملے نے ان خیموں کو نشانہ بنایا جو اسرائیل نے خود “محفوظ زون” قرار دیا تھا۔ اس حملے میں 2 بچیوں سمیت 5 فلسطینی شہید ہوئے۔ادھر مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فورسز کی چھاپہ مار کارروائیاں جاری رہیں، جن میں عروہ، جلازون، کفر مالک، بلاطہ اور الخضر جیسے شہروں سے کئی فلسطینی گرفتار کیے گئے۔غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق ایندھن کی شدید قلت کے باعث اسپتالوں کو اگلے 48 گھنٹوں میں “قبرستان” بن جانے کا خطرہ ہے۔ڈائریکٹر منیر البورش نے کہا کہ اسرائیلی افواج ایندھن کی رسائی روک رہی ہیں، جس سے جنریٹرز بند اور طبی سہولیات مفلوج ہو چکی ہیں۔اسرائیلی محاصرے کے باعث غزہ کی93 فیصد آبادی شدید غذائی قلت کا شکار ہو چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق تقریباً 20 لاکھ افراد فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔ امدادی مراکز پر اسرائیلی فائرنگ سے گزشتہ 8 دن میں 100 سے زاید افراد مارے جا چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح 3 گنا بڑھ چکی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتے تک امدادی سامان پر سخت پابندی عاید کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتا ہے تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں‘متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔ اسرائیل نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کے بعد ان کی لاش ملنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ عرب میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ محمد سنوار کی لاش یورپی اسپتال کے نیچے بنی سرنگ سے ملی ہے۔ دوسری جانب حماس نے ابھی تک محمد سنوار کی شہادت کی تصدیق نہیں کی ہے جبکہ غزہ کی انتظامیہ یورپی اسپتال کے نیچے سرنگوں کی موجودگی کے اسرائیلی دعوے کی تردید کرچکی ہے۔ اسرائیلی فوج نے عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی رضا کار گریٹا تھنبرگ کی قیادت میں امدادی سامان سے لدی کشتی کو غزہ جانے سے روک کر جبری طور پر تحویل میں لے لیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ کشتی اسرائیلی بحری ناکہ بندی کے خطرے کے باوجود غزہ کے بھوک سے موت کے منہ میں جاتے فلسطینیوں کے لیے امدادی اشیا لے کر جا رہی تھی، جس میں چاول اور بچوں کا فارمولا دودھ بھی شامل تھا۔ کشتی پر عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی رضاکار خاتون گریٹا تھنبرگ سمیت برازیل، فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز، اسپین، سویڈن اور ترکیہ کے شہری سوار تھے۔ فرانس کے انسدادِ دہشت گردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر “نسل کشی میں معاونت” اور “نسل کشی پر اکسانے” کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ 2 الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں‘ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (یو ایف جے پی) اور ایک فرانسیسی فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں “Israel is forever” اور “Tzav-9” کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔دوسری شکایت “Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)” نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، وڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عاید کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے “نسل کشی” اور “قتل” قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں عید الاضحی پر بھی اسرائیلی بمباری ‘ 100 سے زاید فلسطینی شہید‘ 393 ز خمی
  • عید کے دوران صرف 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے 100 سے زائد فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت ، مزید 108 فلسطینی شہید
  • غزہ : اسرائیل کی بربریت جاری ،وحشیانہ بمباری سے مزید 108 فلسطینی شہید،393 زخمی ، عرب میڈیا
  • غزہ، امداد کے حصول کیلئے آنیوالے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ، 5 شہید، 70 زخمی
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید ہوگئے
  • غزہ میں صیہونی بربریت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت عید پر بھی نہ تھمی، مزید 42 فلسطینی شہید
  • فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ
  • عید کے دن بھی غزہ پر قیامت، اسرائیلی بمباری میں مزید 42 فلسطینی شہید