یمن نے گلیکسی لیڈر کے عملے کو رہا کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں یمنی وزیراعظم کے دفاعی مشیر کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف فلسطینی عوام کا دفاع ہے اور ہم اپنے اس موقف پر قائم رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ آج یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے سربراہ "سید عبد المالک بدر الدین الحوثی" کے حکم پر "گلیکسی لیڈر" نامی صیہونی بحری جہاز کے عملے کو رہا کر دیا۔ رہائی کا یہ عمل "حماس" کے ساتھ ہم آہنگی اور عمان کی ثالثی سے انجام پایا۔ اس بارے میں المسیرہ نے رپورٹ دی کہ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے ساتھ ہم آہنگی اور جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق یمن نے عمان میں گلیکسی لیڈر کے عملے کو اپنے بھائیوں کے سپرد کر دیا۔ اسی عمل کے بارے میں یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل نے اعلان کیا کہ گلیکسی لیڈر کے عملے کی رہائی! غزہ کی حمایت اور جنگ بندی کے معاہدے کے احترام میں کی گئی۔ دریں اثناء یمنی وزیراعظم کے دفاعی و سیکورٹی مشیر نے کہا کہ ہمارا موقف فلسطینی عوام کا دفاع ہے اور ہم اپنے اس موقف پر قائم رہیں گے۔ اس سلسلے میں صنعاء میں حماس کے نمائندے نے کہا کہ مختلف شعبوں میں یمن اور فلسطینی گروہوں کے درمیان ہم آہنگی برقرار ہے۔ جس کی واضح مثال گلیکسی لیڈر کے عملے کی رہائی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حماس کا فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو منظم ریاستی دہشتگردی قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے “فریڈم فلوٹیلا” پر اسرائیلی قابض افواج کے حملے اور انسانی امدادی مشن کو روکنے کے اقدام کو “منظم ریاستی دہشتگردی” قرار دے دیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے ترجمان نے کہا ہےکہ یہ کارروائی آزادی اور حق گوئی کی آواز کو خاموش نہیں کر سکتی، بلکہ اس سے غزہ کے لیے عالمی یکجہتی مزید مضبوط ہو گی۔
حماس کی جانب سے جاری بیان میں مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے ان بہادر رضاکاروں کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے جو تمام تر دھمکیوں کے باوجود حق اور انصاف کے مشن پر ثابت قدم رہے۔
بیان میں کہا گیا کہ “فریڈم فلوٹیلا سمیت الجزائر، تیونس اور اردن سے غزہ کے لیے روانہ ہونے والے امدادی قافلے، اسرائیل کی پروپیگنڈا مشین کی ناکامی کی جیتی جاگتی مثالیں ہیں۔
حماس ترجمان نے مزید کہا کہ فریڈم فلوٹیلا پر قبضہ آزادی کے نعرے کو دبانے میں ناکام رہے گا اور اسرائیل غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ بڑھتی ہوئی عالمی ہمدردی اور یکجہتی کے سیلاب کو نہیں روک سکتا۔
فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت، عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، تاہم عالمی ادارے اور بڑی طاقتیں ایک بار پھر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں، جو انسانی حقوق کی ساکھ پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ حماس اور دیگر فلسطینی تنظیموں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کھلی جارحیت پر اسرائیل کو جوابدہ بنائے اور غزہ کے مظلوم عوام تک امداد کی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔
خیال رہےکہ قابض اسرائیلی بحریہ نے 6 جون کو سسلی، اٹلی سے غزہ کے لیے روانہ ہونے والی فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی امدادی کشتی “میڈلین” کو بین الاقوامی پانیوں میں گھیر کر زبردستی اپنے قبضے میں لے لیا۔ کشتی میں خوراک، طبی سامان، بچوں کا دودھ اور دیگر امدادی اشیاء موجود تھیں، جبکہ جہاز پر مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 11 عالمی رضاکار بھی سوار تھے جن میں معروف سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمان کی رکن ریما حسن بھی شامل تھیں۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے فریڈم فلوٹیلا کو گھیرنے کے بعد جہاز کی مواصلاتی نظام کو جام کر دیا، جہاز پر موجود تمام افراد سے فون بند کروائے اور لائیو نشریات بھی بند کر دی گئیں ، ڈرونز سے حملہ کرتے ہوئے ایسا سفید اسپرے استعمال کیا گیا جو جلد کو متاثر کرنے والا تھا۔