دودھ کی قیمتوں سے متعلق درخواست پر کمشنر کراچی سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ نے دودھ کی قیمتوں سے متعلق درخواست پر کمشنر کراچی سے جواب طلب کر لیا۔
ہائیکورٹ میں دودھ کی قیمتوں سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ بغیر اسٹیک ہولڈرز کو سن کر کمشنر کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے کہ قیمتیں نہ بڑھائے، 20 روپے بڑھا کر 220 روپے کلو کر دیا گیا ہے۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف دیا کہ ہم نے اپنا جواب جمع کروا دیا ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس حکومت کا جواب ہے ہی نہیں۔
درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ہمارا کیس یہ ہے کہ اسٹیک ہولڈرز کو بلایا جائے۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف دیا کہ اب تو یہ درخواست ہی غیر موثر ہو چکی ہے، کیوں کہ دودھ کی قیمتیں بڑھا دی گئیں ہیں۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ دودھ کی قیمتوں کا تعین ڈیری فارمز کی مشاورت کے بغیر کیسے کیا جا سکتا ہے، موجودہ قیمتوں سے ڈیری فارمز کے اخراجات ہی مکمل نہیں ہو رہے۔
عدالت نے کمشنر کراچی سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 5 مارچ تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دودھ کی قیمتوں قیمتوں سے دیا کہ
پڑھیں:
ای چالان کی قرارداد پر غلطی سے دستخط ہو گئے، کے ایم سی کی وضاحت
—تصاویر بشکریہ سوشل میڈیاکراچی میں ٹریفک جرمانوں ای چالان سے متعلق قرارداد پر کے ایم سی کا وضاحتی بیان سامنے آ گیا۔
کے ایم سی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا، انتظامی غلطی سے دستاویز پر دستخط ہو گئے، جسے منظور شدہ قرار دیا گیا۔
مالک کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل چار سال قبل ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوئی تھی، 27 اکتوبر کو ای چالان میں ہیلمٹ نہ پہننے پر 5 ہزار جرمانہ عائد کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ قرارداد کونسل کے قواعد کے مطابق مطلوبہ کارروائی سے نہیں گزری تھی، واضح کرنا چاہتے ہیں ٹریفک جرمانوں سے متعلق قرارداد تاحال منظور نہیں ہوئی ہے، معاملہ آئندہ کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پر دوبارہ پیش کیا جائے گا، مقررہ ضوابط اور کارروائی کے مطابق زیرِ بحث لا کر قرار داد پر فیصلہ کیا جائے گا۔
غلام نبی میمن نے کہا کہ پہلے ای چالان ہونے پر 10 یوم میں رابطہ کرکے معافی کے ساتھ فیس معاف ہوسکتی ہے ۔
دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 31 اکتوبر کو کونسل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے قرارداد پیش کی، قرارداد پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے گفتگو کی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ قرارداد کی اتفاقِ رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اس طرح سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جا سکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضیٰ وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں، کراچی کے لیے کام کرنا ہو گا۔