کرم میں امن معاہدے کی پاسداری کیلئے دستخط کرنے والوں کا جرگہ بلانے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 January, 2025 سب نیوز

پشاور(آئی پی ایس )حکومت خیبرپختونخوا نے کرم میں امن کو خراب کرنے والے تمام عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لانے سمیت دیگر اہم فیصلے کیے ہیں۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت کرم کے معاملے پر اہم اجلاس ہوا جس میں چیف سیکرٹری، آئی جی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی، اجلاس میں کرم کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اوراہم فیصلے کیے گئے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آج سے کرم میں غیر قانونی بنکرز کو مسمار کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے، اور اس مہینے کے آخر تک کرم کے لیے ضروری اشیا پر مشتمل گاڑیوں کے چار قافلے بھیجے جائیں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کرم امن معاہدے کے دستخط کنندگان جرگہ بلایا جائے گا اور جرگے میں معاہدے پر عملدرآمد کے سلسلے میں دستخط کنندگان کی ذمہ داریوں کو اجاگر کیا جائے گا۔اجلاس نے فیصلہ کیا کہ کرم میں دیہات کی سطح پر قائم کمیٹیوں کو فعال کیا جائے، اورکرم کو اسلحہ سے پاک کرنے کے لیے دونوں فریق طریقہ کار وضع کرکے جلد از جلد حکومت کو دیں گے۔
وزیراعلی کے پی کے زیرصدارت اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ بگن کے متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی ان کی حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون سے مشروط ہوگی۔ایک اہم فیصلہ یہ کیا گیا کہ دونوں اطراف کے دہشتگردوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی عمل میں لائی جائے گی، اور ایف آئی آرز میں نامزد ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا اوراس سارے عمل میں سول انتظامیہ اور پولیس کو لیڈ رول دیا جائے گا جبکہ دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے سول انتظامیہ کو سپورٹ فراہم کریں گے۔
اجلاس میں کرم روڈ کی سکیورٹی کے لیے خصوصی دستے تعینات کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا، پولیس اس سلسلے میں عارضی اور مستقل بھرتیوں کے لیے لائحہ عمل کو حتمی شکل دے گی، علاوہ ازیں متاثرہ بگن بازار کی بحالی اور تزئین و آرائش کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی سطح پر بیرسٹر سیف کی سربراہی میں قائم مانیٹرنگ کمیٹی کو مزید فعال بنایا جائے گا، جبکہ کرم میں امن کی بحالی کے عمل میں سیاسی قیادت اور منتخب عوامی نمائندوں کو کھل کر سامنے آنا ہوگا۔
علاقے میں بنکرز کے انہدام اور عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے لوگوں کے لئے انتظامات کی نگرانی کے لئے باقاعدگی سے دورے کئے جائیں گے اور علاقے میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کی جائے گی، جبکہ علاقے میں امن کو خراب کرنے والے تمام عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کرم کے معاملے پرمیڈیا کے لیے ایک یکساں بیانیہ دیا جائے گا، اور کرم کے معاملے پر منفی پراپیگنڈے کا موثر اور بروقت جواب دیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور پارٹی پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کرےگی۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت کرانے کا فیصلہ

پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق اس سلسلے میں شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے باقاعدہ نمائندگی جمع کرائی گئی ہے، جو صدرِ مملکت، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام کو ارسال کی جا چکی ہے۔

اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی معاونت سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھی بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد دفعات آئین کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے ٹکراتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر جماعتی بنیادوں پر ایک ووٹ سے متعدد ممبران کے انتخاب کا یونین کونسل نظام شدید تحفظات کا باعث ہے، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرنے کے ساتھ بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو بھی متاثر کرتا ہے۔

اعتراضات میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بل کے ذریعے مقامی منتخب نمائندوں کے اختیارات بیوروکریسی کو دینے کی کوشش کی گئی ہے، جو اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے آئینی تصور کے خلاف ہے۔

’اسی طرح مالیاتی اختیارات کا مرکز میں مرتکز ہونا بلدیاتی نظام کی خودمختاری کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے جبکہ غیر معینہ مدت کے لیے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کے اختیار کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔‘

پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہِ راست انتخاب کا طریقہ کار بحال کیا جائے، بلدیاتی اداروں کی مدت کو 5 سال تک آئینی طور پر مقرر کیا جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی انتظامیہ کی مداخلت روکنے اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات محدود کرنے کے لیے مؤثر پابندیاں لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر

اعجاز شفیع نے بتایا کہ پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ میں اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں مؤقف اپنایا جائے گا کہ متنازع شقوں پر عملدرآمد روکا جائے اور بلدیاتی جمہوری ڈھانچے کو یقینی بنایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئینی درخواست اعتراضات پنجاب چیلنج کرنے کا فیصلہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • حکومت خیبرپختونخوا کا 12نومبر کو امن جرگہ بلانے کا فیصلہ،اسٹیک ہولڈ رز مدعو
  • چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اسلام آباد میں سموگ کے تدارک و ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے اہم اجلاس
  • سینیٹ کا اجلاس آج، قومی اسمبلی کا اجلاس کل طلب کرلیا گیا
  • اسرائیل جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے،غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کو دیا جائے: استنبول اجلاس کا اعلامیہ
  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5نومبر کو طلب کرنے کا فیصلہ،سمری وزیراعظم کو ارسال
  • پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • بلوچستان حکومت کا نوعمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ