وزیرِ اعظم  شہباز شریف  نے کہا ہے کہ حکومت اور میڈیا کا باہمی اعتماد کا رشتہ ہے، میڈیا کی تعمیری تنقید کا حکومت خیر مقدم کرتی ہے، حکومتی پالیسیوں پر میڈیا کی تعمیری تنقید گورننس کی بہتری کیلئے بہت ضروری ہے. 

وزیرِ اعظم  شہباز شریف سے پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن کے وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی، ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت اور میڈیا کا باہمی اعتماد کا رشتہ ہے، میڈیا کی تعمیری تنقید کا حکومت خیر مقدم کرتی ہے،  ملک میں اظہارِ رائے کی مکمل آزادی ہے اور حکومت میڈیا کے ریاست کا چوتھا ستوں ہونے پر یقین رکھتی ہے۔

 وزیرِاعظم نے کہا کہ اڑان پاکستان مقامی طور پر تیار کردہ ملکی ترقی کا منصوبہ ہے جس کو میڈیا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے کامیاب بنائیں گے،  اللہ کے فضل و کرم سے ملکی استحکام کے بعد پاکستان کی ترقی کی رفتار 2018 پر جہاں روکی گئی، وہیں سے دوبارہ شروع ہو چکی، پاکستان نے میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں ترقی کا سنہری دور دیکھا اور آج بھی انکی قیادت میں معاشی استحکام کے بعد ترقی کا سفر زور و شور سے جاری ہے.

انہوں نے کہا کہ دوست اور برادر ممالک کے انتہائی مشکور ہیں، انکے تعاون سے پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے سے واپس آکر معاشی ترقی کی طرف گامزن ہوا،  ملک میں مہنگائی کی شرح اور شرحِ سود میں خاطر خواہ کمی کا سہرا معاشی ٹیم کی محنت کو جاتا ہے،  برآمدات میں اضافہ، صنعتی و زرعی شعبے کی ترقی حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت حاصل ہو رہی ہے۔

 وزیرِ اعظم نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کا نفاذ بھرپور طریقے سے جاری ہے،  ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹائیزیشن پر کام تیزی سے جاری ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ کسٹمز کے نظام کی بہتری کیلئے فیس لیس اسیسمنٹ کا نظام شروع کیا جا چکا، اس نظام سے محصولات میں اضافے کے ساتھ ساتھ شفافیت میں اضافہ اور کرپشن کے خاتمے میں معاونت ملے گی۔

ان کا کہنا تھا  کہ پیٹرولیم مصنوعات، چینی، کھاد اور آٹا وغیرہ کی اسمگلنگ کی روک تھام سے قومی خزانے کو فائدہ پہنچا، ترسیلاتِ زر میں اضافہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حکومتی پالیسوں پر اعتماد میں اضافے کی عکاسی ہے،  دوست ممالک سے تعلقات میں اضافہ اور سفارتی محاذ پر کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کا عالمی منظر نامے پر تشخص بحال کیا، دھشتگردی کی جنگ میں پوری قوم نے قربانی دی، افواج پاکستان سمیت پوری قوم اس ناسور کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھے گی، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ثمرات ملنا شروع ہو گئے، میاں محمد نواز شریف اور چینی صدر شی جن پنگ کا پاکستان اور خطے کی ترقی کا خواب تعبیر کے بالکل قریب ہے۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں کی جلد  تکمیل کیلئے حکومت دن رات کوشاں ہے، پاکستان کے ڈیفالٹ کے خواب دیکھنے والا ملک دشمن مخصوص ٹولہ بار بار اسلام آباد پر چڑھائی کی کوشش کرتا ہے، ایسے عناصر کو پاکستان کا معاشی استحکام اور ترقی ہضم کرنا مشکل ہو رہا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی معاشی سلامتی کیلئے اپنی سیاست کی قربانی دی، اس کی ترقی کیلئے دن رات مصروف عمل رہیں گے، پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ اسکی باصلاحیت نواجوان افرادی قوت ہے، نواجوانوں کو بین الاقوامی معیار کی تعلیم و تربیت کی سہولیات و یکسان ترقی کے مواقع فراہم کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

وفد کے شرکا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاشی اشاریوں میں بہتری خوش آئند امر ہے، میڈیا ملکی ترقی اور گورننس کی بہتری میں اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔

بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے اور بجلی شعبے کی اصلاحات کیلئے آئی پی پیز کے ساتھ حکومتی معاملات کو خوش اسلوبی سے طے کرنے پر وفد نے وزیرِاعظم کی کاوشوں کو سراہا۔

وفد کے شرکاء نے کہا کہ ملک کو سیاسی استحکام کی ضروت ہے، حکومت اس ضمن میں اپنا مثبت کردار ادا کرے.

ملاقات میں وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا تارڑ، وزارتِ اطلاعات کے اعلی افسران، چیئرمین پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن میاں عامر محمود، میر ابراہیم، ناز آفرین سہگل، سلطان لاکھانی، سلمان اقبال، شکیل مسعود، ندیم ملک اور کاظم خان شریک تھے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میڈیا کی تعمیری تنقید اعظم نے کہا کہ شہباز شریف میں اضافہ کی بہتری ترقی کا جاری ہے کی ترقی

پڑھیں:

پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء) مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ، حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت ایمرجنسی کا اعلان محض ایک نمائشی قدم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے پاکستان کی زرعی معیشت کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں دوسرا سیلاب آگیا انکے پاس زرعی اور ماحولیاتی نمائشی ایمرجنسی کے علاؤہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی لگانے سے کیا ہوگا جب پچھلے چار سال سے کسان کو ختم کیا جا رہا ہو، زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہوں اور ملک خوراک کی کمی کے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور ملک میں تاریخ کی سب سے مہنگی کھاد ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اب غذائی عدم تحفظ کے شکار ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیداوار مسلسل گر رہی ہے اور حکومتوں کی توجہ صرف نمائشی اعلانات پر مرکوز ہے۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ صرف چار فیصد رقبے پر پاکستان میں جنگلات ہیں جبکہ پاکستان کے کل جنگلات کا 45 فیصد خیبرپختونخوا میں ہے۔

وزیراعظم بتائیں یہ انکی چوتھی حکومت ہے اورملک میں اور پنجاب میں کتنے درخت لگائے ہیں۔ مزمل اسلم نے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ملک کی شرح نمو ممکنہ طور پر صفر فیصد تک گر سکتی ہے جو معیشت کی مکمل ناکامی کا اعلان ہے۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان کو اسلئے ہٹا دیا کہ معیشت ٹھیک کرسکے حال یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پہلے سال شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی دوسرے سال شرح نمو 2.4 فیصد رہی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جعلی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔

تیسرے سال شرح نمو 2.7 فیصد قرار دیا گیا جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا غلط ہے چوتھے سال کیلئے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4.2 فیصد ہدف ہے لیکن حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو صرف تین سال دیے گئے لیکن موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے برسراقتدار ہے اور اب تک کوئی احتساب نہیں ہوا، ہماری حکومت پر ہر دن تنقید ہوتی تھی مگر نواز شریف، شہباز شریف، زرداری یا بلاول سے کوئی سوال نہیں کرتا۔

مزمل اسلم نے بلاول بھٹو اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 2010 کے سیلاب کے دوران زرداری نے ایڈ نہیں، ٹریڈ کا نعرہ لگایا تھا مگر آج بھی یہی حکمران عالمی امداد کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بطور وزیر خارجہ بلاول نے جس عالمی امداد کے دعوے کیے تھے، وہ کہاں گئی مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبوں کے درمیان غیر منصفانہ تقسیم پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی فنڈز دیے جا رہے ہیں، سندھ میں 26 لاکھ افراد کو 100 ارب روپے دیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو صرف 72 ارب اور بلوچستان کو محض 5 ارب روپے دیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ اعظم کیلئے سعودی عرب کا خصوصی پروٹوکول، سعودی فضائی حدود میں پہنچنے پر تاریخی استقبال
  • سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے معاشی بحالی کا روڈ میپ پیش کردیا
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • معیشت کی مضبوطی کےلیے ڈیجیٹائزیشن ناگزیر ہے،وزیراعظم شہباز شریف
  • صنفی مساوات سماجی و معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری، یو این رپورٹ
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیدیا
  • نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
  • روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
  • ’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید
  • اسلام آباد: سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سیلاب متاثرین کے ریلیف کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں