جوڈیشل کمیشن کی سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کیلئے 12 ناموں کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کے لیے 12 ناموں کی منظوری دے دی۔
چیئرمین سپریم جوڈیشل کمیشن جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت اجلاس ہوا، سندھ ہائیکورٹ میں 12 ایڈیشنل ججوں کی تعیناتی کے لیے 46 ناموں پر غور کیا گیا جبکہ جوڈیشل کمیشن کو بھیجے گئے ناموں میں 6 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور 40 وکلا کے نام شامل تھے۔
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کے لیے 12 ناموں کی منظوری دے دی گئی۔
نجی ٹی وی کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں تسنیم سلطانہ اور محسن شاہوانی کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دے دی گئی، اس کے علاوہ عثمان علی ہادی اور نثار بھبھرو کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی۔
جعفر رضا اور حسن اکبر کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی بھی منظوری دی گئی جبکہ عبدالحامد اور جان علی جونیجو کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی۔
میراں محمد شاہ اور علی حیدر ادا کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی، اس کے علاوہ ریاضت علی اور فیاض الحسن شاہ کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کے لیے 2 ناموں کی منظوری دی تھی جبکہ بلوچستان ہائیکورٹ کے لیے تین ناموں پر اتفاق کیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز ناموں کی منظوری جوڈیشل کمیشن کے لیے
پڑھیں:
سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-11
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے “کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ” کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔وزیر زراعت نے بتایا کہ ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں جہاں لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت ہوئی۔سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ تربیت مکمل کرنے والے کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنا سکیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے یہ عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔