سیف علی خان اور کرینہ کی حفاظت کیلئے گھر کے باہر پولیس تعینات
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار سیف علی خان پر حملے کے بعد ان کی حفاظت کے لیے ممبئی پولیس نے ان کی باندرہ میں واقع رہائش گاہ کے باہر دو کانسٹیبل تعینات کر دیے ہیں۔
پولیس کے مطابق سیف علی خان اور کرینہ کی باندرہ ویسٹ میں واقع رہائش گاہ، ست گرو شرن بلڈنگ، پر عارضی طور پر تحفظ کے لیے پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
پولیس نے مزید بتایا کہ سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے علاقے میں سی سی ٹی وی کیمرے اور ونڈو گرلز بھی نصب کی گئی ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Viral Bhayani (@viralbhayani)
یاد رہے کہ 16 جنوری کو باندرہ میں سیف علی خان کے گھر پر چوری کی کوشش کے دوران ملزم نے ان پر چاقو کے ساتھ چھ بار حملہ کیا تھا۔
حملے کے بعد سیف علی خان کو فوری طور پر ممبئی کے لیلاوتی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی کامیاب سرجری ہوئی۔ 5 دن اسپتال میں گزارنے کے بعد وہ اب گھر واپس آ چکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیف علی خان
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا اقتصادی سروے: 2کروڑ 48 لاکھ بچوں کا اسکولوں سے باہر رہنے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقتصادی سروے رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں جبکہ ملک میں شرح خواندگی 60 اعشاریہ 6 فیصد ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق تعلیم کے شعبے پر مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا محض 0.8 فیصد خرچ کیا گیا۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں مجموعی طور پر شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی، مردوں کی شرح خواندگی 68 فیصد اور خواتین کی شرح خواندگی 52.8 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ خواجہ سراؤں کی خواندگی 40.2 فیصد ہے، یعنی مرد خواتین سے 16 فیصد زیادہ تعلیم یافتہ ہیں۔
رواں مالی سال میں شہری علاقوں میں خواندگی کی شرح 74 فیصد جبکہ دیہات میں 51.6 رہی، پنجاب 66.3 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، سندھ میں 57.5 فیصد، خیبرپختونخوا میں 51.1 فیصد اور بلوچستان میں 42.0 فیصد خواندگی کی شرح ہے۔
ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، بلوچستان 69 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، سندھ میں 47 فیصد، پنجاب میں 32 فیصد اور خیبرپختونخوا میں سب سے کم 30 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔
اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں اس وقت یونیورسٹیوں کی کل تعداد 269 ہے، مجموعی یونیورسٹیوں میں سے 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں ہیں۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت اعلیٰ تعلیم کے شعبے پر 61 ارب 10 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، یونیورسٹی سطح پرپی ایچ ڈی فیکلٹی ممبرز کی شرح 37.97 فیصد ہے۔
اقتصادی رپورٹ کے مطابق ہر چوتھا تعلیمی ادارہ بجلی سے محروم ہے، پاکستان کے ہر تیسرے ادارے میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں۔