امریکی وزیرخارجہ کا اسرائیلی وزیر اعظم سے پہلا رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2025ء)امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بات چیت میں روبیو نے واشنگٹن کی جانب سے اپنے اتحادی اسرائیل کے لیے سپورٹ کو باور کرایا۔ اس کے علاوہ ایران اور غزہ میں یرغمال اسرائیلیوں کے معاملات بھی زیر بحث آئے۔
وزارت خارجہ کے مطابق روبیو نے نیتن یاہو کو بتایا کہ واشنگٹن غزہ میں بقیہ یرغمالیوں کی آزادی میں معاونت کے لیے "انتھک محنت" جاری رکھے گا۔امریکی وزیر خارجہ نے نیتن یاہو سے بات چیت میں اس بات کا بھی اظہار کیا کہ وہ ایران کی جانب سے پیدا ہونے والے خطرات سے نمٹنے اور امن کے مواقع تلاش کرنے کے لیے تعاون کے خواہاں ہیں۔(جاری ہے)
روبیو کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے لیے امریکا کی ٹھوس حمایت برقرار رکھنا ٹرمپ کی اولین ترجیح ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد یہ مارکو روبیو کا اسرائیلی جانب کے ساتھ پہلا ٹیلیفونک رابطہ ہے۔امریکی وزارت خارجہ کے مطابق مارکو روبیو نے بدھ کے روز سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور اماراتی وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد سے دو علاحدہ ٹیلی فون کالوں پر رابطہ کیا۔ بات چیت میں غزہ، شام، لبنان اور دیگر موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روبیو نے کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار
وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہو گا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہیں اور بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا۔ عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول اور خلافِ توقع تھا۔ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔ وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہو گا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہیں اور بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے۔