WE News:
2025-06-09@13:41:06 GMT

’مارچ اور اپریل میں بھی بارشوں کے امکانات بہت کم ہیں‘

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

’مارچ اور اپریل میں بھی بارشوں کے امکانات بہت کم ہیں‘

ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک جبکہ پہاڑی علاقوں میں رات کے اوقات میں شدید سرد رہنے کا امکان ہے، اس کے علاوہ جنوبی پنجاب اور بلائی سندھ کے میدانی علاقوں میں ہلکی دھند پڑنے کی توقع ہے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے رواں موسم سرما میں بارش کی متعدد بار پیش گوئیاں کی گئیں لیکن یا تو بارش ہوئی نہیں یا پھر پیش گوئیوں کے مطابق بارشوں کے سلسلے کے بجائے فقط بوندا باندی سے اشک شوئی ممکن ہوسکی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں موسم سرما کا آغاز؛ برفباری اور بارشیں کم ہونے کا امکان

رواں موسم سرما میں بارشیں تقریباً نہ ہونے کے برابر ہوئی ہیں، جس پر پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے قومی خشک سالی مانیٹرنگ سینٹر نے ایک ایڈوائزری میں بتایا ہے کہ میدانی علاقوں میں خاطر خواہ بارش نہ ہونے کے باعث خشک سالی کی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ یکم ستمبر 2024 سے 15 جنوری 2025 تک پاکستان بھر میں معمول سے 40 فیصد کم بارشیں ہوئی ہیں، ایڈوائزری میں فراہم کردہ تفصیل کے مطابق سندھ میں بارشیں معمول سے 52 فیصد کم، بلوچستان میں 45 فیصد اور پنجاب میں 42 فیصد کم ہوئیں ہیں۔

مزید پڑھیں: محکمہ موسمیات جدت کی جانب گامزن، جدید سرویلنس ریڈار خریدنے کا فیصلہ

بارشیں نہ ہونے کی وجہ نہ صرف کسان بلکہ عام عوام بھی پریشان ہیں، خشک اور سرد موسم کے باعث شہریوں کو لاحق صحت کے مسائل میں بھی اضافہ ہورہا ہے، سوال یہی ہے کہ آخر موسم سرما کی بارشیں کب ہوں گی۔

ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات مہر صاحبزاد خان کے مطابق بارش کے کافی حد تک امکانات تھے لیکن بارش نہیں ہوئی اور اب اگلے ہفتے تک اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بارش کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا۔

مزید پڑھیں: درجہ حرارت مزید بڑھے گا یا نہیں، محکمہ موسمیات نے کیا پیشگوئی کی ہے؟

’آج بھی اچھی دھوپ نکلی ہوئی ہے، اس لیے یہ کہنا بھی قبل از وقت ہوگا کہ مارچ یا اپریل میں بارشیں ہونے کا امکان ہے کہ نہیں، اس وقت موسم کی صورتحال کے پیش نظر آئندہ 2 مہینوں میں بھی بارش کے امکانات خاصے معدوم نظر آتے ہیں۔

واضح رہے کہ پی ایم ڈی کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں بھی کہا گیا تھا کہ بارش نہ ہونے کے باعث خشک موسم میں بہتری کا امکان نہیں ہے، کیونکہ سیزن کا دوسرا نصف حصہ بھی پہلے نصف کی طرح خشک رہنے کی توقع ہے۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں سردی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگا، محکمہ موسمیات

محکمہ موسمیات کے سربراہ مہر صاحبزاد خان کے مطابق اس طرح کی صورتحال ماضی میں بھی دیکھی گئی ہے۔ ’یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ بارشیں معمول سے کم ہوئی ہوں۔‘

موسم سرما میں بارشوں اور برفباری کے نہ ہونے سے کیا نقصان ہو سکتا ہے؟

موسمیاتی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھنے والے ماہر ماحولیات محمد توحید نے وی نیوز کو بتایا کہ ملک میں موسم سرما کا دورانیہ سکڑ رہا ہے جبکہ موسم گرما کا دورانیہ بڑھتا جا رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں رواں ماہ ڈینگی خطرناک صورت اختیار کرسکتا ہے، محکمہ موسمیات کی وارننگ

’موسم میں کافی تغیرات وقوع پذیر ہورہے ہیں، مغربی ہواؤں کا سلسلہ، مون سون کا اختتام ان سب میں تبدیلی دیکھی گئی ہے، جس نے موسم سرما کی بارشوں اور برفباری کے معمول کے سلسلے کو شدید متاثر کیا ہے۔‘

محمد توحید کے مطابق پاکستان میں اوسط درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، جس سے سرد کی شدت اور دورانیہ دونوں میں کمی ہوئی ہے، پاکستان کے بہت سے شہروں میں اب سردی اس طرح سے محسوس نہیں ہو رہی جیسے ہوا کرتی تھی، سردیوں کی فصلوں کی پیدا بھی شدید متاثر ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں: محکمہ موسمیات کا ملک میں زلزلہ کی پیش گوئیوں سے متعلق بیان

’فصلوں کی کاشت اور کٹائی کا دورانیہ بدل رہا ہے، برفباری میں کمی سے جہاں پانی کی قلت ہوگی، وہیں غیر متوقع متغیرات وائرس اور بیکٹریا پھیلنا شروع ہو جاتے ہیں، جبکہ برفباری نہ ہونے سے پہاڑی علاقوں میں سیاحت متاثر ہوگی، یعنی لوگوں کا روزگار متاثر ہوگا۔‘

محمد توحید کا کہنا تھا کہ درجہ حرارت کی تبدیلی سے شدید تمام تر عمومی مظاہر قدرت متاثر ہوتے ہیں اور اگر بروقت انتظامات نہ کیے گئے تو وقت کے ساتھ ساتھ 4 کے بجائے صرف ایک ہی موسم رہ جائے گا یعنی موسم گرما۔‘

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلیاں تباہی پھیلانے لگیں، ماحول کو آلودگی سے پاک رکھنا ناگزیر

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ موسم کی دوسری ششماہی کے دوران گرم درجہ حرارت اور معمول سے کم بارشیں اسلام آباد اور راولپنڈی میں پولن سیزن کے قبل از وقت آغاز کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد بارشیں برفباری بیکٹریا پولن سیزن درجہ حرارت راولپنڈی محکمہ موسمیات وائرس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام آباد بیکٹریا پولن سیزن راولپنڈی محکمہ موسمیات وائرس ایڈوائزری میں محکمہ موسمیات مزید پڑھیں علاقوں میں کا امکان متاثر ہو کے مطابق معمول سے نہ ہونے میں بھی رہا ہے

پڑھیں:

ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات

اسلام ٹائمز: ایک محدود اسرائیلی حملے پر تہران کے ممکنہ ردعمل کو کنٹرول کرنے اور خطے میں امریکی مفادات کو کسی ممکنہ فوجی تنازع سے دور رکھنے کیلئے جو اقدام ضروری ہے، ٹرمپ اس میں داخل ہونے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ مختلف منظرنامے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ٹرمپ اسرائیل کی ایران مخالف دھمکیوں کو مذاکرات میں اپنی بات منوانے کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ دوسری طرف رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے گذشتہ دنوں دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ امریکہ ہوتا کون ہے، جو ایران میں یورینیم کی افزودگی کے بارے میں یہ فیصلہ کرے کہ افزودگی ہونی چاہیئے یا نہیں۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

حالیہ دنوں میں اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے امکان کے بارے میں متعدد اطلاعات سامنے آئی ہیں اور ساتھ ہی کئی اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے یہ خبریں بھی دی ہیں کہ امریکا نے ان تنصیبات پر حملے کے منصوبے پر اسرائیل کے ساتھ تعاون بند کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ اسں نے نیتن یاہو سے کہا ہے کہ وہ کوئی ایسا اقدام نہ کرے، جس سے ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں خلل پڑے۔

کیا اسرائیل امریکہ کے علم میں لائے بغیر ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرے گا؟
یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس طرح کا واقعہ حملے کی سطح پر منحصر ہے۔ اسرائیل کی طرف سے امریکہ کے تعاون اور یہاں تک کہ اس کی عوامی یا نجی شرکت کے بغیر بڑے اور وسیع پیمانے پر حملے کا امکان بہت کم ہے۔ تاہم، اسرائیل کی طرف سے "محدود حملے" کے دو امکانات ہیں۔ پہلا، امریکہ کو بتائے یا ہم آہنگی کے بغیر اور دوسرا، دونوں فریقوں کے علم اور ہم آہنگی کے ساتھ۔ ٹرمپ نیتن یاہو کے تعلقات کے نتائج پر غور کرتے ہوئے پہلا منظر نامہ اس وقت پیش آسکتا ہے، جب نیتن یاہو کو مکمل یقین ہو جائے کہ ایران اور امریکہ ایک ایسے معاہدے پر پہنچ جائیں گے، جو اسرائیل کے نقطہ نظر سے "ناگوار" ہوگا تو وہ اس صورت حال میں خلل ڈالنے اور دوسرے طریقوں سے مایوس ہونے کے بعد حملہ کرسکتا ہے۔ یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ ’’عارضی اور جزوی‘‘ معاہدے تک پہنچنے کے بعد بھی اس طرح کے حملے کا امکان موجود ہے۔

بلاشبہ، نیتن یاہو ایسا شخص نہیں ہے، جو بغیر حساب کتاب اور صرف غیر ضروری خطرات مول لے کر حملے کا رسک لے گا۔ ٹرمپ کے رویئے اور انتقام کے بارے میں اس کی تشویش کو دیکھتے ہوئے وہ کسی بھی غیر اعلانیہ حملے کا فیصلہ نہیں کرے گا، کیونکہ اس کا نتیجہ اسے غزہ کے تناظر میں دیکھنا پڑے گا۔ غزہ کی جنگ سے نیتن یاہو کا سارا سیاسی مستقبل وابستہ ہے اور اس کا اقتدار اس جنگ سے جڑا ہوا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان ایران کے ساتھ تصادم کی نوعیت اور دیگر مسائل کے بارے میں اختلاف رائے اور "معمولی تناؤ موجود ہے، جس کے بارے میں حقیقت سے زیادہ مبالغہ آرائی ہے، کیونکہ اس طرح کے تناؤ کا ابھی تک کوئی قابل ذکر عملی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے۔"

لیکن فی الحال ایسا لگتا ہے کہ موجودہ صورتحال میں غزہ کی صورتحال کے تناظر میں نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان ایک طرح سے سمجھوتہ اور سودے بازی کی صورت حال موجود ہے۔ ہعنی اسرائیل، ٹرمپ کی درخواست کی تعمیل کے بدلے میں ایران کے ساتھ مذاکرات میں خلل ڈالنے کے لیے کوئی اقدام نہ کرے گا اور ٹرمپ غزہ کی جنگ کو روکنے کے لیے کوئی عملی اقدام انجام نہ دے۔ اس کی ایک ٹھوس مثال وتکاف کی طرف سے جنگ بندی کے لیے پیش کیے گئے منصوبے میں دیکھی جا سکتی ہے، جو اسرائیل کے مطالبات کو مکمل طور پر پورا کرتا ہے اور یہی چیز نیتن یاہو کو فوری طور پر اس معاہدے کے خلاف کچھ اقدام سے روکے ہوئے ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ بالآخر کوئی معاہدہ نہیں کرے گا۔ چاہے ایران کے ساتھ ہو یا دوسرے علاقائی کھلاڑیوں کے ساتھ۔ امریکہ اسرائیل کے "بڑے مفادات" کو مدنظر رکھے بغیر کوئی مستقل اقدام نہیں کرے گا۔ البتہ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وٹکوف نے بظاہر ٹرمپ کی مذاکراتی پالیسی سے متاثر ہو کر ایرانی فریق کے ساتھ مذاکرات میں ایسا مبہم اور متضاد رویہ اپنایا ہے۔ غزہ پر نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان کچھ دو اور کچھ لو کا عمل اس بات کا باعث بنے گا کہ اسرائیل امریکہ کے علم میں لائے بغیر ایران کی جوہری تنصیبات پر کسی قسم کا محدود حملہ بھی نہیں کرے گا۔ مجموعی طور پر، ایران کے خلاف کسی بڑے حملے کا فیصلہ امریکی گرین لائٹ کے ساتھ ہی ممکن ہے۔

اس طرح کے مفروضے کو درست مانتے ہوئے، ممکنہ محدود حملے کو مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک قسم کا دباؤ قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایران پر مشترکہ حملے کے لیے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان ہم آہنگی کے خاتمے کے بارے میں کچھ رپورٹس اور تبصرے سامنے آئے ہیں۔ ایک محدود اسرائیلی حملے پر تہران کے ممکنہ ردعمل کو کنٹرول کرنے اور خطے میں امریکی مفادات کو کسی ممکنہ فوجی تنازع سے دور رکھنے کے لیے جو اقدام  ضروری ہے، ٹرمپ اس میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ مختلف منظرنامہ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ٹرمپ اسرائیل کی ایران مخالف دھمکیوں کو مذاکرات میں اپنی بات منوانے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔

دوسری طرف رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے گذشتہ دنوں دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ امریکہ ہوتا کون ہے، جو ایران میں یورینیم کی افزودگی کے بارے میں یہ فیصلہ کرے کہ افزودگی ہونی چاہیئے یا نہیں۔ رہبر انقلاب کے اس موقف نے ٹرمپ کو ایک نئے مخمصے میں ڈال دیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکی انتظامیہ اب کس انداز سے نیتن یاہو کو اپنے اہداف کے لیے استعمال کرتی ہے یا نیتن یاہو ٹرمپ کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ مفادات کی اس جنگ میں ضامن کوئی نہیں۔ یہ دنگل کون جیتے گا، اس کے لئے کچھ انتظار کرنا پڑے گا۔

متعلقہ مضامین

  • حج اگلے سال سے موسم بہار میں داخل، گرمیوں میں اگلا حج 25 سال بعد ہوگا، سعودی محکمہ موسمیات
  • کراچی: موسم آج بھی گرم اور مرطوب رہنے کا امکان
  • ملک بھر میں شدید گرمی کی لہر کی پیشگوئی، درجہ حرارت 7 ڈگری تک بڑھنے کا امکان
  • کراچی میں وقفے وقفے سے تیز ہوائیں چلنے کا امکان
  • عید کی چھٹیوں میں موسم کیسا رہے گا؟ محکمہ موسمیات نے خبر دار کر دیا
  • عید الاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران ملک بھر میں موسم کیسا رہے گا؟ محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کردی
  • عید کی چھٹیوں میں ملک میں شدید گرمی رہے گی: محکمہ موسمیات
  • عید کی تعطیلات اور آئندہ ہفتے کے دوران موسم کیسا رہے گا؟
  • عید الاضحیٰ کی چھٹیوں میں موسم کیسا رہے گا؟ محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کر دی
  • ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات