مرکزی مسلم لیگ کے حقوق سندھ مارچ کا پہلا پڑاؤ بدین میں ہو گا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
بدین (نمائندہ جسارت) مرکزی مسلم لیگ کی جانب سے سندھ حکومت کی بدترین کرپشن اور عوام کو حقوق کی عدم فراہمی کے خلاف آج کراچی سے شروع ہونے والے حقوق مارچ کے شرکاء ٹھٹھہ اور سجاول سے ہوتے ہوئے شام کو بدین پہنچیں گے جہاں پارٹی قائدین شاہ نواز چوک پر جلسے سے خطاب کریں گے۔ مرکزی مسلم لیگ کی جانب سے سندھ بھر کی طرح بدین ضلع کے شہروں کو بینر پینا فلیکس، ہولڈنگ، اشتہارات، ہینڈ بلز، سائن بورڈ سے سجا دیا گیا، تیاریوں کے سلسلے میں کارکنوں کے عوامی رابطہ مہم میں ہر طرف صدائیں حقوق سندھ مارچ کی چاروں طرف سے آوازیں حقوق سندھ کی گونج رہیں، سندھ بھر کی طرح بدین میں بھی اس وقت حقوقِ سندھ مارچ کی تیاریاں اپنے عروج پر پہنچ چکی ہیں۔ مرکزی مسلم لیگ کے ترجمان کے مطابق سندھ بھر کی عوام کی اُمیدوں کا مرکز محور مرکزی مسلم لیگ بن چکی ہے، الحمد اللہ اس وقت سندھ کے شہر دلہن کی طرح مرکزی مسلم لیگ کے جھنڈوں بینرز سے سج دھج چکے ہیں، عوام کے دلوں کی دھڑکن مرکزی مسلم لیگ بنتی جا رہی ہے، سندھ میں اس وقت عوامی کی ترجمانی کرنے والی واحد جماعت مرکزی مسلم لیگ ہے۔ مرکزی مسلم لیگ کے جاری اعلامیہ میں پاکستان مرکزی مسلم لیگ سندھ کے صدر فیصل ندیم نے کہا کہ حقوق سندھ مارچ کا اعلان ہوتے ہی عوام کے وسائل پر قابض مافیا اپنی شکست کا خوف محسوس کرنے لگا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مرکزی مسلم لیگ کے
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔