سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسڑار کے خلاف توہین عدالت کیس میں جسٹس منصورعلی شاہ نے انٹرا کورٹ اپیل کے بینچ پر اعتراض اٹھا دیا۔

ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کمیٹی کو خط لکھا ہے، جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل اورجسٹس محمد علی مظہر کی بینچ میں شمولیت پر اعتراض کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں لکھا کہ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہرآئینی کمیٹی کا حصہ ہیں، آئینی کمیٹی نے ہی ہم سے منتقل ہونے والا کیس اپنے پاس لگایا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ انٹرا کورٹ اپیل کیلئے بطور کمیٹی رکن پانچ رکنی بینچ کی تجویز دی تھی، چیف جسٹس نے کہا چار رکنی بینچ بھی کافی ہو گا، جب بینچ بنا تواس میں چھ ججز شامل تھے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: علی شاہ نے

پڑھیں:

توہین مذہب کے نام پر کاروبار معاشرے کیلئے ناسور ہے، علامہ سبطین سبزواری

علماء کے وفود سے گفتگو میں مرکزی نائب صدر شیعہ علماء کونسل پاکستان کا کہنا تھا کہ کسی کو توہین مذہب کے نام پر گھناونے کاروبار کی اجازت نہیں دی جا سکتی، جسٹس اعجاز اسحاق خان کے عدالتی کمیشن کی تشکیل کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں، کمشن کی تشکیل میں قانونی رکاوٹوں کو دور کرکے اسے بحال کیا جائے، توہین مذہب کے نام پر کاروبار ازخود بہت بڑی توہین ہے،ریاستی ادارے اور علماء کردار ادا کریں، عدالتی کمشن تمام مقدمات کا جائزہ لے کر انصاف کرے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی نائب صدر شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے توہین مذہب کے نام پر گھناونے کاروبار کی مذمت کرتے ہوئے اسے معاشرے کیلئے ناسور قرار دیا ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس اعجاز اسحاق خان کے عدالتی کمیشن کی تشکیل کے فیصلے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس کمشن کی تشکیل میں قانونی رکاوٹوں کو دور کرکے اسے بحال کیا جائے۔ لاہور میں علماء کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں توہین مذہب کو کاروبار بنا کر پیش کرنا از خود بہت بڑی توہین ہے۔ اس حوالے سے کئی واقعات پاکستان اور اسلام کی بدنامی کا باعث بنے ہیں، لہٰذا قانون کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے ریاست کو ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران جو حقائق سامنے آئے ہیں، انتہائی افسوسناک ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ اس معاملے کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے، کیونکہ کسی کو مذہب کے نام پر گھناونے کاروبار کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء کو اس حوالے سے سخت موقف اختیار کرنا چاہیے کہ اس ملک میں کتنے بے گناہوں کو چند جنونیوں کے نعرے لگانے، ذاتی تنازعات، کم فہمی اور ناقص معلومات کی وجہ سے قتل کیا گیا، جن میں کئی بیگناہ متقی لوگ بھی شامل تھے، اس حوالے سے ہمیں ایک ذمہ دار معاشرے کے طورپر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب تاریخ کا حصہ ہے کہ سیالکوٹ میں سری لنکا کے شہری فیکٹری منیجر کو قتل کیا گیا، کئی مسیحی بستیوں کو جلایا گیا اور پاکستانی خاندانوں کو برباد کیا گیا۔ اس لئے ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا مذہبی سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے، تاکہ مذہب کے نام پر پاکستان اور اسلام کی بدنامی کا باعث نہ بنے۔ علامہ سبطین سبزواری کا کہنا تھا کہ عدالتی کمشن تمام مقدمات کا جائزہ لے، جن کیخلاف ٹھوس شہادتیں موجود ہیں انہیں قرار واقعی سزا دی جائے اور جن کے خلاف مقدمات جھوٹے ہیں انہیں سزا دینا اسلام کے نظام انصاف کی خلاف ورزی ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • تحریک تحفظِ آئین کا شوگر اسکینڈل پر چیف جسٹس کو خط، از خود نوٹس اور 3 رکنی ججز کمیٹی تشکیل کا مطالبہ
  • سندھ کے محکموں میں فوکل پرسنز کا تقرر؛ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے میں ترمیم کردی
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس
  • توہین مذہب کے نام پر کاروبار معاشرے کیلئے ناسور ہے، علامہ سبطین سبزواری
  • مزاحمت کو غیر مسلح کرنا غزہ میں غیرقانونی صیہونی بستیوں کی تعمیر کا پیش خیمہ ہے، عدنان منصور
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کا 4 تا 8 اگست کا روسٹر جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئندہ ہفتے ججز کی ڈیوٹی کا روسٹر جاری
  • چیف جسٹس کا قانونی معاونت کی نئی اسکیم اور عدالتی اصلاحات کا اعلان
  • عمران خان کو قید تنہائی میں رکھنا آئین، قانون اور انسانیت کی توہین ہے، حلیم عادل شیخ