تحریک انصاف نے 26 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 25 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس)26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں درخواست وکیل سمیر کھوسہ کے ذریعے دائر کی جس میں 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔
دائر خواست میں موقف اپنایا گیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت ہونے والے تمام اقدامات کالعدم قرار دیئے جائیں، پارلیمنٹ آئین کے بنیادی خدوخال کو تبدیل نہیں کر سکتی، عدلیہ کی آزادی آئین کا بنیادی جزو ہے، عدلیہ کی آزادی کے خلاف کوئی ترمیم نہیں کی جا سکتی، آئینی ترمیم اختیارات کی تقسیم کے آئینی اصول کے خلاف ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ 26 ویں آئینی ترمیم کالعدم قرار دی جائے اور چھبیسویں آئینی ترمیم پر فیصلے تک قائم جوڈیشل کمشین کو ججز تعیناتی سے روکا جائے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ویں ا ئینی ترمیم تحریک انصاف نے سپریم کورٹ

پڑھیں:

برازیل کی سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ، سوشل میڈیا کمپنیوں کو صارفین کے مواد پر جوابدہ ٹھہرایا جا سکتا ہے

برازیل کی سپریم کورٹ نے حال ہی میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بعض اقسام کے مواد کی اشاعت پر سوشل میڈیا کمپنیاں بھی جواب دہ ہو سکتی ہیں، چاہے وہ مواد صارفین کی جانب سے ہی کیوں نہ شائع کیا گیا ہو۔

اس فیصلے کے نتیجے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ممکنہ طور پر ایسے مواد کو نہ ہٹانے پر جرمانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو مقامی قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہو۔

عدالت کے 11 میں سے 6 ججوں نے اکثریتی رائے سے اس اقدام کی حمایت کی، تاہم اس پر مکمل اتفاق نہیں ہو سکا کہ کون سا مواد ’غیر قانونی‘ تصور کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا کا بچوں کو سوشل میڈیا سے دور رکھنے کے لیے قانون سازی کا اعلان

دوسری جانب 4 ججوں کے ووٹ اب بھی باقی ہیں، جس کے بعد ہی فیصلہ حتمی شکل اختیار کرے گا، اگرچہ پہلے دیے گئے ووٹ بدلے جا سکتے ہیں، لیکن ایسا ہونا عدالتی روایت کے خلاف ہے اور شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔

یہ فیصلہ برازیل میں اس وقت زیرِ غور آیا جب 8 جنوری 2023 کو سابق صدر جائیر بولسونارو کے حامیوں نے دارالحکومت برازیلیا میں سرکاری عمارات پر دھاوا بولا، جس کے بعد ملک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے کردار پر شدید سوالات اٹھنے لگے۔

فی الحال، برازیل کے قانون کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیاں صرف اسی صورت میں کسی تیسری پارٹی کے مواد کی ذمہ دار ہوتی ہیں جب وہ کسی عدالتی حکم کے باوجود اسے ہٹانے سے انکار کر دیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے سوشل میڈیا سے متعلق قانون سازی کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی

سپریم کورٹ کے جج آندرے مینڈونسا وہ واحد جج ہیں جنہوں نے قانون میں کسی تبدیلی کی مخالفت کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر آزادی اظہار رائے وہ بنیادی ذریعہ ہے جس کے ذریعے طاقتور سرکاری اداروں، حکومتوں، سیاسی اشرافیہ اور خود ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا احتساب ممکن ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے ہی تمام جج ووٹنگ مکمل کریں گے، یہ فیصلہ قانون کی شکل اختیار کر سکتا ہے، جو برازیل میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے لیے ایک اہم قانونی موڑ ثابت ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

برازیل برازیلیا ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سپریم کورٹ سوشل میڈیا

متعلقہ مضامین

  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس؛ سپریم کورٹ میں اہم سوالات زیربحث
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس؛  سپریم کورٹ میں اہم سوالات زیربحث
  • سپریم کورٹ آف پاکستان نے عوامی مفاد پر مبنی خدمات کی فراہمی کیلئے جامع آئی ٹی اصلاحات کا آغاز کر دیا
  • سپریم کورٹ: پختونخوا حکومت نے مخصوص نشستوں کے کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کردی
  • پیپلز پارٹی تحریک انصاف یا ایم کیو ایم کے کسی بھی دبائو یا سیاسی بلیک میلنگ کو خاطر میں نہیں لائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • تحریک انصاف ایران کی مکمل حمایت کرتی ہے، پی ٹی آئی کوئٹہ
  • 26ویں ترمیم سے پوری عدلیہ کو چھٹی پر بھیج دیا گیا ، عالیہ حمزہ
  • فوجی عدالتوں کا دائرہ کار متنازع، لاہور ہائیکورٹ بار نے نظرثانی کی اپیل دائر کر دی
  • سپریم کورٹ؛ لاہور ہائیکورٹ بار کی فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کیلئے درخواست
  • برازیل کی سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ، سوشل میڈیا کمپنیوں کو صارفین کے مواد پر جوابدہ ٹھہرایا جا سکتا ہے