UrduPoint:
2025-11-05@01:53:27 GMT

جدید شہروں میں آگ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے اور سدباب کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

جدید شہروں میں آگ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے اور سدباب کیا ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جنوری 2025ء) جس آگ نے کیلیفورنیا کے کئی علاقوں کو راکھ میں بدل دیا، وہ اس امریکی ریاست کی تاریخ کی سب سے زیادہ مہلک اور تباہ کن آگ ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ آگ ایک اور افسوسناک پہچان رکھتی ہیں، کیوں کہ شہروں میں لگنے والی آگ جنگلات کی آگ سے مختلف ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق ایسی آگ میں جو گھنی آبادی والے علاقوں میں لگتی ہیں، وہاں عمارتیں خود ایندھن میں تبدیل ہو جاتی ہیں ۔

لاس اینجلس کے علاقے میں یہ آگ ایک گھر سے دوسرے گھر میں منتقل ہوتی چلی گئی اور چوں کہ یہ عمارتیں ایندھن کا کام انجام دے رہی تھیں، اس لیے آگ پھیلتی چلی گئی۔

یونیورسٹی آف مشی گن سے وابستہ اسٹرکچرل انجینیئر اور آتش زدگی سے جڑے امور کی ماہر این جیفرسن کے مطابق، ''یہ فقط جنگلاتی آگ کا معاملہ نہیں بلکہ شہری آتش زدگی ہے۔

(جاری ہے)

اس آگ نے کم از کم 24 افراد کی جان لی جب کہ بارہ ہزار سے زائد عمارتیں تباہ کر دیں۔

تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ ایسی شہری آتشزدگیاں آبادی کی بڑھتی ہوئی شرح اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زیادہ عام ہو سکتی ہیں۔ سائنسدان اب یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ شہری آگ کس طرح پھیلتی ہے اور ان سے بچنے کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے مکینکل انجینیئر مائیکل گولنر کا کہنا ہے، ''یہاں بہت ساری باریکیاں ہیں، جو اہم ہیں۔

لاس اینجلس کا متاثرہ حصہ دوبارہ تعمیر کیا جائے تو کچھ چیزوں کا خیال رکھا جائے۔‘‘ موسمی اتار چڑھاؤ

لاس اینجلس کی جنگلاتی آگ کی شدت کو بڑھانے والے عوامل میں سے ایک تعمیر مکانات کا ارتکاز تھا جب کہ دوسرا اہم عنصر تیز ہوا تھی، جس نے شعلوں کو بھڑکایا اور مکانات چوں کہ ایک دوسرے کے بہت نزدیک تھے، اس لیے وہ آگ کی لپیٹ میں آتے چلے گئے۔

ایک حالیہ تحقیقی مقالے ''ہائیڈرو کلائمیٹ وایک اور عنصر وہ ہے جسے ایک حالیہ تحقیقی مقالے میں "ہائیڈروکلائمیٹ ویپلیش‘‘ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ نمی اور بہت خشک حالات کے درمیان اچانک تبدیلی جو زمین کے گرم ہونے کے ساتھ زیادہ کثرت سے ہو سکتی ہے، آگ کے پھیلاؤ میں معاونت دے سکتی ہے۔ لاس اینجلس کے علاقے میں 2023 اور 2024 کے اوائل میں غیر معمولی طور پر زیادہ بارش ہوئی تھی جس سے پودوں کی نشوونما ہوئی۔

لیکن یکم جولائی کے بعد سے اب تک ایک ملی میٹر سے بھی کم بارش ہوئی اور ساری جھاڑیاں اور گھاس خشک ایندھن میں تبدیل ہو گئے۔ یعنی پہلے زیادہ بارش کی وجہ سے ان کی علاقے میں تعداد بڑھی اور پھر زیادہ خشک سالی کی وجہ سے وہ سب سوکھ کر آگ کے لیے بہترین ایندھن میں بدل گئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمی عوامل انسانی کارگزاریوں کے ساتھ مل کر زیادہ شدت پکڑ رہے ہیں۔

کیوں کہ اب دنیا بھر میں بہت سے افراد وائلڈ لیند اربن انٹرفیس کی طرف منتقل ہو رہے ہیں، جہاں شہری سہولیات بھی ہوں مگر قدرتی مناظر بھی ملیں، ایسے میں جنگلاتی آگ کا شہری علاقوں میں پھیل کر تباہ کن تنائج دینا آسان ہو سکتا ہے۔ سن دو ہزار تئیس میں ہوائی کے لہائنا اور دو ہزار چوبیس میں چلی کے والیاریسو کے علاقے میں جنگلاتی آگ نے شہری آبادی کو اسی انداز سے متاثر کیا تھا۔

محققین کہتے ہیں کہ جگلات کے بالکل قریب آباد علاقے جنگلاتی آگ کے شہر کی جانب پھیلاؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔

مختلف آگ اور آگ کا رویہ


ایک تحقیقاتی میدان یہ ہے کہ یہ سمجھا جائے کہ جب ایک عمارت میں آگ لگتی ہے تو اس سے نکلنے والی حرارت کس طرح قریب کی عمارتوں کو بھی جلا سکتی ہے۔ فلوریڈا کے شہر ٹامپا میں موجود انشورنس انسٹی ٹیوٹ فار بزنس اینڈ ہوم سیفٹی کے محققین تجرباتی گھروں کی تعمیر کرتے ہیں اور انہیں بھسم کرنے والی چنگاریاں اور دیواروں کو تیز آگ کے شعلوں سے دوچار کر کے یہ جاننے کی کوشش میں مصروف ہیں کہ کس حالت میں آگ ایک عمارت سے دوسری عمارت کو متاثر کرتی ہے۔

ان تجربات میں یہ عمل بھی شامل ہے کہ دو عمارتوں کے درمیان کتنی دوری ہونی چاہیے تاکہ ایک عمارت میں لگنے والی آگ دوسری عمارت کو متاثر نہ کرے۔ ابتدائی تجربات کے مطابق ایک عمارت کے اسٹوریج شیڈز کو دوسری عمارت سے کم از کم چھ میٹر کی دوری پر ہونا چاہیے۔

عاطف توقیر (جرنل نیچر)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاس اینجلس جنگلاتی آگ علاقے میں ایک عمارت ہیں کہ

پڑھیں:

کراچی میں سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں، متعلقہ اداروں کا اظہارِ لاعلمی

کراچی میں ایک سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ متعلقہ اداروں نے اس حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سولجر بازار میں طالبات کے سرکاری اسکول کی سیل کی جانے والی عمارت کو ٹاؤن ناظم کی کاوشوں سے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔

اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے اور سولجر بازار تھانے کی جانب سے سیل کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ مافیا کی جانب سے اسکول کو سیل کیا گیا تھا۔

عمارت پر قبضے کے لیے اس سے قبل بھی حملے کیے جاچکے ہیں۔ جمشید ٹاؤن کے علاقے سولجر بازار نمبر تین میں واقع جفلرسٹ گرلز ہائیر سیکنڈری اسکول کی عمارت کو جمعہ کی شب 8 بجے اچانک مخدوش قرار دیتے ہوئے سیل کردیا گیا اور اسکول کے ہرگیٹ پر ایس بی سی اے کا نوٹیفکشن بھی چسپاں کر دیا گیا۔

ہفتے کی صبح جب طالبات اور اساتذہ اور طالبات اسکول پہنچے تو گیٹ پر تالے دیکھ کر حیران رہ گئیں، اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں اسکول سیل کرنے سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع یا نوٹس موصول نہیں ہوا۔ اسکول کے باہر دیوار پر جو نوٹیکیشن آویزاں کیا گیا تھا اس کے مطابق پلاٹ نمبر 325/1 اور 356 جی آر ای گارڈن ایسٹ کوارٹرز کو خطرناک حالت کے باعث بند کیا گیا ہے۔

ایس بی سی اے حکام نے انتباہ جاری کیا ہے کہ بلڈنگ کی حدود میں کوئی داخل نہ ہو، ممنوعہ حدود میں داخل ہونے کا قانون لاگو ہوگا اور خلاف ورزی کی صورت میں قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

دوسری جانب اسکول سیل کیے جانے پر اساتذہ اور طالبات اسکول کے باہر اسمبلی لگانے کے بعد گھروں کو واپس لوٹ گئے۔ اسکول انتظامیہ نے بتایا کہ علاقے کے ٹاؤن ناظم اور ہیڈ مسٹریس نے نوٹیفکیشن کے بارے میں پہلے سولجر بازار تھانے اور پھر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے آفس سے معلومات حاصل کیں تو انہوں نے اسکول کے سیل کرنے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا اور ہیڈ مسٹریس کو بتایا کہ سرکاری یا غیر سرکاری عمارت کو سیل کرنے سے پہلے نوٹس بھیجے جاتے ہیں جبکہ علاقہ پولیس اسٹیشن سمیت دیگر متعلقہ دفاتر جس میں کے الیکٹرک اور سوئی گیس کمپنی کو بھی نوٹیفکیشن کی کاپی بھیجی جاتی ہے۔

 ٹاؤن ناظم نے علاقہ پولیس کی موجودگی میں اسکول پر لگائی جانے والی جعلی سیل کو توڑ دیا ، اسکول انتامیہ ، چوکیدار اور اسکول میں پڑھنے والی بچیوں کے والدین نے بتایا کہ مافیا اسکول کی اراضی پر قبضے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کر رہی ہے ، یہ واقعہ پہلی دفعہ نہیں ہے اس سے قبل تین مرتبہ اسکول کی اراضی پر قبضے کی کوشش کی جا چکی ہے۔

کچھ عرصہ قبل تو مافیا کے کارندوں نے بلڈورزر سے عمارت کو گرانے کی کوشش کی تاہم اس وقت بھی علاقہ مکینوں اور پولیس کی مداخلت کی وجہ سے انہیں ناکامی ہوئی تھے، اسکول پر قبضہ کرنے والے اثر رسوخ والے ہیں وہ آئندہ بھی اسطرح کی کوشش کرینگے تاہم انہیں پھر ناکامی ہی ہوگی ، کیونکہ اس اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے غریب اور محنت کش شہریوں کی بچیاں پڑھتی ہیں اور ان کی دعاؤں سے قبضہ مافیا کو ناکامی کا منہ ہی دیکھنا پڑے گا۔

طالبات کا کہنا تھا  کہ اس علاقے میں سارے اسکول پرائیوٹ ہیں جن کی ہزاروں روپے فیس ہے ، والدین محنت مزدوری کرتے ہیں ان کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے کہ مہنگے اسکولوں کی فیس دے سکیں۔

بچیوں کا کہنا تھا کہ انہیں پڑھنے اور پڑھ کر کچھ بننے کا شوق ہے اور ہمارے اس اسکول میں اساتذہ پوری توجہ کے ساتھ ہمیں پڑھاتے ہیں ، طالبات نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ کہ خدارا ہمارے اسکول کو سیل نہ کریں کیونکہ اگر اسکول سیل ہوا تو ہمارے تعلیم پر بھی تالے لگ جائنگے ۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کی بیسمنٹ میں دھماکا، 4 افراد زخمی
  • میکسیکو: میئرکے قتل کے بعد احتجاج‘ مشتعل افراد کا سرکاری عمارت پر دھاوا
  • پاکستان بحری شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے، احسن اقبال
  • کراچی میں سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں، متعلقہ اداروں کا اظہارِ لاعلمی
  • سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ایک لاکھ 63 ہزار پوائنٹس کی حد دوبارہ بحال
  • لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی کی شدت آج بھی زیادہ
  • سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟
  • قنبر علی خان: ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن میں تیزی لانے کی ہدایت
  • مختلف شہروں میں چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
  • فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست