جدید شہروں میں آگ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے اور سدباب کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جنوری 2025ء) جس آگ نے کیلیفورنیا کے کئی علاقوں کو راکھ میں بدل دیا، وہ اس امریکی ریاست کی تاریخ کی سب سے زیادہ مہلک اور تباہ کن آگ ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ آگ ایک اور افسوسناک پہچان رکھتی ہیں، کیوں کہ شہروں میں لگنے والی آگ جنگلات کی آگ سے مختلف ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ایسی آگ میں جو گھنی آبادی والے علاقوں میں لگتی ہیں، وہاں عمارتیں خود ایندھن میں تبدیل ہو جاتی ہیں ۔
لاس اینجلس کے علاقے میں یہ آگ ایک گھر سے دوسرے گھر میں منتقل ہوتی چلی گئی اور چوں کہ یہ عمارتیں ایندھن کا کام انجام دے رہی تھیں، اس لیے آگ پھیلتی چلی گئی۔یونیورسٹی آف مشی گن سے وابستہ اسٹرکچرل انجینیئر اور آتش زدگی سے جڑے امور کی ماہر این جیفرسن کے مطابق، ''یہ فقط جنگلاتی آگ کا معاملہ نہیں بلکہ شہری آتش زدگی ہے۔
(جاری ہے)
اس آگ نے کم از کم 24 افراد کی جان لی جب کہ بارہ ہزار سے زائد عمارتیں تباہ کر دیں۔
تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ ایسی شہری آتشزدگیاں آبادی کی بڑھتی ہوئی شرح اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زیادہ عام ہو سکتی ہیں۔ سائنسدان اب یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ شہری آگ کس طرح پھیلتی ہے اور ان سے بچنے کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے مکینکل انجینیئر مائیکل گولنر کا کہنا ہے، ''یہاں بہت ساری باریکیاں ہیں، جو اہم ہیں۔
لاس اینجلس کا متاثرہ حصہ دوبارہ تعمیر کیا جائے تو کچھ چیزوں کا خیال رکھا جائے۔‘‘ موسمی اتار چڑھاؤلاس اینجلس کی جنگلاتی آگ کی شدت کو بڑھانے والے عوامل میں سے ایک تعمیر مکانات کا ارتکاز تھا جب کہ دوسرا اہم عنصر تیز ہوا تھی، جس نے شعلوں کو بھڑکایا اور مکانات چوں کہ ایک دوسرے کے بہت نزدیک تھے، اس لیے وہ آگ کی لپیٹ میں آتے چلے گئے۔
ایک حالیہ تحقیقی مقالے ''ہائیڈرو کلائمیٹ وایک اور عنصر وہ ہے جسے ایک حالیہ تحقیقی مقالے میں "ہائیڈروکلائمیٹ ویپلیش‘‘ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ نمی اور بہت خشک حالات کے درمیان اچانک تبدیلی جو زمین کے گرم ہونے کے ساتھ زیادہ کثرت سے ہو سکتی ہے، آگ کے پھیلاؤ میں معاونت دے سکتی ہے۔ لاس اینجلس کے علاقے میں 2023 اور 2024 کے اوائل میں غیر معمولی طور پر زیادہ بارش ہوئی تھی جس سے پودوں کی نشوونما ہوئی۔
لیکن یکم جولائی کے بعد سے اب تک ایک ملی میٹر سے بھی کم بارش ہوئی اور ساری جھاڑیاں اور گھاس خشک ایندھن میں تبدیل ہو گئے۔ یعنی پہلے زیادہ بارش کی وجہ سے ان کی علاقے میں تعداد بڑھی اور پھر زیادہ خشک سالی کی وجہ سے وہ سب سوکھ کر آگ کے لیے بہترین ایندھن میں بدل گئے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمی عوامل انسانی کارگزاریوں کے ساتھ مل کر زیادہ شدت پکڑ رہے ہیں۔
کیوں کہ اب دنیا بھر میں بہت سے افراد وائلڈ لیند اربن انٹرفیس کی طرف منتقل ہو رہے ہیں، جہاں شہری سہولیات بھی ہوں مگر قدرتی مناظر بھی ملیں، ایسے میں جنگلاتی آگ کا شہری علاقوں میں پھیل کر تباہ کن تنائج دینا آسان ہو سکتا ہے۔ سن دو ہزار تئیس میں ہوائی کے لہائنا اور دو ہزار چوبیس میں چلی کے والیاریسو کے علاقے میں جنگلاتی آگ نے شہری آبادی کو اسی انداز سے متاثر کیا تھا۔محققین کہتے ہیں کہ جگلات کے بالکل قریب آباد علاقے جنگلاتی آگ کے شہر کی جانب پھیلاؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔
مختلف آگ اور آگ کا رویہ
ایک تحقیقاتی میدان یہ ہے کہ یہ سمجھا جائے کہ جب ایک عمارت میں آگ لگتی ہے تو اس سے نکلنے والی حرارت کس طرح قریب کی عمارتوں کو بھی جلا سکتی ہے۔ فلوریڈا کے شہر ٹامپا میں موجود انشورنس انسٹی ٹیوٹ فار بزنس اینڈ ہوم سیفٹی کے محققین تجرباتی گھروں کی تعمیر کرتے ہیں اور انہیں بھسم کرنے والی چنگاریاں اور دیواروں کو تیز آگ کے شعلوں سے دوچار کر کے یہ جاننے کی کوشش میں مصروف ہیں کہ کس حالت میں آگ ایک عمارت سے دوسری عمارت کو متاثر کرتی ہے۔
ان تجربات میں یہ عمل بھی شامل ہے کہ دو عمارتوں کے درمیان کتنی دوری ہونی چاہیے تاکہ ایک عمارت میں لگنے والی آگ دوسری عمارت کو متاثر نہ کرے۔ ابتدائی تجربات کے مطابق ایک عمارت کے اسٹوریج شیڈز کو دوسری عمارت سے کم از کم چھ میٹر کی دوری پر ہونا چاہیے۔
عاطف توقیر (جرنل نیچر)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاس اینجلس جنگلاتی آگ علاقے میں ایک عمارت ہیں کہ
پڑھیں:
کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت 10 بڑے شہروں میں ڈینگی کی شدید وبا پھیلنے کا خطرہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )محکمہ موسمیات نے موزوں موسمی حالات اور سیلاب کی نکاسی میں رکاوٹ کے باعث 20 ستمبر سے کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت ملک کے 10 بڑے شہروں میں ڈینگی کی شدید اور غیر معمولی وبا پھیلنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ڈینگی الرٹ جاری کردیا ہے محکمہ موسمیات کے جاری کردہ ڈینگی الرٹ میں کہا گیا ہے کہ تاریخی رجحانات، موجودہ اور مستقبل کے موسمی حالات، بڑے پیمانے پر سیلاب کا جمع شدہ پانی سمیت تمام عوامل ڈینگی کی وبا کے پھیلنے کے لئے سازگار ماحول پیدا کر رہے ہیں.(جاری ہے)
محکمہ موسمیات کے مطابق موزوں موسمی حالات اور سیلاب سے پیدا ہونے والی پانی کی نکاسی میں رکاوٹ نے 20 ستمبر 2025 سے ڈینگی کے آغاز کے لیے حالات سازگار بنا دیے ہیں ماہرین کے مطابق رواں موسم میں خصوصا پاکستان کے 10 بڑے شہروں کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد، سیالکوٹ، راولپنڈی، پشاور، سکھر، حیدرآباد اور ملتان ، نیز ملک کے دیگر سیلاب زدہ علاقوں میں بھی ایک شدید اور غیر معمولی ڈینگی وبا کا خطرہ لاحق ہے. محکمہ موسمیات نے تمام شراکت داروں بشمول ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت اور عام عوام کو سختی سے مشورہ دیاہے کہ وہ فوری طور پر ڈینگی کے خطرے سے بچا کے لیے احتیاطی اقدامات اپنائیں انتباہ میں کہا گیا ہے کہ قومی صحت کے ادارے اور ڈینگی کنٹرول سینٹرز ہائی الرٹ رہیں، ہسپتالوں کی تیاری کو بہتر بنائیں اور مچھر تلف کرنے کی کارروائیاں تیز کریں محکمہ موسمیات نے محکمہ صحت، مقامی انتظامیہ اور ڈینگی کنٹرول مراکز کو اقدامات تجویز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماحولیاتی اور موسمیاتی ڈیٹا (درجہ حرارت، نمی، بارش) کو باقاعدگی سے مانیٹر کریں تاکہ ڈینگی کے خطرے کے اوقات کی نشاندہی ہو سکے. انتباہ میں کہا گیا ہے کہ وسیع پیمانے پر اسپرے، لاروی سائیڈ کا استعمال اور نالوں کے علاوہ بالخصوص سیلاب زدہ علاقوں میں جمع ہونے والے پانی کی صفائی کی جائے جبکہ سیلاب کی امدادی کارروائیوں اور شیلٹرز میں مچھروں کو قابو کرنے اور صفائی کے اقدامات شامل کیے جائیں انتباہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹی وی، ریڈیو، سوشل میڈیا، مساجد اور مقامی کمیونٹی رہنماﺅ ں کے ذریعے عوامی آگاہی مہمات چلائی جائیں، تاکہ لوگ بچا اور بروقت طبی مشورے کی طرف متوجہ ہوں. انتباہ میں تجویز دی گئی ہے کہ نیشنل اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے ساتھ مل کر کام کیا جائے تاکہ ریلیف کیمپوں اور پناہ گاہوں کو زیادہ سے زیادہ خشک رکھا جائے اور صاف پانی و صفائی کے انتظامات کے ذریعے مچھر کی افزائش کو روکا جا سکے ڈینگی کے حوالے سے جاری کردہ انتباہ میں عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ گھروں کے اطراف پانی جمع کرنے والی اشیا(پرانے ٹائر، بالٹیاں، کچرا، ترپال وغیرہ ) کو ہٹا دیں یا خالی کردیں اور پانی ذخیرہ کرنے والے برتنوں کو اچھی طرح ڈھانپ کر رکھیں عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ خصوصا صبح سویرے اور شام کے اوقات میں مچھر بھگانے والی دوا، جالی، کوائل وغیرہ استعمال کریں اور مچھر کے زیادہ فعال اوقات میں لمبی آستین والی قمیص اور پینٹ پہنیں جبکہ کھڑکیاں اور دروازے جالی دار رکھیں یا بند رکھیں عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ سیلاب زدہ یا خیمہ بستی والے علاقوں میں صفائی کا خاص خیال رکھیں، خیموں کے آس پاس پانی جمع نہ ہونے دیں، پانی ابال کر یا صاف کر کے استعمال کریں اور ماحول کو صاف ستھرا رکھیں.