گستاخ مولوی گرفتار نہ ہوا تو حالات کی زمہ داری حکومت پر عائد ہو گی، انجمن امامیہ بلتستان
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
انجمن امامیہ بلتستان کے اجلاس میں مزید کہا گیا کہ بلتستان کے علماء نے ہمیشہ امن و امان اور بھائی چارگی کا درس دیا ہے لیکن اس طرح اہل البیت علیم السلام کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی نہ ہو تو عاشقان اہل البیت خود راست اقدام کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر انجمن امامیہ بلتستان آغا باقر الحسینی کی صدارت میں علماء بلتستان کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں استور میں تکفیری مولوی عبد الرزاق کی جانب سے مہدی موعود (امام زمانہ) عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی شان میں گستاخی اور ہرزہ سرائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اجلاس میں اس طرح کی گستاخانہ تقاریر کو گلگت بلتستان میں فرقہ واریت پھیلانے کی مذموم سازش قرار دیا گیا اور حکمرانوں سے مطالبہ کیا گیا کہ ایسے سازشی عناصر کو فوری گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے، بصورت دیگر جی بی کے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔ انجمن امامیہ بلتستان کے اجلاس میں مزید کہا گیا کہ بلتستان کے علماء نے ہمیشہ امن و امان اور بھائی چارگی کا درس دیا ہے لیکن اس طرح اہل البیت علیم السلام کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی نہ ہو تو عاشقان اہل البیت خود راست اقدام کرنے پر مجبور ہو جائیں گے، لہٰذا قانونی طور پر ان گستاخان اہل البیت کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے ورنہ گلگت بلتستان میں امن و سلامتی کی ضمانت کوئی نہیں دے سکتا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلتستان کے اجلاس میں
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات میں دوپہر کے وقت آؤٹ ڈور کام پر پابندی عائد
دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 جون 2025ء ) متحدہ عرب امارات میں دوپہر کے وقت باہر دھوپ میں کام پر پابندی عائد کردی گئی، جس کی خلاف ورزی کرنے والے کارکنوں کو بھاری جرمانہ کیا جائے گا۔ اماراتی میڈیا کے مطابق یو اے ای میں 15 جون سے شروع ہوکر آئندہ تین مہینوں کے لیے روزانہ دوپہر 12 بج کر 30 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک براہ راست سورج کی روشنی میں کام کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، یہ دوپہر کے وقفے کا اقدام ملک کی شدید گرمی کے دوران کارکنوں کی حفاظت کے لیے 21 سال قبل متعارف کرایا گیا تھا، جس کے تحت کارکنوں کو 15 ستمبر تک دن کے گرم ترین حصے میں بیرونی کام سے وقفہ دیا جاتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ انسانی وسائل اور امارات کی وزارت (Mohre) اپنے معائنہ کے نظام کے ذریعے اس پابندی کی تعمیل کی نگرانی کرے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ممنوعہ اوقات کے دوران کسی بھی کارکن کو کام کرنے پر مجبور نہ کیا جائے، قواعد کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کو فی کارکن 5 ہزار درہم جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اگر ایک سے زیادہ کارکن پابندی کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے تو زیادہ سے زیادہ 50 ہزار درہم تک کا جرمانہ ہوگا۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ دوپہر کے وقفے کے تحت پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کمپنیوں کو گرمیوں کے دوران ضروری سامان اور انتظامات فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، بشمول سایہ دار جگہیں تاکہ کارکنوں کو ان کے وقفے کے دوران دھوپ سے بچایا جا سکے یا اجازت شدہ کاموں کو انجام دیا جا سکے، آجر اس بات کو یقینی بنانے کے بھی پابند ہیں کہ مناسب ٹھنڈک کا سامان جیسے پنکھے کارکنوں کے لیے دستیاب ہوں۔ مزید برآں انہیں مناسب مقدار میں پینے کے پانی اور ہائیڈریشن سپلیمنٹس، الیکٹرولائٹس، مقامی حکام کے ذریعہ منظور شدہ کام کی جگہ پر دیگر سہولیات اور ابتدائی طبی امداد کے ساتھ فراہم کرنا ہوتا ہے، کچھ قسم کے کارکنوں کو دوپہر کے کام کی پابندی سے مستثنیٰ کیا جا سکتا ہے، ان میں وہ لوگ شامل ہیں جنہیں تکنیکی وجوہات کی بناء پر بلاتعطل جاری رکھنے کے لیے کام کرنا پڑ سکتے ہیں، جیسے کہ اسفالٹ ڈالنا یا کنکریٹ ڈالنا جب وقفے کے بعد ان سرگرمیوں کو مکمل کرنا ممکن نہ ہو۔ بتایا جارہا ہے کہ دیگر استثنیٰ میں خطرات یا مرمت کے مسائل سے متعلق کام شامل ہیں جو کمیونٹی کو متاثر کرتے ہیں، جیسے پانی یا بجلی کی سپلائی میں کٹوتی، ٹریفک کی بھیڑ اور بنیادی خدمات میں خرابی شامل ہیں، اس استثنیٰ میں ان سرگرمیوں کا بھی احاطہ کیا گیا ہے جن کے عوامی زندگی اور نقل و حرکت پر اثرات کی وجہ سے ایک مجاز سرکاری اتھارٹی سے اجازت نامہ کی ضرورت ہوتی ہے۔