کوہاٹ ؒکرم پر گرینڈ امن جرگے کی فریقین سے معاہدیپر آگے بڑحنے کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کوہاٹ (مانیٹرنگ ڈیسک)کوہاٹ میں کرم کے معاملے پر گرینڈ امن جرگے کے دوران چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے فریقین سے ماضی بھول کر معاہدے پر آگے بڑھنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک فریق نے اسلحہ جمع کرانے کا لائحہ عمل دے دیا ہے، دوسرا فریق بھی دے اور بنکرز گرانے پر فورا کام شروع کیا جائے،
سابق سینٹر رشید خان نے خطاب میں کہا کہ مظلوموں کو معاوضہ ادا کیا جائے، ملک میں بہت پیسہ ہے ہم سیاستدانوں نے ملک کو بہت لوٹا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کرم امن جرگے کا اجلاس کمشنر ہاؤس کوہاٹ میں ہوا، جرگے میں چیف سیکرٹری، آئی جی خیبر پختونخوا، کمشنر کوہاٹ، ڈی آئی جی کوہاٹ سمیت ضلعی افسران اور عسکری حکام نے شرکت کی، حکومت اور جرگہ ارکان نے کرم امن معاہدے پر من و عن عملدرآمد کا اعادہ کیا۔ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم افضل چودھری نے کہا کہ کرم امن معاہدہ آسان نہیں تھا، لیکن امن صرف دستخط سے نہیں، معاہدے پر عملدرآمد سے ہی آئیگا، معاہدے کے 14 نکات کے ایک ایک شق پر آپ کے تعاون سے عملدرآمد ہوگا، امن دشمنوں کی نشان دہی کریں، پیسے امن سے زیادہ قیمتی نہیں، ہمارا یہ یقین ہے کہ آپ ملک دشمنوں کے ساتھ نہیں ملیں گے، خدارا ہمارا یہ یقین قائم رہنے دیں، متاثرین کو معاوضہ دیں گے، ضرورت پڑی تو ترقیاتی بجٹ پر کٹ لگا کے امن پر خرچ کریں گے۔ جرگے کے رکن اور کمشنر کوہاٹ فخر زمان نے کہا کہ کرم کے مسئلے پر امین گنڈاپور ہر گھنٹہ حال احوال لیتے ہیں، معاوضوں میں دیر نہیں کرتے ادویات اجناس کی نگرانی خود کررہے، بنکرز کی مسماری کیلیے انہوں نے 12 کروڑ روپے دیے ہیں۔ دوسری جانب، گرینڈ جرگے کے سربراہ عزت خان نے کہا کہ گرینڈ جرگے نے خطرناک مورچوں کو ختم کردیا ہے، مزید مورچوں کو ختم کیا جائے، بگن کانوائے پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ معاہدے پر عملدرآمد ریاست کی ذمہ داری ہے، حکومت معاہدے پرعملدرآمد کرکے روڈ کو محفوظ بنائے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وٹنس پروٹیکشن ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنے کیخلاف درخواست بحال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-8
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں دہشتگردی کے مقدمات میں گواہوں کے تحفظ سے متعلق وٹنس پروٹیکشن ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنے کے خلاف درخواست، عدالت کی جانب سے درخواست کو سماعت کیلیے بحال کردیا گیا۔ سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں طارق منصور ایڈووکیٹ کاکہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان 2014 اور 2021 کے مطابق گواہوں کے تحفظ سے متعلق قانون سازی ضروری ہے،اقوام متحدہ کے مختلف کنونشنز پر دستخط کرنے کے باعث پاکستان گواہوں کے تحفظ کے اقدامات کا پابند ہے،تحفظ نا ہونے کے باعث گواہ عدالتوں میں نہیں آتے اور عزیر بلوچ جیسے ملزمان بھی بری ہوجاتے ہیں۔ وٹنس پروٹیکشن پروگرام ابھی تک نہیں بنا، رولز ابھی تک ڈرافٹ نہیں ہوئے،وٹنس پروٹیکشن آفیسر ابھی تک اپائنٹ نہیں کیا جاسکا ہے، سنگین جرائم میں ملوث ملزموں کے خلاف مؤثر کاروائی اس وقت ہی ممکن ہے جب وٹنس پروٹیکشن آفیسر موجود ہوں۔