عمران خان کو جیل میں کیا سہولیات میسر ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
سابق وزیراعظم عمران خان کو جیل میں اخبارات، ٹی وی اور بلور ہیٹر کی سہولیات بحال کردی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان جیل میں کیا کچھ کھا پی رہے ہیں، جیل انتظامیہ نے بتادیا
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان سے جیل میں اخبارات اور ٹی وی کی سہولت واپس لی گئی تھی، تاہم عدالتی حکمنامے کے بعد عمران خان کو سہولیات دیدی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق اڈیالہ جیل پاکستان ٹیلی ویژن نیوز، انگریزی اخبارات اور الیکٹرک بلور ہیٹر کی سہولت دیدی گئی ہے۔
عدالت نے عمران خان کے بیٹوں سے ٹیلیفون پر بات کرنے کی اجازت دی تھی، تاہم عمران خان کو بیٹوں سے رابطہ کرنے کی سہولت تاحال نہیں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے بلڈپریشر اور شوگر لیول سے متعلق جیل انتظامیہ کیا کہتی ہے؟
یاد رہے کہ عدالت نے ہفتہ وار عمران خان کو بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔
عمران خان کو ذاتی معالج کی جانب سے معائنہ کرنے کی بھی عدالت نے جیل میں اجازت دے رکھی ہے، تاہم ڈیڑھ ماہ سے ان کے ذاتی معالج سے معائنہ نہیں کروایا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ جیل جیل سہولیات ذاتی معالج عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل جیل سہولیات ذاتی معالج عمران خان کو جیل میں کرنے کی
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔