Jasarat News:
2025-04-25@05:02:07 GMT

لوگو! چوکیدار نہ رکھنا

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

لوگو! چوکیدار نہ رکھنا

میں: تم آج پھر کسی خطرناک موڈ میں لگ رہے ہو؟

وہ : نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں،بس آج اس چوکیداری نظام پر گفتگو کرلیتے ہیں جو دنیا میں صدیوں سے رائج ہے۔

میں: تو پھر کیوں نہ پہلے یہ کھوج لگائی جائے کہ اس چوکیداری نظام کا آغاز کب ہوا اوروہ کون تھا جسے دنیا میں سب سے پہلے اپنی جان بچانے اور جائیداد وگھر وغیرہ کی حفاظت کے لیے کسی محافظ کی ضرورت پیش آئی ہو؟

وہ : میرے خیال سے اس اولین فرد کو تاریخ کے گم شدہ اوراق میں تلاش کرنا مشکل کام ہے لیکن فطری طور پہلی بار یہ ضرورت خوں خوار جانوروں اوروحشی درندوں سے انسانوںاور ان کی بستیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے پڑی ہوگی۔اورجیسے جیسے سماج میں تہذیب وتمدن کی بنیادیں مستحکم ہوئی ہوں گی توویسے ویسے انسانوں کوجانوروں کے ساتھ ساتھ اپنے جیسے انسانوں سے محفوظ رہنے کے لیے بھی اس پہرے داری کی ضرورت پڑتی گئی ہوگی۔

میں: خطرناک اورموذی جانوروں سے بچنے کے لیے تو یہ تدبیرٹھیک اورضروری بھی ہے لیکن کتنی عجیب بات ہے کہ ایک انسان کواپنے جیسے انسان سے محفوظ رہنے کے لیے محافظ کی ضرورت اس وقت پیش آئی جب دنیا کے مختلف علاقوں میںتہذیب وتمدن کی بنیادیں استوارہوچکی تھیں یا رکھی جارہی تھیں۔

وہ : خیریہ بات تو انسان کی زمین پر آمد کے شاید کچھ ہی سال بعد واضح ہوگئی تھی جب قابیل نے ہابیل کوقتل کیا تھا،اگر اس وقت ہابیل کی حفاظت پرکوئی محافظ مامور ہوتا توشاید صورت حال اس کے برعکس ہوتی اورہابیل کے بجائے قابیل کی زندگی کا خاتمہ ہوجاتا۔

میں:تمھاری بات بالکل درست ہے کیوں کہ محافظ کی بنیادی ذمہ د اری یہی ہے کہ وہ اپنے مالک اوراس کی املاک کی حفاظت کے لیے اپنی جان دائو پر لگانے سے بھی دریغ نہ کرے، اور اگر معاملہ ان محافظین کا ہو جو ملک کے اندرونی امن امان کی حفاظت اورسرحدوںکی نگرانی کے انتہائی اہم منصب پر فائض پاسبانوں کے لیے دشمن کی سرگرمیوں اورچالوں پر نظر رکھنے کے حوالے سے یہ فرضِ منصبی اوربھی دگنا ہوجاتا ہے۔اور ان فرائض کی ادائیگی کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے محافظین اورمجاہدین کی قربانیاںنہ صرف عوام کے دلوں میں زندہ رہتی ہیں بلکہ ریاست بھی انہیں ہمیشہ اعزاز واکرام کے ساتھ یاد رکھتی ہے۔

وہ: اور یہ بھی ایک فطری امر ہے کہ ہر معاشرے کے عوام اورریاست دونوں ہی ان خدمات کے صلے میں محافظین کے حق ِپاسبانی(چوکیداری کی تنخواہ) کو ادا کرنے میں کبھی پس وپیش نہیں کرتے۔لیکن سماج میں بگاڑ اس وقت شروع ہوتا ہے،جب پہریدار فرائض کی بجاآوری کے لیے کاندھے پر ٹنگی بندوق اورسینے پر سجے پھولوں اورتمغوں کے زور پراپنی متعین تنخواہ کے علاوہ گاہے بگاہے سرکار کے بجائے عوام سے رقم کا مطالبہ کرنا شروع کردے۔اوریہ صورت حال اور بھی تکلیف دہ ہوجاتی ہے جب عوام اپنی حفاظت پر متعین محافظوں سے ہی خوف کھانے لگیں،اپنے اوپر ہونے والے ظلم وزیادتی پر نہ زبان سے شکایت کریں اورنہ ہی اس کی رپورٹ درج کرائیں۔ حال تویہ ہے کہ رشوت کے بغیر کسی شخص کی کچی اورپکی کوئی بھی شکایت درج ہوہی نہیں سکتی اب وہ شکایتی کوئی مفلوک الحال ہو یا کوئی ساہوکار۔ بچپن میں یہ تحریر کسی دیوار پر پڑھی تھی ـ’پولیس کا ہے فرض مدد آپ کی ‘لیکن یہ مدد حاصل کرنے کے لیے پہلے آپ کو پولیس کی مد د کرنی ہوگی اوریہ بات تو ڈھکی چھپی نہیں کہ پولیس کی یہ مدد آپ کو رشوت کی شکل میں کرنی ہوگی، ظاہر ہے کہ آپ کسی ہتھیار یا زرہ بکتر کی شکل میں تو یہ مدد کرنے سے رہے ۔

رہی بات محافظین کے درجہ ء اول کی تو انسان گناہ سے صرف دو ہی صورتوں میں بچنے کی کوشش کرتا ہے ،یا تو اس کے دل میںآخرت میں جواب دہی کی وجہ سے خدا کا ڈر موجود ہویا پھر اس دنیا میں قانون کی گرفت میں آجانے کا خوف۔لیکن جب معاملہ اس کے برعکس ہویعنی قانون خود ہر وقت اسی اندیشے اورخوف میں رہے کہ کہیں میرے کسی قدم یا حکم پر مجھے ہی گرفت میں نہ لے لیا جائے توایسے ماحول میں ریاست کے اندر ریاست والی صورت حال پیدا ہوجاتی ہے،جسے کسی گرفت کسی شکنجے میں آنے کا ذرا برابر بھی ڈر اورخوف نہیں ہوتا اوررہ گئے بیچارے عوام توا ب اس نظام میں ان کے لیے نہ امن کی ضمانت ہے نہ جان کی امان ۔یہ دونوں چیزیں صرف محافظ چھائونیوں اورعسکری کالونیوں کے مکینوں کا حق ہے، اگر آپ عزت، چین اورسکون کی زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو مال خرچ کریں اورآجائیں گوشہء عافیت میں۔یعنی جان کی امان پانی ہے تواس کے لیے رقم خرچ کرنا ہوگی،یا اسی رقم سے کوئی لائسنس یافتہ ہتھیار

خرید لیںتاکہ بوقت ضرورت کم از کم اپنا اوراپنے بچوں کا دفاع توکرسکیں۔ورنہ ایک تیسری صورت بھی ہے ،وہ یہ کہ محافظین کی جانب سے یہ بات کئی بار دہرائی جاچکی ہے کہ آپ یعنی عوام کسی لٹیرے یارہزن کے سامنے بالکل بھی مزاحمت نہ کریں ،جیسا کہے اورجومانگے وہ دے کر اپنی جان بچائیں۔ اور بیچارے عوام نہ جانے کتنے برسوں سے اسی حکم کی بجا آوری میں لگے ہیں، جیسا کہاجارہاہے خاموشی سے بالکل ویسا ہی کرتے جارہے ہیں۔شاید اسی لیے چوکیداری کا مجموعی نظام عوام اورپہرے داروں کے باہمی تعاون کی بدولت اس قدر مستحکم اورمنظم ہوچکا ہے کہ اب شاید ہی کوئی ادارہ اورمحکمہ ایسا بچا ہوا جو نگہبانی کے اس حصار سے باہر ہو،اور شاید ہی دنیا کے کسی اورخطے میں اتنی محنت ،جستجو اورمستقل مزاجی کے ساتھ ریاست اورعوام کے تحفظ کی کوئی دوسری مثال موجود ہو۔

میں: مجھے ایسا لگتا ہے کہ اول اوردوم دونوں درجے کے محافظین نے نگہبانی کے اس انتہائی اہم ترین فریضے کوایک صنعت کا درجہ دے دیا ہے۔اورشاید یہ واحد صنعت ہے جو ہر گزرتے دن کے ساتھ خوب پھل پھول رہی ہے۔

وہ : اس موقع پر نہ جانے کیوں خالد علیگ مرحوم یاد آگئے، آج کی یہ گفتگو ان کے اس شعرکے نام کرتے ہیں۔ؔ

اپنی حفاظت کرنا آپ ،اس میں ہرگز عار نہ رکھنا
گھر پر قبضہ کربیٹھے گا،لوگو !چوکیدار نہ رکھنا

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی حفاظت اپنی جان کے ساتھ ہے کہ ا کے لیے

پڑھیں:

وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان

اسلام آباد:

جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، کے پی میں حکومت کی رٹ کہیں بھی نہیں ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کا اجلاس 19 اور 20 اپریل کو لاہور میں منعقد ہوا، جے یو آئی فلسطین کی جہدوجہد آزادی کی حمایت بھرپور انداز میں جاری رکھے گی، اسرائیل ناجائز ریاست اس کی حیثیت عرب سرزمینوں پر قابض جیسی ہے، نیتن یاہو دفاع کی بات کرتا ہے مگر کیا کوئی عام شہریوں پر دفاع میں بمباری کرتا ہے؟کیا دفاع میں چھوٹے بچوں، خواتین، بوڑھوں اور غیر مسلح لوگوں پر بمباری کی جاتی ہے؟

انہوں ںے کہا کہ 50 ہزار سے زائد پُرامن شہریوں کو سفاکیت کا نشانہ بنایا گیا، نیتن یاہو جنگی مجرم ہے عالمی عدالت انصاف نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، حکومتیں اس جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہی ہیں اقوام متحدہ کا ادارہ انسانی حقوق ہو، جنیوا ہو، یورپی یونین ہو سب جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہے ہیں یہ سب ایک صف اور ایک ہی جرم کے مرتکب ہورہے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستانی قوم، تاجروں سے اپیل ہے وہ مالی جہاد میں شریک ہوں، معصوم فلسطینیوں کو سفاک ملک کے حوالے نہیں کرسکتے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کی جنرل کونسل نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ ممبران نے بل کی حمایت کی، حمایت کرنے والے اراکین سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے وضاحت سے پارٹی مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ رکنیت معطل کردیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی، بلوچستان، سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، مسلح دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں، کہیں بھی حکومت کی رٹ نہیں ہے، والدین بچوں کو اسکول نہیں بھیج سکتے کاروباری طبقہ پریشان ہے، تاجروں سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، حکومت اور سیکیورٹی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام نظر آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے نتیجے میں وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں، جے یو آئی نے 2018ء اور 2024ء کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا نتائج مسترد کئے، ان اسمبلیوں کو عوامی نمائندہ نہیں کہہ سکتے، ووٹ عوام کی امانت ہوتی ہے، عوام کے ووٹ اور رائے کو مسترد کرکے من مانے نتائج دے کر سیلکٹڈ حکومتیں مسلط کردی جاتی ہیں، جے یو آئی نے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔

متعلقہ مضامین

  •  جارحیت گیدڑ بھبکی‘ بھارت کبھی  پانی بند نہیں کرسکتا،شاہد خاقان
  • جنرل بخشی جیسے نیم پاگل لوگوں کی چیخوں سے پاکستان کی صحت پہ کوئی فرق نہیں پڑتا، ایمان شاہ
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • کسان اتحاد کا آئندہ سال گندم کی کاشت میں بڑی کمی لانے کا اعلان
  • عوام سے ناراض پرویز خٹک نے سیاسی سرگرمیاں کا آغاز کردیا، ’کسی کا کوئی کام نہیں کروں گا‘
  • کے پی ٹی میں ہو رہی لوٹ مار کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا، خواجہ آصف
  • امریکی وفد کی عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، سلمان اکرم راجہ
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے: عمران خان
  • عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے ، عمران خان
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے، عمران خان