پاکستان کی چین کو تل کی برآمدات 226 ملین ڈالر سے تجاوز کرگئیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
بیجنگ(کامرس ڈیسک )پاکستان کی چین کو تل کے بیجوں کی برآمدات 2024 میں 226 ملین ڈالر سے تجاوز کرگئیں، یہ دوطرفہ تجارتی تعلقات میں اہم پیش رفت ہے۔ چین میں پاکستانی سفارت خانے کے ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ قونصلر غلام قادر کے مطابق برآمدات میں یہ اضافہ چینی مارکیٹ میں پاکستانی زرعی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی طلب کی عکاسی کرتا ہے اور مزید اقتصادی تعاون کے امکانات کو اجاگر کرتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق غلام نے کہا کہ حالیہ برسوں میں تل کے بیجوں کی برآمدات میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں جن میں زرعی طریقوں میں اضافہ، کوالٹی کنٹرول کے بہتر اقدامات اور پاکستانی کسانوں اور چینی درآمد کنندگان کے درمیان براہ راست تجارتی روابط کا قیام شامل ہیں۔ اپنی غذائی تغذیہ اور مختلف کھانوں کی ایپلی کیشنز کی وجہ سے مشہور پاکستانی تل کے بیجوں نے چینی صارفین میں مقبولیت حاصل کی ہے جس کی وجہ سے طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز آف چائنا (جی اے سی سی)کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق چین نے جنوری سے دسمبر 2024 کے دوران پاکستان سے 177,640.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تل کے بیجوں کی برآمدات ملین ڈالر کے مطابق
پڑھیں:
ترسیلات زر میں غیرمعمولی اضافہ، سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ورکرز پھر سرفہرست
سال 2024-25 کے دوران پاکستان میں ترسیلات زر کی مد میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا جس نے معیشت کی بحالی اور بیرونی کھاتوں کے استحکام میں کلیدی کردار ادا کیا۔ سعودی عرب میں پاکستانی ورکرز نے ترسیلات زر میں 40 فیصد اضافے کے ساتھ ایک مرتبہ پھر سب کوپیچھے چھوڑ دیا ۔
پاکستان اکنامک سروے 2024-25‘ کے مطابق جولائی تا اپریل کے دوران ترسیلات زر میں سال بہ سال بنیاد پر 30.9 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا جس کے بعد مجموعی ترسیلات زر 31.2 ارب امریکی ڈالر تک جا پہنچیں۔ اس غیرمعمولی اضافے نے پاکستان کے جاری کھاتے (کرنٹ اکاؤنٹ) کو 1.9 ارب ڈالر کے سرپلس میں تبدیل کر دیا جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 1.3 ارب ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔
یہ پاکستان کی اقتصادی تاریخ میں دوسرا موقع ہے جب کرنٹ اکاؤنٹ نے اتنی بڑی سطح پر سرپلس دیا پہلا موقع 2003 میں آیا تھا۔ مارچ 2025 میں ترسیلات زر 4.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو ملکی تاریخ کا بلند ترین ماہانہ ریکارڈ ہے۔ اس میں اضافہ مختلف عوامل کا نتیجہ تھا جن میں سیزنل ٹرانسفرز، زرمبادلہ کی شرح میں استحکام اور رسمی بینکاری ذرائع کو ترجیح دینے والی حکومتی پالیسیاں شامل تھیں۔ یہ تمام عوامل بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم کو محفوظ، شفاف اور مستحکم ذرائع سے پاکستان منتقل کرنے میں معاون ثابت ہوئے۔ ترسیلات زر میں اضافے کے پیچھے عالمی اور مقامی دونوں سطحوں پر تبدیلیاں اثر انداز ہوئیں۔ امریکہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، قطر، عمان، کویت، بحرین، کینیڈا، آسٹریلیا اور یورپی یونین کے مختلف ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ خاص طور پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ترسیلات زر کے سب سے بڑے ذرائع بن کر ابھرے۔ ان ممالک میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی، اجرتوں میں اضافہ، اور پاکستانی ورکرز کی بڑی تعداد نے اس رجحان کو تقویت دی۔ سعودی عرب میں میگا پراجیکٹس کے آغاز نے پاکستانی مزدوروں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جس سے ترسیلات میں مزید اضافہ ہوا۔
پاکستان میں حکومتی سطح پر KERB مارکیٹ پر قابو پانے، بینکاری ذرائع کو فروغ دینے اور غیررسمی مالی ذرائع کی حوصلہ شکنی جیسے اقدامات نے ترسیلات کو رسمی ذرائع سے موصول ہونے والی مالی رقوم میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ بینکنگ نظام کی بہتری اور ایکسچینج ریٹ کے استحکام نے بیرون ملک پاکستانیوں کو اعتماد دیا کہ ان کی بھیجی گئی رقم محفوظ اور مؤثر طریقے سے ملک میں استعمال ہو رہی ہے۔ اکنامک سروے میں شامل گراف اور ڈیٹا کے مطابق سب سے زیادہ ترسیلات، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، دیگر خلیجی ممالک (جی سی سی)، امریکہ، یورپی یونین اور کینیڈا سے موصول ہوئیں۔ ان ممالک سے سال بہ سال بنیاد پر ترسیلات میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کا مجموعی اثر پاکستان کی بیرونی کھاتوں کی صورتحال پر مثبت رہا۔
ترسیلات زر نے نہ صرف کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے کو محدود کرنے میں مدد دی بلکہ درآمدات سے متعلق ادائیگیوں اور قرض کی واپسی جیسے معاملات میں بھی حکومت کو سپورٹ فراہم کی۔ زرمبادلہ کی دستیابی بہتر ہونے سے مشینری، توانائی، ٹیکسٹائل، اور مائننگ جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کا رجحان بڑھا۔
اکنامک سروے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اگر اس رجحان کو برقرار رکھنا ہے تو لیبر مارکیٹ کو مزید بہتر بنانا، سٹریٹجک معاشی پالیسی سازی اور مالی شمولیت کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔ مارچ 2025 تک سال بہ سال کی بنیاد پر ترسیلات زر میں 37.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو کہ بیرونی شعبے کے استحکام کی واضح علامت ہے۔ حکومت پاکستان نے اس مثبت پیش رفت کو جاری رکھنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے اور عندیہ دیا ہے کہ وہ ان پالیسیوں کو مزید مضبوط کرے گی تاکہ ترسیلات زر ایک پائیدار ذریعہ بن سکیں جو نہ صرف موجودہ کھاتوں میں توازن برقرار رکھے بلکہ ملک کی معاشی خودمختاری کو بھی فروغ دے۔