لاہور پولیس کا پتنگ بازی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری، 179 افرادگرفتار
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
لاہور پولیس نے پتنگ بازی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھتے ہوئے سال کے ابتدائی 25 دنوں میں 179 مقدمات درج کیے اور 179 افراد کو گرفتار کیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کے مطابق، پولیس نے اس دوران 36 سو سے زائد پتنگیں اور 167 چرخیاں برآمد کیں۔فیصل کامران نے بتایا کہ پولیس نے آن لائن پتنگیں بیچنے والے گروہ اور بڑے سپلائرز کو بھی گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پتنگ بنانا، بیچنا، اُڑانا یا ترسیل کرنا ناقابل ضمانت جرم ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جارہی ہے۔ڈی آئی جی آپریشنز نے خبردار کیا کہ پتنگ اُڑانے والے افراد 3 سے 5 سال تک قید کی سزا کا سامنا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور پولیس پتنگ بازی ایکٹ پر مؤثر عملدرآمد کے لیے متحرک ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پتنگ بازی
پڑھیں:
یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
یورپی یونین نے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) کے چار ججوں پر امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ یورپی یونین ہیگ میں قائم عالمی عدالت کی مکمل حمایت جاری رکھے گی۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا وان ڈیر لائن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اپنے بیان میں کہا: "آئی سی سی دنیا کے سنگین ترین جرائم کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاتی ہے اور متاثرین کو آواز دیتی ہے۔ اسے دباؤ سے آزاد ہو کر کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔"
کمیشن کی ترجمان انیتا ہیپر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم ان چار اضافی افراد پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم عدالت اور اس کے عملے کے تحفظ کے لیے مکمل تعاون فراہم کریں گے۔"
امریکہ نے یہ پابندیاں جمعرات کو لگائیں، جن میں سے دو ججوں نے گزشتہ سال اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے والی کارروائی میں حصہ لیا تھا، جب کہ باقی دو جج افغانستان میں امریکی افواج کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات میں شامل تھے۔
یاد رہے کہ امریکہ اور اسرائیل دونوں ICC کے بانی معاہدے (روم اسٹیٹیوٹ، 2002) کے فریق نہیں ہیں۔
یورپی کونسل کے سربراہ انٹونیو کوسٹا نے بھی ICC کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت "کسی قوم کے خلاف نہیں بلکہ بے گناہی کے خلاف ہے"۔
انہوں نے کہا "ہمیں عدالت کی خودمختاری اور ساکھ کا تحفظ کرنا ہوگا۔ قانون کی حکمرانی کو طاقت کی حکمرانی پر غالب آنا چاہیے۔"