کوٹلی، مظفرآباد میں بھارت کا یوم جمہوریہ سیاہ دن کے طور پر منایا گیا، احتجاجی ریلیاں
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
26 جنوری 2025 کو بھارت کے یوم جمہوریہ کو ضلع کوٹلی اور مظفرآباد کے رہائشی کشمیریوں نے یوم سیاہ کے طور پر منایا اور اس موقع پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔
کوٹلی آزاد کشمیر میں ریلی کا انعقاد سول انتظامیہ کی جانب سے ڈسٹرکٹ کمشنر آفس سے آشار چوک تک کیا گیا، مظفرآباد میں جموں و کشمیر لبریشن سیل اور مہاجرین کے زیر اہتمام برہان مظفر وانی شہید چوک پر احتجاجی ریلی منعقد ہوئی۔
مظفرآباد ریلی کی قیادت ڈائریکٹر لبریشن سیل راجہ محمد اسلم نے کی، برہان مظفر وانی شہید چوک پر ریلی کے بعد ایک جلوس ڈو میال کی طرف بھی روانہ کیا جائے گا۔
احتجاجی ریلیوں کا مقصد بھارتی حکومت کے ظلم و ستم کی مذمت کرنا اور جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا عہد کرنا تھا، اجتماع میں مقبوضہ جموں و کشمیر
میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم کی شدید مذمت کی گئی، شرکاء نے عالمی برادری سے انسانی حقوق کی پامالیوں پر توجہ دینے کی اپیل کی اور کشمیری عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
ریلی کے دوران شرکاء نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت کے خلاف نعرے بلند کیے، ان نعروں میں "کشمیر کی آزادی تک جنگ رہے گی، قابضوں کشمیر ہمارا چھوڑ دو، اور انڈیا کی بربادی تک جنگ رہے گی" جیسے نعرے شامل تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: احتجاجی ریلی
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی جبر ایک نئی سنگینی اختیار کر چکا ہے۔ پوری وادی کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی گرفتاریاں، ماورائے عدالت ہلاکتیں اور جبری گمشدگیاں معمول بن گئی ہیں۔
ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی فوج نے 3 بچوں کے باپ فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انہیں حراست کے دوران بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا، جبکہ ان کی تشدد زدہ لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
اس بہیمانہ قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کے لیے انصاف اور مجرم فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ ضلع بانڈی پورہ میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران دوسری غیر قانونی ہلاکت ہے۔ اس سے قبل نوجوان ظہوراحمد صوفی کو پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا، اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کے نشانات کی تصدیق ہوئی تھی۔
عوامی ردعمل دبانے کے لیے بانڈی پورہ میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے۔
دوسری جانب، گزشتہ ہفتے ضلع ڈوڈہ کے ایم ایل اے معراج ملک کو سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا گیا اور ان سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی۔
بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کے خلاف منظم جنگ مسلط کی گئی ہے۔ ان کے مطابق
’ہمیں عدل و انصاف اور عزت و وقار کے لیے لڑنا ہوگا۔‘
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی قابض افواج نے پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار، 81 گھروں کو مسمار اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت کی یہ بزدلانہ کارروائیاں کشمیری عوام کے حوصلے توڑنے میں ناکام رہی ہیں۔ روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت اپنی 10 لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو دبانے میں ناکام ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں