عمران خان کی فطرت میں کسی کے ساتھ وفاداری نہیں ،مریم اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان اور پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے سابق وزیراعظم عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی فطرت میں کسی کے ساتھ وفاداری نہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو پارٹی کی صوبائی صدارت سے ہٹا کر عمران خان نے اپنی روایت دہرائی اور وفاداروں کی قربانیوں کو نظرانداز کر کے ان کی کمر میں چھرا گھونپ دیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ اپنے ساتھیوں، کارکنوں اور دوستوں کو اپنے ذاتی مفادات کے لیے استعمال کیا اور بعد میں بے یار و مددگار چھوڑ دیا۔ علی امین گنڈا پور، جو عمران خان کی انتشاری مہمات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے، نو مئی سے 26 نومبر تک ہر احتجاجی سرگرمی میں پیش پیش رہے، لیکن عمران خان نے انہیں پارٹی صدارت سے ہٹا کر ان کے ساتھ احسان فراموشی کی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کی احسان فراموشی ضرب المثل بن چکی ہے۔ انہوں نے اکبر بابر، جسٹس وجیہہ، نعیم الحق، جہانگیر ترین، اور عبدالعلیم خان کو ایسی مثالیں قرار دیا جنہوں نے عمران خان کے لیے قربانیاں دیں، لیکن ان کے ساتھ دھوکہ ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے علی امین کو بشریٰ بی بی کی شکایتوں پر عہدے سے ہٹایا، اور یہ ان کی عادت بن چکی ہے کہ وہ ہر قربانی دینے والے ساتھی کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے پھینک دیتے ہیں۔
مریم اورنگزیب نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ عمران خان کی کسی آئندہ سازش یا ذاتی ایجنڈے کا حصہ نہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ نو مئی اور 26 نومبر کو نوجوانوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر کے جیلوں میں چھوڑ دیا گیا، اور آج کوئی پرانا ساتھی عمران خان کے ساتھ کھڑا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عقل رکھنے والے افراد کو عمران خان کی فطرت سمجھنی چاہیے اور ان کے ساتھ جڑنے سے پہلے سوچنا چاہیے۔ جو غلطی آج علی امین سوچ رہے ہیں، باقی افراد اسے وقت پر سمجھیں تاکہ بعد میں پچھتانا نہ پڑے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مریم اورنگزیب نے عمران خان کی ان کے ساتھ نے کہا کہ علی امین انہوں نے
پڑھیں:
مودی کی ٹرمپ سے دوستی کھوکھلی نکلی،بھارتی وزیراعظم پراپوزیشن کا طنز
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈارکی امریکی وزیرخارجہ مارکوروبیوسے حالیہ ملاقات پر وزیر اعظم نریندر مودی کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاہے کہ مودی کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ “بہت گھمنڈ والی دوستی” اب “کھوکھلی” ثابت ہو رہی ہے۔
کانگریس نے اس معاملہ میں امریکہ کی جانب سے حال ہی میں پاکستان سے متعلق کیے گئے متعدد اقدامات کا حوالہ بھی دیا۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں، کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ پاکستان کے ساتھ امریکہ کی شراکت سے بھارتی سفارت کاری ناکام ہو رہی ہے۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں کہاکہ بھارتی سفارت کاری کی ناکامی، خاص طور پر گزشتہ دو مہینوں میں، سب سے زیادہ واضح طور پر آشکار ہوئی ہے۔ یہ وزیر اعظم اور ان کے ڈھول بجانے والوں اور خوشامدیوں کے لمبے چوڑے دعووں کو بے نقاب کرتے ہیں۔
رمیش نے کہا کہ 10 مئی 2025 کے بعد سے، ٹرمپ نے 25 بار دعویٰ کیا ہے کہ “انہوں نے آپریشن سندور کو روکنے کے لئے مداخلت کی، بھارت کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے جنگ کو نہیں روکا تو وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے 10 جون 2025 کو پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا غیر معمولی شراکت دار قرار دیا۔ 18 جون، 2025 کو، ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ ایک بے مثال ظہرانے پر ملاقات کی۔
کانگریس کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستانی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ملاقات کی اور دہشت گردی کے خلاف اور علاقائی استحکام کے تحفظ کے لیے پاکستان کی شراکت داری پر شکریہ ادا کیا۔ رمیش نے اپنی پوسٹ میں کہاکہ “19 جون 2020 کو چین کو وزیر اعظم کی کلین چٹ پہلے ہی بھارت کو بہت مہنگی پڑ چکی ہے۔ صدر ٹرمپ کے ساتھ ان کی بہت گھمبیر دوستی اب کھوکھلی ثابت ہو رہی ہے۔