اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کانگو کا مسئلہ حل کیا جائے،پاکستان کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جنوری ۔2025 )پاکستان نے کانگو کی خود مختاری اور استحکام کا مطالبہ کر دیا ہے کانگو میں اقوام متحدہ کے امن دستے کے فوجیوں کی ہلاکت پر اقوام متحدہ کا خصوصی اجلاس ہوا پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کانگو کی خودمختاری اور استحکام کا مطالبہ کیا پاکستانی مندوب نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کانگو کا مسئلہ حل کیا جائے.
(جاری ہے)
منیراکرم نے کہا کہ کانگو میں روانڈا کے فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کرتے ہیں، کانگو کے جنوبی شمالی علاقوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہیںگزشتہ روز ایم 23 باغی گروپ کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 13 امن فوجی جان بحق ہو گئے تھے، جاں بحق فوجیوں میں سے 9 کا جنوبی افریقی، 3 کا ملاوی اور 1 کا تعلق یوروگوائے سے تھا. دوسری جانب اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندے عثمان جدون نے صاف توانائی کی منتقلی کیلئے مالی وسائل تک بہتر رسائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک محدود وسائل کی وجہ سے مہنگے توانائی منصوبے مکمل کرنے کے قابل نہیں. تقریب سے خطاب میں عثمان جدون نے کہا کہ دنیا بھر میں شمسی توانائی، برقی گاڑیوں،ونڈ پاور کے شعبوں میں تیزی سے ترقی ہو رہی ہے، چین ترقی پذیر اور ابھرتی معیشتوں میں اس مثبت رجحان کی قیادت کر رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ دیگر ممالک کو توانائی کی منتقلی میں مدد دینے کیلئے تعاون بین الاقوامی پالیسیوں کی ضرورت ہے پاکستان2030 تک قابل تجدید توانائی کا حصہ 60 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے. عثمان جدون نے کہا کہ پاکستان 2030 تک مزید 13 ہزار میگاواٹ ہائیڈرو پاور شامل کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے ملک میں شمسی اور ہوا سے توانائی پیدا کرنے کی بڑی صلاحیت موجود ہے پاکستان کے توانائی منتقلی کے اہداف کی تکمیل کیلئے 100 ارب ڈالر سے زائد لاگت کا تخمینہ ہے، 2050 تک توانائی منتقلی کی ٹیکنالوجیز اور بنیادی ڈھانچے میں 150 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی. عثمان جدون کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو ان رکاوٹوں پر قابو پانے کے لیے شراکت داری ضروری ہے، بین الاقوامی سطح پر ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جس سے مشترکہ توانائی منتقلی کے اہداف کے حصول کو یقینی بنائیں انہوں نے کہا صاف توانائی کے منصوبوں کو آگے بڑھانا عالمی تعاون کے فروغ کے عزم سے ہم آہنگ ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کا مطالبہ نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کے جارحانہ اقدامات اور یکطرفہ فیصلے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں، چین اور پاکستان میں اتفاق
پاکستان اور چین نے پرامن طریقے سے تنازعات کے حل، کثیر الجہتی تعاون، اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کی پاسداری، معاہدوں کے تقدس اور بین الاقوامی قوانین کے احترام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کے مستقل مندوب فو کانگ، نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ جناب بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اقوام متحدہ میں موجود پاکستانی پارلیمانی وفد سے ملاقات کی۔
ملاقات میں بھارت کی حالیہ جارحیت کے بعد جنوبی ایشیا کی بدلتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال اور خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی مسلسل کوششوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی اشتعال انگیزی کے دوران چین کی غیر متزلزل حمایت پر پاکستانی عوام کی جانب سے دلی شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے 22 اپریل 2025 کو پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال سے چینی فریق کو آگاہ کیا اور بھارت کے جارحانہ رویے کے مقابلے میں پاکستان کے ذمہ دارانہ اور محتاط طرز عمل پر روشنی ڈالی۔
بلاول بھٹو نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کی جانب سے غیر جانبدار، شفاف اور آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کو بھارت نے مسترد کر دیا۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر کے تنازع کا حل ناگزیر ہے اور چین پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق، کثیر الجہتی تعاون اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل میں مؤثر کردار ادا کرے۔
پی پی چیئرمین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تنازعات کے انتظام سے آگے بڑھ کر ان کے مستقل حل کی طرف قدم بڑھائے تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن ممکن ہو سکے۔
وفد نے بھارت کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر بلاجواز حملوں، جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنانے، پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور حمایت میں ملوث ہونے، اور سندھ طاس آبی معاہدے کو معطل کرنے جیسے اشتعال انگیز اقدامات کی تفصیلات بھی چینی قیادت کے ساتھ شیئر کیں۔
وفد نے اس اقدام کو پانی کو ہتھیار بنانے اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
اس موقع پر چین اور پاکستان نے اتفاق کیا کہ جارحانہ اقدامات اور یکطرفہ فیصلے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں اور ان کی سختی سے مخالفت کی جانی چاہیے۔
دونوں فریقین نے پرامن طریقے سے تنازعات کے حل، کثیر الجہتی تعاون، اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کی پاسداری، معاہدوں کے تقدس اور بین الاقوامی قوانین کے احترام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔