وفاقی حکومت نے چھوٹے بچوں کیلیے فیملی پنشن کو 21 سال کی عمر تک محدود کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
وفاقی حکومت نے چھوٹے بچوں کے لیے فیملی پنشن کو اکیس سال کی عمر تک محدود کردیا ہے جس کے تحت آئندہ فیملی پنشن کے اہل چھوٹے بچوں کو 21 سال کی عمر تک پنشن ملے گی۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ نے وضاحتی آفس میمورنڈم جاری کردیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ فیملی پنشن کے اہل چھوٹے بچوں کو 21 سال کی عمر تک پنشن ملے گی، 10 ستمبر2024 کو جاری آفس میمورنڈم کا اطلاق اسی تاریخ سے ہوگا، میمورنڈم معمول کی فیملی پنشن کے اہل قرار پانے والے پنشنرز پرلاگو ہوگا۔
وزارت خزانہ کے مطابق چھوٹے بچوں کو 23 اکتوبر2023 کو جاری کردہ آفس میمورنڈم میں وضع کردہ اہلیت کے معیار اورترجیحی معیار کے مطابق معمول کی فیملی پنشن ملے گی اگر چھوٹا بچہ اسی عرصے میں بالغ ہوجائے گا تو وہ فیملی پنشن کے اہل نہیں رہے گا تاہم اگر فیملی پنشن لینے والی بیوی فوت ہوجاتی ہے تو اس صورت میں دوسرا فیملی ممبر فیملی پنشن کا اہل ہوگا۔
بیوی کی وفات کے بعد فیملی پنشن کے اہل قرار پانے والا دوسرا اہل فیملی پرسن دس سال تک یا دس سال کی باقی ماندہ مدت تک پنشن لے سکے گا بیوی کی وفات یا فیملی پنشن کی نااہلیت کے بعد فیملی پنشن کا دورانیہ دس سال ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سال کی عمر تک
پڑھیں:
حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے قومی ایئر لائن ( پی آئی اے ) کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرتے ہوئے اظہار دلچسپی کا نوٹس جاری کر دیا۔
نجی چینلکے مطابق پی آئی اے کے 51 سے 100فیصد شیئرز فروخت کرنے کے لیے پیش کیے جائیں گے جبکہ پی آئی اے کا منیجمنٹ کنٹرول بھی منتقل کیا جائےگا۔
نجکاری کمیشن نے اظہار دلچسپی جمع کرانے کے لیے3 جون 2025 تک کی تاریخ مقرر کی ہے ، نجکاری کمیشن کے مطابق پی آئی اے کے کور اور نان کور بزنس کو الگ الگ کیا گیا ہے، پی آئی اے کے اثاثے اور واجبات پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمٹیڈ کو منتقل کیے گیے ہیں۔
نجکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ نئےطیاروں کی خریداری اور لیز کے حوالے سے سیلز ٹیکس چھوٹ دی جاسکتی ہے، پی آئی اے کو مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزرے چند سالوں سے مسلسل خسارے سے دوچار پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی حکومت نجکاری کرنے کی خواہاں ہے اور اس سلسلے میں ایک طویل عمل کے بعد حکومت کو ادارے کی نجکاری کے لیے بولیاں بھی موصول ہوئی تھیں۔
تاہم توقع سے انتہائی کم بولی لگنے پر نجکاری بورڈ نے قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے موصول ہونے والے بولیاں مسترد کردی تھیں۔
یاد رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو بولی کھولی گئی تھی اور قومی ایئر لائن کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لیے 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو ریئل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنی کی جانب سے صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی۔
بعد ازاں دبئی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی گروپ نے حکومت کو 250 ارب روپے کے واجبات سمیت 125ارب روپے سے زائد میں خریدنے کی پیشکش ارسال کی تھی۔
نجی چینل کے مطابق النہانگ گروپ نے پی آئی اے کی خریداری کے لیے وزیر نجکاری، وزیر ہوا بازی اور وزیر دفاع سمیت دیگر متعلقہ حکام کو بذریعہ ای میل پیشکش ارسال کی تھی ۔
النہانگ گروپ نے حکومت کو پی آئی اے کے ملازمین کی چھانٹی نہ کرنے، تنخواہوں میں مرحلہ وار 30 سے 100 فیصد اضافے کی بھی پیشکش کی تھی۔
بعدازاں گزشتہ سال 19 دسمبر کو سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے حکومت پر پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا تمام کام مکمل کرلیا گیا تھا مگر موجودہ حکومت نے پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کردیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ نجکاری کے لیے واضح مقصد اور بیانیہ ہونا چاہیے، دنیا مین کوئی ایک ایسا ملک بتائیں جہاں نجکاری کمیٹی کا سربراہ وزیر خارجہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم بڑی حکومت پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں ایسی حکومت چاہیے جو چھوٹی حکومت کرنے پر یقین رکھتی ہو۔
طورخم بارڈر سے مزید 2258 افراد واپس افغانستان چلے گئے