میرے خیال سے ہم تو موقع ضائع نہیں کر رہے، شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ میرے خیال سے ہم تو موقع ضائع نہیں کر رہے، ہم نے تو ان کو موقع دیا ہے، ہم جوتوقع کر رہے تھے اسی طرح ہوا۔
ہم توقع کر رہے تھے کہ ان کے پاس اختیار نہیں ہے اور یہاں تک اختیار نہیں ہے جیسا کہ اسد قیصر کہہ رہے تھے، جب ملاقات کرانے کا اختیار نہیں ہے تو آگے جا کر اتنے بڑے بڑے فیصلے کیسے لے سکتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 7 دن کی تو بات ہی نہیں تھی، آپ کو پتہ ہے کہ ہمارے جو مطالبات تھے ہم شروع دن سے یہی بتا رہے ہیں کہ ہمارے یہی دو مطالبات ہیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) افنان اللہ خان نے کہا کہ میرا موقف اس پر تھوڑا مختلف اس طرح ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو مذاکرات ہیں وہ مذاکرات کے درمیان ہی ہونے چاہئیں،نہ،مذاکرات میں عام طور پر راستہ تب ہی نکلتا ہے جب فریقین مشترکہ نکات ڈھونڈتے ہیں۔
ماہر قانون ریاست علی آزاد نے کہا کہ میں سب سے پہلے جسٹس منصور علی شاہ کی ججمنٹ پر بات کروں گا اس لیے کہ وہ ایک پارٹ ہرڈ میٹر تھا کیونکہ جو کمیٹی تھی اس نے بھیجا تھا، جسٹس منصور علی شاہ نے خود وہ ٹیک اپ نہیں کیا تھا، اس پر ایک ججمنٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ایل ڈی 2018 سپریم کورٹ صفحہ نمبر 236 وکلا محاذ برائے تحفظ، دستور پاکستان بنام فیڈریشن آف پاکستان میں یہ بینچز کے حوالے سے جہاں پر یہ قرار دیا گیا اگر جوڈیشل آرڈر ہوگیا تو انتظامی حکم یا ایگزیکٹو آرڈرکی بنا پر اس کو ختم نہیں کیا جا سکتا اور 191(a)کے تحت پریکٹس اینڈ پروسیجر کی کمیٹی یا ریگولر بینچ والی جو کمیٹی ہے یا آئینی کمیٹی ہے۔
کسی کے پاس یا چیف جسٹس کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے کہ ایک دفعہ مقدمہ سونپ دیا گیا ہوجو زیر سماعت ہو اس کو واپس لیں یا بینچ کو تبدیل کر دیں۔
ماہر قانون رانا احسان احمد نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آج پاکستان سپریم کورٹ کا بڑا افسوس ناک دن ہے جہاں پر آئین کے مطابق آئینی معاملات ڈسکس ہونے چاہیے تھے وہاں پر چیز پرسنل ہو گئی ہے، وہ پرنسل کسی بھی ادارے کے لیے بڑا نقصان دہ ہے۔
اب آپ کے ملک کے اندر 26 ویں آئینی ترمیم آ گئی، اس کے اندر سپریم کورٹ کے، ہائیکورٹ کے اختیارات ڈیفائن کر دیے گئے، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کے نیچے جو کمیٹی تھی جس کا جسٹس منصور حصہ تھے اس نے ان کو کیس فارورڈ کردیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اختیار نہیں ہے نے کہا کہ کر رہے
پڑھیں:
ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں، مجھے 5 اگست کی تحریک کا مومینٹم نظر نہیں آرہا :عمران خان
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہے ہیں، انہیں 5 اگست کی تحریک کا مومینٹم نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اختلافات میں پڑنے والوں کو تحریک انصاف سے نکال دیں گے۔
اڈیالہ جیل سے جاری اپنے بیان میں عمران خان نے کہا "پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔ میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔ میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی ہے اور صرف "اپنی مرضی" کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔ "
اللہ دتہ میلسی کی آواز نے ٹک ٹاک پر دھوم مچا دی، دیہی موسیقی عالمی سطح پر گونجنے لگی
انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کیلئے کہا "میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف 5 اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فی الحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔ اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔"
میرے سسر بے حد خوش تھے،چچا سسر نے ناراضی کا اظہار کیا جس پر انہیں بتا دیا کہ جائز کام کسی کا بھی ہو اس میں مدد اور تعاون کرنا اپنا فریضہ سمجھتا ہوں
عمران خان کا مزید کہنا تھا "فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھرپور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔"
مزید :