ویب ڈیسک:  سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے جسٹس منصور علی شاہ کے 13 اور 16 جنوری کے آرڈرز واپس لے لئے۔

  جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ نے کسٹمز ڈیوٹی کیس کی سماعت کی، اس موقع پر متعلقہ حکام اور وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔

 دوران سماعت اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت نے جسٹس منصورعلی کا توہین عدالت کیس کا فیصلہ چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے، گزشتہ روز کے توہین عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کریں گے، جسٹس منصور شاہ کے 13 اور 16 جنوری کے آرڈرز پر نظرثانی دائر کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔

وزیر اعظم کے زیرصدارت اجلاس، ریلوے  کو نجی شعبے کے تعاون سے کاروبار کیلئے استعمال کرنے کی ہدایت

 جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے کسٹم ڈیوٹی کیس اپنے بنچ میں لگانے کا حکم دیا ہے، کیا اس آرڈر کی موجودگی میں آگے بڑھ سکتے ہیں؟

 جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کی فکر صرف چند افراد کو نہیں بلکہ سب کو ہے، جو کام کریں وہ تو ڈھنگ سے کریں، کونسی قیامت آگئی تھی، یہ بھی عدالت ہی ہے، زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ہوتا، سپریم کورٹ اور عدالتوں نے رہنا ہے، ہمیں ہی اپنے ادارے کا خیال رکھنا ہے، کوئی پریشان نہ ہو، ادارے کو کچھ نہیں ہوگا۔

 گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری

 جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیا کہ 13 جنوری کو آرڈر دیا کہ سماعت 27 جنوری کو ہوگی، پھر سماعت اچانک اگلے روز کیلئے کیسے مقرر ہوگئی؟

 جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ تین رکنی بنچ سے ایک جج الگ ہوگئے، کیا وہ جج الگ ہوتے ہوئے آرڈر دے سکتا تھا کہ یہ کیس مخصوص بنچ میں لگے؟ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا بنچ دوبارہ قائم کرنے کا اختیار اسی جج کے پاس تھا؟

 جسٹس نعیم افغان نے بیرسٹر صلاح الدین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ اس سارے کرائسز کے ذمہ دار آپ ہیں۔

مضر صحت اور لاغر مرغیاں فروخت کرنے کا کیس، ملزم کی عبوری درخواست ضمانت کنفرم

 جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ عدالتی حکمنامہ کے مطابق آپ کا اصرار تھا کہ یہ ریگولر بنچ یہ کیس سن سکتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو ہم ججز پر اعتماد نہیں؟ میں نا اہل ہوں یا مجھے قانون نہیں آتا تو مجھے بتا دیں؟ یہ نیا سسٹم ہے کسی کو پسند نہیں تو وہ ایک الگ بات ہے۔

 دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر اور بیرسٹر صلاح الدین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

لاہور ہائیکورٹ موبائل ایپ کی تکنیکی خرابی دور نہ ہو سکی، چیف جسٹس سے نوٹس کا مطالبہ

 جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ مجھے تاثر مل رہا ہے آپ یہاں سنجیدہ نہیں ہیں، جس پر بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ آپ میری ساکھ پر سوال اٹھائیں گے تو ویسا ہی سخت جواب دوں گا۔

 جسٹس امین الدین خان نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ بات کسی اور طرف جا رہی ہے، ایسے نہ کریں، بیرسٹر صلاح الدین نے موقف اپنایا کہ جسٹس جمال نے کہا ابھی ہم اس کیس کو یہاں آگے نہیں بڑھا رہے، یا تو آپ کہیں میرٹ پر کیس چلانا ہے تو یہیں دلائل دیتا ہوں۔

پرائم منسٹر یوتھ کونسل کی تشکیل، حلف برداری کل ہوگی

 جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ نہیں فائل تو ابھی بند ہے، ہم تو اپنی سمجھ کیلئے آپ سے معاونت لے رہے ہیں، جس پر بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ فائل بند ہے تو پھر آپ مفروضوں پر سوال پوچھے جائیں، میں مفروضوں پر جواب دیتا ہوں۔
مزید پڑھیں:عمران خان کو جیل میں کیا کیا سہولت دستیاب ہے ؟سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ نے عدالت کو بتادیا 

 بعدازاں آئینی بنچ نے توہین عدالت کیس کی بنیاد بننے والے جسٹس منصورعلی شاہ کے 13 اور 16 جنوری کے فیصلے واپس لے لئے، جسٹس منصور علی شاہ نے 13 جنوری کو آرٹیکل 191 اے کی تشریح سے متعلق نوٹسز جاری کئے تھے۔

 آئینی بنچ نے نذر عباس توہین عدالت کیس کا ریکارڈ کسٹم ڈیوٹی کیس کے ساتھ منسلک کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔

 واضح ہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کیا، چیف جسٹس پاکستان اس معاملے پر فل کورٹ تشکیل دیں۔
 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: شاہ کے 13 اور 16 جنوری کے جسٹس جمال مندوخیل نے جسٹس محمد علی مظہر جسٹس منصور علی شاہ بیرسٹر صلاح الدین توہین عدالت نے کہا کہ الدین نے کرنے کا

پڑھیں:

بجٹ میں اپوزیشن کی تجاویز شامل کی جائیں، سینیٹ کی منظوری کے بغیر فنانس بل غیر آئینی ہوگا، بیرسٹر گوہر

بجٹ میں اپوزیشن کی تجاویز شامل کی جائیں، سینیٹ کی منظوری کے بغیر فنانس بل غیر آئینی ہوگا، بیرسٹر گوہر WhatsAppFacebookTwitter 0 17 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین اور سینئر پارلیمانی رہنما بیرسٹر گوہر علی خان نے قومی اسمبلی سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو میں حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی بجٹ میں اپوزیشن کی تجاویز کو شامل کیا جائے، ورنہ فنانس بل کی سینیٹ کی منظوری کے بغیر منظوری آئینی لحاظ سے مشکوک اور متنازع ہوگی۔قومی اسمبلی سے خطاب میں بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ اسمبلی کا بجٹ سولہ ارب رکھنا ظلم ہے۔ یہ ایوان اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ہمیشہ ناکام رہا ہے۔

ہمیں سوچنا ہوگا کہ عوام کو کیا ریلیف دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے سالانہ بائیس لاکھ روپے آمدن والوں کے لیے انکم ٹیکس میں چھوٹ دینے کا مطالبہ بھی کیا۔بیرسٹر گوہر نے زور دے کر کہا کہ بجٹ اجلاس کے دوران ایوان میں کوئی وزیر موجود نہیں، جو اس ایوان اور عوام کے ساتھ حکومت کی بے حسی کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کا پیسہ عوام پر ہی خرچ ہونا چاہیے، اور حکومت کو بجٹ سازی میں اپوزیشن کو بھی شامل کرنا چاہیے۔میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے پیپلز پارٹی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے پہلے بھی حکومت کو ووٹ دیا تھا، اور اب بھی بجٹ کے حق میں ووٹ دے گی۔ ان کے مطابق، اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو بجٹ میں اپوزیشن کی تجاویز کو شامل کر کے ایک متفقہ اقتصادی پالیسی بنائی جائے۔ایف بی آر سے متعلق بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ادارے میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔

ایف بی آر میں اس وقت غیر ضروری عملہ اور 16 ڈائریکٹر جنرلز کام کر رہے ہیں، جو قومی خزانے پر بوجھ ہیں۔ ہمیں ایف بی آر کی تشکیلِ نو کرنا ہوگی تاکہ نظام شفاف اور موثر ہو۔انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اسلام آباد میں پراپرٹی پر ڈیوٹی کو صفر کیا جائے تاکہ رئیل اسٹیٹ میں جمود ختم ہو اور سرمایہ کاری بڑھے۔انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے پیسوں سے یہاں بیٹھے ہیں، عوامی مفاد کے بغیر اس بجٹ کی کوئی اہمیت نہیں۔ بھارت سمیت کئی ممالک بجٹ میں عوام کو ریلیف دیتے ہیں، ہمیں بھی یہی راستہ اختیار کرنا ہوگا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا امریکہ روانہ ، قائمقام چیئرمین کا چارج کس کو ملا؟، تفصیلات سب نیوز پر چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا امریکہ روانہ ، قائمقام چیئرمین کا چارج کس کو ملا؟، تفصیلات سب نیوز پر بلوچستان کی تاریخ کا 1028ارب روپے مالیت کا سب سے بڑا بجٹ پیش سینیٹ خزانہ کمیٹی کا اجلاس، سولرپینلز پر 18فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز منظور صدرِ مملکت سے وزیرِ اعظم کی ملاقات ، ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال پر گفتگو وزارت مذہبی امور کا آئندہ حج کیلئے عازمین کی رجسٹریشن آئندہ ہفتے میں شروع کرنے کا فیصلہ مذاکرات کی میزکبھی نہیں چھوڑی مگر اس وقت فوکس اسرائیلی جارحیت سے نمٹنے پر ہے، ایرانی وزیر خارجہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ججز اپنی صفوں میں طاقت کیسامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں، جسٹس منصور علی شاہ
  • ججز طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں، جسٹس منصور کا عدلیہ سے متعلق اہم فیصلہ
  • سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستوں کی سماعت کا آغاز، لائیو کوریج جاری
  • بجٹ میں اپوزیشن کی تجاویز شامل کی جائیں، سینیٹ کی منظوری کے بغیر فنانس بل غیر آئینی ہوگا، بیرسٹر گوہر
  • مخصوص نشستیں نظرثانی کیس: ’یہاں تو پی ٹی آئی پر قبضہ سنی اتحاد کونسل کا ہے‘، جسٹسم امین الدین خان
  • ججز ٹرانسفر میں صدر کا اختیار اپنی جگہ لیکن درمیان میں پورا پروسس ہے‘ جج عدالت عظمیٰ
  •   مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس: کیا تیسرے فریق کو ریلیف دیا جا سکتا ہے؟ سپریم کورٹ میں آئینی بحث جاری
  • عدلیہ میں ڈیپوٹیشن یا جج کو دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول نہیں، جسٹس محمد علی مظہر
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی کیس : ریلیف سنی اتحاد کی جگہ پی ٹی آئی کو دیا گیا، جسٹس امین الدین کے ریمارکس
  • مخصوص نشستوں کا معاملہ‘ نظرثانی درخواستوں کی سماعت آج ہوگی