سیف علی خان پر حملے کے جھوٹے الزام نے بھارتی کی زندگی تباہ کردی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
ممبئی پولیس کی جانب سے بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر حملہ کیس میں ابتدائی طور پر ملزم قرار دیے گئے شخص کے والد نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے ان کے بیٹے کی زندگی تباہ کر دی ہے۔
آکاش کانوجیا نامی شخص کو سیف علی خان پر حملے کے جرم میں دورگ اسٹیشن سے گرفتار کیا گیا تھا، آکاش کے والد کیلش کانوجیا نے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ان کے بیٹے کو اس کی شناخت کی تصدیق کیے بغیر گرفتار کیا اور اس غلطی نے ان کے بیٹے کی زندگی تباہ کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھھیں: حملہ اور سرجری، کیا سیف علی خان جھوٹ بول رہے ہیں؟
آکاش کے والد کا کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ کے تحت ان کا بیٹا نہ تو کام پر دھیان دے رہا ہے اور نہ ہی اپنے خاندان کے افراد سے بات کر رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کی وجہ سے ان کے بیٹے نے اپنی نوکری کھو دی اور اس کی شادی بھی منسوخ ہو گئی، اس سب کا ذمہ دار کون ہے؟ کیلش کانوجیا نے مزید کہا کہ پولیس کے رویے نے آکاش کا مستقبل تباہ کر دیا ہے۔
اس سے پہلے آکاش نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس کی کارروائی نے اس کی زندگی مکمل طور پر برباد کر دی ہے۔ اسے نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا، اس کی منگنی ٹوٹ گئی اور اس کے خاندان کو رسوائی کا سامنا ہے۔ آکاش نے مزید کہا کہ یہ خدا کا کرم تھا کہ اصل مجرم چند گھنٹوں میں گرفتار ہو گیا ورنہ شاید انہیں ہی ملزم بنا کر پیش کر دیا جاتا۔ ان کا کہنا تھا ’اب میں انصاف چاہتا ہوں‘۔
یہ بھی پڑھیں:سیف علی خان پر حملہ نہیں ہوا، وہ ناٹک کررہے ہیں، بی جے پی رہنما
واضح رہے کہ آکاش کنوجیا کی عمر 31 سال ہے وہ ایک کچی بستی میں رہتے ہیں۔ آکاش ایک کمپنی میں کنٹریکٹ ڈرائیور کے طور پر کام کرتے تھے۔ یہ کمپنی ریلوے ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو گاڑیاں فراہم کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سیف علی خان سیف علی خان حملہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سیف علی خان سیف علی خان حملہ سیف علی خان پر ان کے بیٹے کہ پولیس کی زندگی تباہ کر
پڑھیں:
پروین شاکر کے پروڈیوسر بیٹے کی کس سیاستدان نے مدد کی؟
معروف شاعرہ پروین شاکر کے بیٹے و فلم پروڈیوسر سید مراد علی نے اس سیاستدان کا نام بتا دیا جس نے انکی معاونت کی۔
ان دنوں پاکستانی ہارر فلم ‘دیمک’ کے خوب چرچے ہورہے ہیں جس کو سنیما گھروں میں شوق سے دیکھا بھی جارہ ہے۔
رافع راشدی کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’دیمک‘ کی کہانی عائشہ مظفر نے لکھی ہے اور یہ ان کی بطور رائٹر پہلی فلم ہے۔ فلم کی میگا کاسٹ میں جاوید شیخ، ثمینہ پیرزادہ، بشریٰ انصاری، سونیا حسین، فیصل قریشی اور ثمن انصاری سمیت دیگر نامور اداکار شامل ہیں۔
اس فلم کو پروڈیوس کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ فنِ شاعری میں مہارت رکھنے والی شاعرہ پروین شاکر کے بیٹے ہیں جنکا نام سید مراد علی ہے۔
سید مراد علی نے حال ہی میں انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں بطور پروڈیوسر قدم رکھا ہے اور انکا یہ پہلا قدم کامیابیوں سے سرکنار ہوا ہے کیونکہ فلم بینوں کی جانب سے فلم کو خوب پسند کیا گیا۔
بڑی کامیابی حاصل ہونے کے ساتھ ہی سید مراد علی مختلف انٹرویوز دیتے نظر آرہے ہیں جن میں سے ایک میں عید اسپیشل شو ‘رائز اینڈ شائن’ میں گفتگو کرتے ہوئے سید مراد علی نے بتایا کہ ان کی والدہ کے انتقال کے بعد سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بینظیر بھٹو نے ان کی بھرپور مدد کی۔
سید مراد علی نے اپنی فلم سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایک بیک اسٹوری سناتا ہوں، میری والدہ پروین شاکر ہیں، جب انکا انتقال ہوا تو میں صرف سال کا تھا، انکے بعد مجھے زندگی میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اس وقت میں پورے ملک نے ہی میرا ساتھ دیا۔’
انہوں نے انکشاف کیا کہ ‘بے نظیر بھٹو نے مجھے اسکالر شپ دی اور لمز یونیورسٹی میں میری فیس معاف کردی گئی۔’
سید مراد علی نے کہا کہ ‘کیونکہ میرے مشکل وقت نے پورے ملک نے میری مدد کی اس لیے میرے ذہن میں ہمیشہ یہی رہتا تھا کہ کیسے میں اپنے وطن کیلئے کچھ کر کے اس کا احسان لٹاؤں، مجھے لگتا تھا کہ ہماری فلم انڈسٹری کو توجہ کی ضرورت ہے، کیونکہ میری والدہ کا تعلق بھی فنون سے تھا اس لیے مجھے لگا کہ یہی سب سے عمدہ فیصلہ ہوگا کہ میں بھی اسی انڈسٹری میں انویسٹ کروں اور پاکستانی سنیما کو ترقی دلوانے کی کوشش کروں۔’
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ‘ہم روم کوم زیادہ بناتے ہیں لیکن مجھے یہ لگا کہ ہارر فلموں سے ہم اپنی اندسٹری کو اوپر اٹھا سکتے ہیں، پھر مجھے ہارر میں دلچسپی بھی تھی اس لیے میں نے سرمایہ کاری کے لیے اسی کا انتخاب کیا۔’
یاد رہے کہ پروین شاکر 26 دسمبر 1994 کو اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہو گئی تھیں۔
Post Views: 5