متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
سیمینار میں شریک مختلف مکاتب فکر کی جید شخصیات نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل امن معاہدہ و جنگ بندی کے باوجود تاحال فلسطین کے مختلف علاقوں میں درجنوں معصوم نہتے فلسطینی بوڑھوں، بچوں، عورتوں کو خونی جارحیت کا نشانہ بناکر معاہدہ کی مجرمانہ خلاف ورزی کا ارتکاب کررہا ہے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار، علماء مشائخ کا خطاب
اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء محاذ پاکستان کے زیر اہتمام مرکزی صدر علامہ مرزا یوسف حسین کی زیر صدارت، بانی سیکریٹری جنرل مولانا محمد امین انصاری، چیئرمین علامہ عبدالخالق فریدی سلفی کی میزبانی میں محاذ کے 16سالہ یوم تاسیس کے موقع پر مقامی ہال گلشن اقبال میں منعقدہ شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار میں شریک مختلف مکاتب فکر کے جید علماء مشائخ، سیاسی زعماء، دانشور، صحافی، وکلاء، تاجر، شاعر و ممتاز شخصیات نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل امن معاہدہ و جنگ بندی کے باوجود تاحال فلسطین کے مختلف علاقوں میں درجنوں معصوم نہتے فلسطینی بوڑھوں، بچوں، عورتوں کو خونی جارحیت کا نشانہ بناکر معاہدہ کی مجرمانہ خلاف ورزی کا ارتکاب کررہا ہے، اسرائیل، امریکہ کسی طرح بھی طرح قابل اعتماد و بھروسہ نہیں ہے، حالیہ جنگ بندی حماس، حزب اللہ، لبنان، ایران کے شہدائے مقاومت فلسطین کی عظیم قربانیوں و جدوجہد کا نتیجہ و کامیابی ہے۔ سیمینار سے حجۃ الاسلام علامہ مرزا یوسف حسین، مولانا محمد امین انصاری، علامہ عبدالخالق فریدی سلفی، مجلس وحدت مسلمین کے علامہ صادق جعفری، حجۃ الاسلام علامہ محمد حسین مسعودی، فلسطین فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر صابر ابومریم، سابق ایم این اے ایم کیو ایم ساجد احمد، جمعیت پاکستان کے علامہ سید محمد عقیل انجم قادری، جمعیت علمائے اسلام کے شیخ الحدیث و التفسیر مولانا سلیم اللہ خان ترک، جماعت اسلامی کے مسلم پرویز، مولانا منظرالحق تھانوی، ناصر احمد ایڈووکیٹ ہائی کورٹ، علامہ شیخ سکندر حسین نوربخشی، سید شبر رضا رضوی، علامہ سید سجاد شبیر رضوی، پروفیسر ڈاکٹر صفی احمد زکی، ذوالفقار حیدر پرواز، پروفیسر حسن شاہ شگری نوربخشی، پاسٹر عمانوئیل صوبہ، علامہ مفتی عبدالغفور اشرفی، مفتی وجیہہ الدین، علامہ مرتضیٰ خان رحمانی سمیت 33 شخصیات نے خطاب کیا۔.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: متحدہ علماء محاذ کے تحت شہدائے مقاومت فلسطین سیمینار علماء مشائخ کا خطاب
پڑھیں:
مقاومت کو غیر مسلح کرنیکا مطلب لبنان کی نابودی ہے، امیل لحود
العھد نیوز ویب سے اپنی ایک گفتگو میں سابق لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ کیا یہ عاقلانہ اقدام ہے کہ ہم ایسے حالات میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی بات کریں جب دشمن نے گزشتہ مہینوں میں طے پانے والے معاہدے کی ایک شرط بھی پوری نہیں کی؟۔ اسلام ٹائمز۔ سابق لبنانی صدر "امیل لحود" نے "العھد" نیوز ویب سے بات چیت میں اسرائیل کے ساتھ 33 روزہ جنگ کی سالگرہ پر اپنی عوام کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مقاومت کی چنگاری اب بھی روشن ہے۔ اس سال مذکورہ جنگ کی سالگرہ ایک نئے پہلو کے ساتھ آئی ہے اور وہ پہلو یہ ہے کہ لبنان و خطے کے حالات نے ثابت کیا کہ صیہونی دشمن کو مقاومت کے بغیر روکنا ناممکن ہے۔ انہوں نے استقامتی محاذ کے ہتھیاروں پر جاری مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیا یہ عاقلانہ اقدام ہے کہ ہم ایسے حالات میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی بات کریں جب دشمن نے گزشتہ مہینوں میں طے پانے والے معاہدے کی ایک شرط بھی پوری نہیں کی؟۔ امیل لحود نے خبردار کیا کہ کیا اس بات کا یہ حل ہے کہ ہم تمام دفاعی طاقت دشمن کے حوالے کر دیں تاکہ وہ لبنان کو تباہ کر سکے؟۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم نے 33 روزہ جنگ میں اس لیے فتح حاصل کی کیونکہ ہم نے اس دوران فوج، قوم اور مزاحمت کا سنہری فارمولا بنایا۔ یہ فارمولا آج بھی کارآمد ہے اور کل بھی رہے گا۔
اپنی گفتگو کے اختتام پر سابق صدر نے کہا کہ یہ پہلا سال ہے جب ہم 33 روزہ جنگ کی سالگرہ منا رہے ہیں اور شہید سید حسن نصر الله اپنی روح کے ساتھ ہمارے ساتھ موجود ہیں۔ قبل ازیں امیل لحود نے کہا تھا کہ اسرائیل ایک نئی صورت حال پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور شاید یہ سمجھتا ہے کہ وہ تعلقات کی بحالی کے مرحلے تک پہنچ جائے گا۔ یہی امر لبنان کے اندر کچھ لوگوں کو جھوٹے خواب میں مبتلا کر رہا ہے۔ حالانکہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ قرارداد 425 ناقص طور پر بھی نافذ نہیں ہوئی جس کی وجہ سے مزاحمت کو میدان عمل میں کودنا اور طاقت کا توازن تبدیل کرنا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ مزاحمت کا کردار جاری رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقاومت نہ ہوتی تو سال 2000ء میں جنوبی علاقوں کی آزادی ممکن نہ ہوتی۔ اب بھی مقبوضہ علاقوں سے دشمن کو مقاومت ہی باہر نکال سکتی ہے۔ امیل لحود نے کہا کہ جو لوگ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا خواب دیکھ رہے ہیں، اُن کا خواب کبھی پورا نہیں۔