پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
لاہور: پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ یہ درخواست لاہور پریس کلب کے ممبر جعفر بن یار نے اپنے وکیل کے ذریعے دائر کی، جس میں الیکشن کمیشن، پی ٹی اے اور دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔
جعفر بن یار نے عدالت میں کہا کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی نے پیکا ترمیمی بل منظور کیا، جسے اسمبلی نے اپنے معمول کے قواعد معطل کر کے تیز تر طریقے سے پاس کیا۔ اس ترمیم کے تحت جعلی معلومات پھیلانے پر تین سال قید اور جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے موقف اپنایا کہ ماضی میں پیکا ایک "خاموش ہتھیار” کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے، اور اس ترمیم سے ملک میں آزادی کی باقی ماندہ فضاء بھی ختم ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بل کی منظوری متعلقہ صحافتی تنظیموں اور سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر کی گئی ہے۔
جعفر بن یار نے یہ بھی کہا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آئین میں دی گئی آزادی اظہار کی خلاف ورزی ہے اور یہ آئین کے خلاف ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ اس ترمیمی ایکٹ کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کر دیا جائے، اور اس کے تحت ہونے والی کارروائیاں درخواست کے فیصلے تک روک دی جائیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: ترمیمی ایکٹ پیکا ترمیمی
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ کا اعظم سواتی کو دس دن تک گرفتار نہ کرنے کا حکم
اعظم سواتی کے وکیل بیرسٹر وقار نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ نیب اپر کوہستان اسکینڈل کی تحقیقات کر رہی ہے جس کی تحقیقات میں اعظم سواتی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے اعظم سواتی کو دس دن تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس انعام اللہ خان نے اعظم سواتی کی نیب نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ اعظم سواتی کے وکیل بیرسٹر وقار نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ نیب اپر کوہستان اسکینڈل کی تحقیقات کر رہی ہے جس کی تحقیقات میں اعظم سواتی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کی گرفتاری کا خدشہ ہے تاہم وہ احتساب عدالت سے رجوع کرنا چاہتے ہیں لہذا اُنہیں مہلت دی جائے۔
عدالت نے ہدایت دی کہ درخواست گزار احتساب عدالت میں پیش ہوں اور نیب انکوائری جوائن کریں۔ عدالت نے حکم دیا کہ نیب درخواست گزار کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کرے اور اعظم سواتی کو دس دن تک گرفتار نہ کیا جائے۔ ڈپٹی پراسیکوٹر جنرل نیب محمد علی نے کہا کہ نیب درخواست گزار کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کرے گا، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔