پاکستان ون چائنہ پالیسی کی حمایت جاری رکھے گا. صدر آصف زرداری
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 جنوری ۔2025 )صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ون چائنہ پالیسی کی حمایت جاری رکھے گا صدر مملکت نے چین کے صدر شی جن پنگ کو خط لکھا ہے جس میں صدر آصف علی زرداری نے چینی سال نو اور موسم بہار کے تہوار کے موقع پر چینی ہم منصب کو مبارکباد پیش کی ہے.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان ون چائنہ پالیسی کی حمایت جاری رکھے گا، ون چائنہ پالیسی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے، دونوں ممالک کے درمیان سدا بہار تزویراتی تعاون کی شراکت داری ہے، دونوں ممالک کی قیادت کی پے در پے نسلوں کی انتھک کوششوں نے بین الریاستی تعلقات کے اس منفرد اور مثالی بندھن کو پروان چڑھایا اور مضبوط کیا. صدر مملکت نے خط میں پاک چین تعلقات اور پاک چین اقتصادی راہداری کو آگے بڑھانے میں چینی صدر کی بصیرت انگیز قیادت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ چین نے سال 2024 میں مختلف شعبوں میں نمایاں پیش رفت کی آصف زرداری نے خط میں پاکستان اور چین کے درمیان پائیدار اور مسلسل بڑھتی ہوئی دوستی کو سراہا اور صدر شی جن پنگ کی صحت، چینی عوام کی مسلسل ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ون چائنہ پالیسی
پڑھیں:
2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔
اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔
جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔