اداکارہ صبا قمر علیل، اسپتال سے جذباتی پیغام شیئر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ صبا قمر شدید علالت کے بعد اسپتال منتقل ہو گئیں۔
اداکارہ نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اسٹوریز شیئر کیں جس میں انہوں نے مداحوں کو اپنی بیماری سے متعلق آگاہ کیا۔
صبا قمر نے کہا کہ بہت سے لوگ ان کے بارے میں کافی پریشان ہو رہے تھے اس لیے وہ مداحوں کو آگاہ کرنا چاہتی ہیں کہ وہ شدید ڈائریا کا شکار ہوگئی تھیں لیکن اب وہ کافی بہتر محسوس کر رہی ہیں اور صحتیاب ہو رہی ہیں۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ سب کی دعائیں اور محبت ان کے لیے بہت اہم ہے اور وہ وعدہ کرتی ہیں کہ وہ بہت جلد واپس آئیں گی۔ انہوں نے اپنے مداحوں کا شکریہ بھی ادا کیا جو ان کے لیے فکر مند تھے۔
صبا قمر کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر میں نامور سینئر اداکارہ حنابیات اور آمنہ شیخ کو بھی دیکھا جا سکتا ہے جنہیں صبا قمر نے اپنا خاندان قرار دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے صبا قمر نے اپنے مداحوں سے کہا تھا کہ وہ تھوڑی دیر کے لیے وقفہ لے رہی ہیں، اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا تھا کہ کبھی کبھی زندگی میں آپ کو صرف ایک قدم پیچھے ہٹنا پڑتا ہے، تھوڑی دیر کے لیے خاموش رہنا پڑتا ہے، اور اپنے آپ کو سننے اور دوبارہ چارج کرنے کے لیے وقت دینا پڑتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
صبا قمر صبا قمر علیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: صبا قمر علیل کے لیے
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔