قانونی تشریح کا مقدمہ جسٹس منصور کے بینچ میں کیسے لگ گیا؟ افسران سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قانونی تشریح کا مقدمہ جسٹس منصور علی شاہ کے ریگولر بینچ میں فکس کرنے پر وضاحت طلب کرلی۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ کے کیس کے معاملے پر بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے جسٹس منصور شاہ کے ریگولر بینچ میں قانونی تشریح کا مقدمہ فکس کرنے پر افسران کو نوٹس جاری کردیا ہے، اور 7 روز میں وضاحت طلب کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بتایا جائے آئینی بینچ کا مقدمہ جسٹس منصور علی شاہ کے ریگولر بینچ میں کیس لگ گیا؟
واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے کسٹم ڈیوٹی ایکٹ کا آرٹیکل 191A تناظر میں سننے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم پریکٹس پروسیجر کمیٹی نے کسٹم ڈیوٹی کا مقدمہ آئینی بینچ کو بھجوادیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی بینچ افسران پیشرفت جسٹس منصور علی شاہ ریگولر بینچ شوکاز نوٹس وضاحت طلب وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افسران پیشرفت جسٹس منصور علی شاہ ریگولر بینچ شوکاز نوٹس وی نیوز جسٹس منصور علی شاہ ریگولر بینچ کا مقدمہ شاہ کے
پڑھیں:
گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سواروں کی ہلاکت کا مقدمہ نیم سرکاری بینک کے افسر کیخلاف درج
سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سواروں کی ہلاکت کا مقدمہ سرکاری بینک کے افسر کے خلاف درج کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے ضلع ٹھٹہ چلیا ٹول پلازہ کے قریب 4 جون بروز بدھ کو تیز رفتار کار نے موٹر سائیکل سوار افراد کو ٹکر ماری۔ جس کے نتیجے میں ایک نوجوان موقع پر جبکہ دوسرا دوران علاج دم توڑ گیا تھا۔
واقعے کا مقدمہ چار دن بعد 8 جون کو ڈسٹرکٹ ٹھٹہ کے کینجھر جھیل تھانے میں درج کیا گیا، جس میں نیم سرکاری بینک کے ڈپٹی سی ای او کو نامزد کیا گیا ہے۔
حادثے میں جاں بحق شخص قاسم کے بھائی مدعی مقدمہ پیر بخش کے مطابق، حادثے کے وقت جاں بحق ہونے والے اس کے بھائی قاسم اور ماموں زاد ارسلان سرکاری بینک سے رقم لے کر موٹر سائیکل پر واپس گھر آ رہے تھے۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ دونوں کے ساتھ دیگر رشتہ دار دوسری موٹر سائیکل پر ان کے ہمراہ تھے۔ مقدمہ متن کے مطابق، حادثہ چلیا ٹول پلازہ کے قریب اس وقت پیش آیا جب سفید رنگ کی ایک تیز رفتار گاڑی نے غلط سمت سے آتے ہوئے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری۔
مدعی کے بیان کے مطابق، حادثہ کا سبب بنے والی کار نیم سرکاری بینک کے نام پر رجسٹرڈ تھی، اور اسے ایک خاتون چلا رہی تھیں، جن کے ساتھ بینک کے ڈپٹی سی ای او بھی موجود تھے۔
عینی شاہدین نے تصدیق کی کہ حادثے کے بعد ملزم خاتون کے ہمراہ گاڑی چھوڑ کر موقع سے فرار ہوگیا، جس کے بعد پولیس نے مذکورہ گاڑی کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
حادثے کے نتیجے میں ارسلان موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا، جبکہ قاسم کو شدید زخمی حالت میں پہلے سول اسپتال کراچی اور بعد ازاں ملیر کینٹ میں واقعے سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا۔
پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے قتل بالسبب اور قتل خطا کی دفعات شامل کی ہیں، جبکہ ٹریفک حادثے کے حوالے سے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔