پاکستان ون چائنہ پالیسی کی حمایت جاری رکھے گا،صدر زرداری
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد(صباح نیوز) صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ون چائنہ پالیسی کی حمایت جاری رکھے گا۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے چین کے صدر شی جن پنگ کو خط لکھا ہے جس میں صدر آصف علی زرداری نے چینی سال نو اور موسم بہار کے تہوار کے موقع پر چینی ہم منصب کو مبارکباد پیش کی ہے۔آصف زرداری نے خط میں پاکستان اور چین کے مابین ’’آہنی دوستی‘‘مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوطرفہ تعاون مضبوط
بنانے اور دوستی کے بندھن کو آگے بڑھانے کیلئے بیجنگ میں چینی صدر سے تبادلہ خیال کا منتظر ہوں۔انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان ون چائنہ پالیسی کی حمایت جاری رکھے گا، ون چائنہ پالیسی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے، دونوں ممالک کے درمیان سدا بہار تزویراتی تعاون کی شراکت داری ہے، دونوں ممالک کی قیادت کی پے در پے نسلوں کی انتھک کوششوں نے بین الریاستی تعلقات کے اس منفرد اور مثالی بندھن کو پروان چڑھایا اور مضبوط کیا۔صدر مملکت نے خط میں پاک چین تعلقات اور پاک چین اقتصادی راہداری کو آگے بڑھانے میں چینی صدر کی بصیرت انگیز قیادت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ چین نے سال 2024 میں مختلف شعبوں میں نمایاں پیش رفت کی۔آصف زرداری نے خط میں پاکستان اور چین کے درمیان پائیدار اور مسلسل بڑھتی ہوئی دوستی کو سراہا اور صدر شی جن پنگ کی صحت، چینی عوام کی مسلسل ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ون چائنہ پالیسی
پڑھیں:
امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ اس وقت تک تعاون ممکن نہیں، جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کرے گا اور خطے میں اس کے فوجی اڈے قائم رہیں گے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار کہتے ہیں کہ وہ تہران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس وقت تک ممکن نہیں ہے، جب تک امریکا صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھے، خطے میں اپنے فوجی اڈے برقرار رکھے اور مداخلت کرتا رہے،
خامنہ ای کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، جب تہران اس کے لیے تیار ہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، جو جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ سے قبل ہوئے تھے، جس میں واشنگٹن نے بھی اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے حصہ لیا تھا۔