پاکستان کے دورے پر آئے افراد کے لیے فون رجسٹریشن کی سہولت
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے پاکستان کے دورہ کرنے والے مسافروں کو عارضی بنیادوں پر فون رجسٹر کرنے کی سہولت کی یاددہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ 120 دن سے زیادہ قیام رکھنےئ والے افراد اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی اے میں موبائل ڈیوائس رجسٹریشن پر ٹیکس رقم کیسے معلوم کی جا سکتی ہے؟
ایک پریس ریلیز میں پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ پاکستان آنے والوں کو مختصر مدت کے لیے رجسٹریشن کی عارضی سہولت دی جاتی ہے لہٰذا اب 120 دن سے زیادہ قیام کرنے والے اپنے موبائل فون باقاعدہ رجسٹرڈ کراسکتے ہیں۔
پی ٹی اے نے کہا کہ پاکستان میں موبائل فون لانے والے مسافر اپنی ڈیوائس رجسٹرڈ کرائیں اور رجسٹریشن کے لیے ایف بی آر کے مقرر کردہ ٹیکس کی ادائیگی بھی یقینی بنائیں۔
مزید پڑھیے: 5 جی ٹیکنالوجی کے اجرا میں حائل چیلنجز کیا ہیں؟ پی ٹی اے نے بتادیا
واضح رہے کہ بیرون ملک سے آنے والے افراد کو موبائل فون رجسٹریشن میں مشکلات کا سامنا تھا کیونکہ انہیں پاکستان میں استعمال کے لیے بھاری ٹیکس ادا کرنا پڑ رہا تھا۔
حکومت نے اس حوالے سے نرمی برتتے ہوئے 60 دن کی عارضی رجسٹریشن کی سہولت فراہم کی تھی لیکن اس مدت کو اب 120 دن تک بڑھادیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی اے غیر ملکیوں کے لیے فون رجسٹریشن فون رجسٹریشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی اے فون رجسٹریشن فون رجسٹریشن پی ٹی اے کے لیے
پڑھیں:
بابوسر سیلابی ریلے میں بہنے والے 15 افراد تاحال لاپتا، سیاحوں سے گلگت کا سفر مؤخر کرنے کی اپیل
گلگت بلتستان میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ہے اور بابوسر کے مقام پر پانی میں بہہ جانے والے 10 سے 15 افراد تاحال لاپتا ہیں جب کہ حکومت نے سیاحوں کو فوری طور پر علاقے کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ شدید بارشوں اور سیلاب نے علاقے میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو کامیابی سے ریسکیو کرلیا گیا ہے اور انہیں مقامی ہوٹل مالکان و حکومت کی جانب سے مفت رہائش فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناران اور کاغان کے تمام راستے فی الحال بند ہیں جب کہ شاہراہ قراقرم 2 مقامات سے بند ہوچکی ہے، جس کے باعث ہزاروں مسافر مختلف علاقوں میں محصور ہو گئے ہیں۔ شاہراہ ریشم چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلی ہے اور بشام تک مکمل بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔
فیض اللہ فراق نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ حالات معمول پر آنے تک گلگت بلتستان کا سفر ہرگز نہ کریں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ جی بی آج متاثرہ علاقوں خصوصاً بابوسر کا دورہ کریں گے تاکہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔
دوسری جانب ڈی جی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آئندہ دنوں میں مزید شدید بارشوں کا امکان ہے۔ بابوسر ٹاپ کے علاقے میں قیمتی جانوں کا ضیاع افسوسناک ہے اور موجودہ موسم کے پیش نظر مزید نقصانات کا خدشہ موجود ہے۔
اُدھر دیامر میں بھی ہنگامی صورتحال نافذ کر دی گئی ہے جہاں سیلابی ریلے کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
قبل ازیں بابوسر ٹاپ پر کئی سیاح پانی میں بہہ چکے ہیں، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔ سیلاب سے علاقے میں ایک گرلز اسکول، 2ہوٹل، پولیس چوکی، پولیس شیلٹر اور شاہراہ بابوسر کے ساتھ واقع 50 سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جب کہ 8 کلومیٹر طویل سڑک بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ سڑک 15 مقامات سے بلاک ہے اور 4 اہم رابطہ پل بھی سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں۔