ایف بی آر کا جائیداد کی خریداری پر عائد پابندیاں نرم کرنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
ایف بی آر کا جائیداد کی خریداری پر عائد پابندیاں نرم کرنے سے انکار WhatsAppFacebookTwitter 0 30 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کی تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے جائیداد کی خریداری پرعائد پابندیاں نرم کرنے سے انکار کردیا۔
حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رکن بلال اظہر کیانی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ایف بی آرحکام نے بتایا کہ ایک کروڑ روپے سے زائد کی جائیداد کی خریداری پر پوچھ گچھ کی شرط ختم نہیں ہوسکتی۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ٹیکس فائلرز کو ذرائع ظاہر کرنے کے لیے ویلتھ اسٹیٹمنٹ پر نظر ثانی کا قانون تبدیل نہیں ہوسکتا، ٹیکس فائلرز کو اہلیت کے لیے سونا، اسٹاکس بانڈز اور وراثتی جائیداد کی نظر ثانی شدہ قیمت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں آبادنے ڈھائی کروڑ روپے کی جائیداد کی خریداری اور 5 کروڑ روپے مالیت کے پہلے گھر کی خریداری پر پوچھ گچھ نہ کرنے کی تجویز پیش کی۔
آباد کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے نئے قانون سے سرمایہ کاری پاکستان سے نکل جائے گی جبکہ ایف بی آر حکام نے کہا کہ جائیداد کی خریداری کے وقت این ٹی این نمبر پر نئی پراپرٹی کی انٹری کر دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ رجسٹرار نئی پراپرٹی کی انٹری کر دے گا، خریدار اپنے اکاونٹ کے ذریعے نئی پراپرٹی کی انٹری کو قبول کرے گا۔
چیئرمین کمیٹی بلال اظہر کیانی نے کہا کہ جائیداد کی خریداری کے لیے آسانی پیدا کی جائے گی، ٹیکس قوانین ترامیم بل میں بیوی، بچوں اور زیر کفالت بچوں کو شامل کیا جائے، کیش اور کیش مساوی کی اہلیت اور وضاحت پیش کی جائے اورویلتھ اسٹیٹمنٹ پر نظر ثانی کی اجازت دی جائے۔قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی نے سفارش کی کہ چیئرمین ایف بی آر ٹیکس ترمیمی قوانین کی سفارشات کا نظر ثانی مسودہ پیش کریں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جائیداد کی خریداری پر ایف بی آر
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
اسلام آباد:پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف )سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔