آئی پی پیز معاہدے، بجلی قیمتیں کم نہ کرنے کے خلاف جماعت اسلامی 13 مقامات پر احتجاج کرے گی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
احتجاجی مظاہرے شاہراہ فیصل اسٹار گیٹ، کالا پل، کورنگی ڈی سی آفس، داؤد چورنگی، نورانی کباب ہاؤس شاہراہ قائدین، مین سپر ہائے وے، پاور ہاؤس چورنگی، ڈالمین شاپنگ مال حیدری، اورنگی ٹاؤن پانچ نمبر چورنگی، بنارس چوک، واٹر پمپ چورنگی شاہراہ پاکستان، قاضی چوک (9 نمبر) بلدیہ ٹاؤن اور جوہر موڑ پر کیے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حاظ نعیم الرحمن کی اپیل پر آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی کے باعث ہونے والی 1100 ارب روپے کی بچت کا فائدہ عوام کو منتقل اور بجلی قیمتوں میں کمی نہ کرنے کے خلاف جمعہ 31 جنوری کو ملک گیر احتجاج اور دھرنو ں کے سلسلے میں کراچی میں بھی 13 مقامات پر بیک وقت احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے، جن میں کے الیکٹرک کی مختلف آئی بی سیز اور اہم شاہرائیں و چورنگیاں شامل ہیں۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان شام 4:30 بجے کے الیکٹرک آئی بی سی نزد شاہین کمپلیکس پر ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کریں گے۔ احتجاجی مظاہرے شاہراہ فیصل اسٹار گیٹ، کالا پل، کورنگی ڈی سی آفس، داؤد چورنگی، نورانی کباب ہاؤس شاہراہ قائدین، مین سپر ہائے وے، پاور ہاؤس چورنگی، ڈالمین شاپنگ مال حیدری، اورنگی ٹاؤن پانچ نمبر چورنگی، بنارس چوک، واٹر پمپ چورنگی شاہراہ پاکستان، قاضی چوک (9 نمبر) بلدیہ ٹاؤن اور جوہر موڑ پر کیے جائیں گے جن سے ضلعی امراء و دیگر ذمہ داران خطاب کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: احتجاجی مظاہرے
پڑھیں:
تنزانیہ میں صدارتی انتخابات کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، ہلاکتیں 700 تک پہنچ گئیں
تنزانیہ میں متنازع صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے شدت اختیار کر گئے، جن میں ہلاکتوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور امن و امان مکمل طور پر بگڑ چکا ہے۔
اپوزیشن جماعت کے ترجمان کے مطابق صرف دارالسلام میں 350 اور موانزا میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ترجمان نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار پارٹی کارکنوں نے اسپتالوں اور طبی مراکز سے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر مرتب کیے ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ مصدقہ معلومات کے مطابق کم از کم 100 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
بڑھتی ہوئی بدامنی کے باعث ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی ہے، جب کہ انٹرنیٹ سروس بند اور کرفیو نافذ ہے۔ کئی شہروں میں احتجاج تشدد میں بدل گیا، مشتعل مظاہرین نے دارالسلام ایئرپورٹ پر دھاوا بول دیا، بسوں، پیٹرول پمپس اور پولیس اسٹیشنز کو آگ لگا دی اور متعدد پولنگ مراکز تباہ کر دیے۔
بحران کی جڑ حالیہ صدارتی انتخابات ہیں جن میں صدر سامیہ سُلوحو حسن نے 96.99 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کو انتخابی دوڑ سے قبل ہی نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات “جمہوریت پر کھلا حملہ” اور “عوامی مینڈیٹ کی توہین” ہیں۔
تنزانیہ میں اس وقت نہ صرف سیاسی بلکہ انسانی حقوق کا بحران بھی گہرا ہوتا جا رہا ہے، اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔