چیف جسٹس ہائیکورٹ کا دورہ ننکانہ، جوڈیشل کمپلیکس کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
ننکانہ صاحب (نامہ نگار) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مس عالیہ نیلم نے ننکانہ میں جوڈیشل کمپلیکس کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ہائیکورٹ جسٹس محمد وحید خان، رجسٹرار ہائیکورٹ عبہر گل خان، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جاوید اقبال بوسال، ڈپٹی کمشنر ننکانہ محمد تسلیم اختر راؤ، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سید ندیم عباس سمیت دیگر ججز بھی موجود تھے۔ پولیس کے چاک و چوبند دستے نے معزز چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو سلامی پیش کی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ننکانہ نے بتایا گیا اسٹیٹ آف دی آرٹ جوڈیشل کمپلیکس تعمیر کیا گیا ہے، 42 ایکڑ محیط رقبے پر جوڈیشل کمپلیکس تعمیر کیا گیا ہے، 1624 ملین لاگت آئی ہے۔ چیف جسٹس مس عالیہ نیلم، جسٹس محمد وحید خان سمیت دیگر نے پودے بھی لگائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چیف جسٹس
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اسلام آباد بار کونسل
جسٹس طارق محمود جہانگیری—فائل فوٹواسلام آباد بار کونسل کا کہنا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا عدلیہ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، سپریم کورٹ اس حوالے سے ازخود نوٹس لے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام سے روکنے کے حوالے سے اسلام آباد بار کونسل کے عہدے داروں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کل ڈسٹرکٹ کورٹ کمپلیکس جی الیون میں جنرل باڈی اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیا۔
اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ اور اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس میں کل مکمل ہڑتال اور ریلی نکالنے کا اعلان کیا گیا۔
ایڈووکیٹ راجہ علیم عباسی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جج کا کنڈکٹ صرف سپریم جوڈیشل کونسل دیکھ سکتی ہے، اصول طے کر دیے گئے، کوئی جج آئین کے آرٹیکل 209 کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیاانہوں نے کہا کہ جسٹس جہانگیری کی ڈگری غیر مصدقہ ہونے کے الزام پر درخواست دائر ہوئی، ان کے خلاف درخواست پر ایک سال پہلے اعتراض لگا، ملک کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ کوئی جج دوسرے جج کو کام سے روک دے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا۔
عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔
اس معاملے میں سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللّٰہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کیے گئے ہیں جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی گئی ہے۔