حکومت رواداری اور باہمی احترام کے ماحول کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے، وزیراعظم محمد شہباز شریف کا عالمی ہفتہ برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے موقع پر پیغام
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 جنوری2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت رواداری اور باہمی احترام کے ماحول کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے،انتہا پسندی اور تفرقہ انگیز بیان بازی ہمارے سماجی نظام کے لئے خطرہ ہیں،مذہبی سکالرز، کمیونٹی رہنما اور شہری معاشرے میں بھائی چارے کو مضبوط بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔
عالمی ہفتہ برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر بین المذاہب ہم آہنگی کا ہفتہ منا رہے ہیں، یہ ہفتہ پوری دنیا میں مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان مکالمے، ہم آہنگی اور تعاون کو اجاگر کرنے کیلئے اہمیت کا حامل ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا تصور بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے تمام مذاہب کے لئے ایک محفوظ ملک کے طور پر دیا تھا اور ہمارا ملک ہر شہری کے عقیدے اور وقار کے تحفظ اور مساوات کے فروغ کے آئینی حق پر قائم ہے،انصاف، رحم اور تمام مخلوق کا احترام ہمارے دین اسلام کی لازوال تعلیمات ہیں اور ہمارا دین اس حوالے سے مثالی طرز عمل اپنانے کی ترغیب دیتا ہے۔(جاری ہے)
وزیراعظم نے کہا کہ ہم شمولیت اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے والی پالیسیوں کے ذریعے ان اقدار کی پاسداری پر یقین رکھتے ہیں، نفرت کے بیج بونے والوں کو ہم بات چیت، خوف کی فضاء پھیلانے والوں کو ہم حوصلے اور تقسیم کرنے والوں کو ہم اکٹھے ہو کر جواب دیتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت معاشرے کے ہر فرد کی شمولیت، رواداری اور باہمی احترام کے ماحول کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے، مذہبی رواداری کے اصولوں پر مبنی بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی اور مذہبی برداشت کی حکمت عملی پر عملدرآمد جاری ہے جو نفرت انگیز گفتگو کو روکنے کے ساتھ ساتھ ہر مندر و گرجا گھر اور عبادت گاہ کی حفاظت میں معاون ثابت ہو رہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ابھی بھی اس حوالے سے چیلنجز موجود ہیں، انتہا پسندی اور تفرقہ انگیز بیان بازی ہمارے سماجی نظام کے لئے خطرہ ہیں،ایک ایسے وقت میں جب دنیا کو عدم برداشت اور تقسیم کے بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے، امن اور اتحاد کے لئے اپنے اجتماعی عزم کا اعادہ کرنا ضروری ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس موقع پر وہ مذہبی سکالرز، کمیونٹی رہنماؤں اور شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ معاشرے میں بھائی چارے کے رشتے کو مضبوط بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔دعا ہے کہ یہ ہفتہ ہم سب کواپنی زندگی میں باہمی برداشت و تعاون کی اقدار کو اپنانے کی ترغیب دے جو تمام شہریوں کے پرامن اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنائے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین المذاہب ہم آہنگی وزیراعظم نے کہا کہ کو فروغ دینے کے لئے
پڑھیں:
شہباز، بہترین، اسٹیبلشمنٹ وزیراعظم کی صلاحیتوں سے خوش
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)آرمی چیف کی زیر قیادت موجودہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو وزیراعظم شہباز شریف کی صلاحیتوں اور کارکردگی پر مکمل اعتماد ہے۔
ایک سینئر ذریعے نے شہباز شریف کو ’’بہترین‘‘ قرار دیا کہ انہوں نے کارکردگی، سخت محنت، انتظامی نظم و ضبط، محتاط سفارت کاری اور پاکستان کی پاور ڈائنامکس کی گہری سمجھ بوجھ سے اسٹیبلشمنٹ کا بھروسہ حاصل کیا ہے۔
ایک ذریعے کے مطابق، موجودہ منقسم سیاسی ماحول اور معاشی چیلنجز کے دور میں وزیراعظم شہباز شریف کو اسٹیبلشمنٹ پاکستان کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے کیلئے بہترین انتخاب سمجھتی ہے۔
اسٹیبشلمنٹ کا شہباز شریف پر بھروسہ یکطرفہ نہیں۔ شہباز شریف آرمی چیف کی پیشہ ورانہ مہارت، نظم و ضبط اور قومی ویژن کی تعریف کے معاملے میں عوامی اور نجی سطح پر کھل کر بات کرتے رہے ہیں۔
کئی مرتبہ، وزیراعظم نے قوم کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں حکومت کی ’’غیر متزلزل حمایت‘‘ کا کریڈٹ آرمی چیف اور فوج کو دیا ہے۔ اگرچہ وزیراعظم کئی مرتبہ کھل کر آرمی چیف کی تعریف کر چکے ہیں لیکن ایک باخبر ذریعے کا دعویٰ ہے کہ جنرل عاصم منیر بھی فوجی حلقوں میں شہباز شریف کے بحیثیت وزیراعظم کارکردگی کی تعریف کرتے نظر آئے ہیں۔
باہمی احترام اور ستائش کا یہ غیر معمولی مظہر ایک ایسے نظام کو مستحکم رکھے ہوئے ہے جس میں تاریخی طور پر اہم طاقتور حلقے ایک دوسرے پر بھروسہ کرتے نظر نہیں آتے۔
کچھ لوگ قیاس آرائیاں کرتے ہیں کہ شہباز شریف شاید اسٹیبلشمنٹ کی امیدوں پر پورا نہیں اترے، لیکن قابل بھروسہ ذرائع ایسے دعووں کی سختی تردید کرتے ہیں۔ عموماً شہبازشریف کو ایک ایسے شخص کے طور پر جانا جاتا ہے جو کام کرکے دکھاتا ہے، اور کافی عرصہ سے وہ اسٹیبلشمنٹ کے پسندیدہ بھی رہے ہیں۔
حتیٰ کہ نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹنے والے جنرل پرویز مشرف بھی بہترین انتظامی کارکردگی کی وجہ سے شہبازشریف کے معترف تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جس ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کی 2013ء تا 2017ء کی حکومت میں ان کو اقتدار سے نکال باہر کیا تھا، وہی ملٹری اسٹیبلشمنٹ شہباز شریف کو آئندہ کے اقتدار کیلئے اپنی پہلی چوائس سمجھتی تھی۔
لیکن شہباز شریف کو اس وقت جیل میں ڈال دیا گیا جب انہوں نے اپنے بڑے بھائی کا ساتھ نہ چھوڑنے کا فیصلہ سنا دیا۔ بالآخر اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کی حمایت کی اور اس کے بعد جو ہوا وہ سبھی جانتے ہیں۔
انصار عباسی
Post Views: 1