مراکش کشتی حادثہ: بچ جانیوالے مزید 5 افراد واپس پاکستان پہنچ گئے، 10 میتوں کی آمد میں تاخیر
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
مراکش کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے مزید 5 افراد پاکستان پہنچ گئے، جب کہ مرنے والے 10 پاکستانی تارکین وطن کی میتوں کی آمد میں مزید تاخیر ہوئی ہے۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پنجاب کے اضلاع گجرات، منڈی بہاالدین اور حافظ آباد سے تعلق رکھنے والے مزید 5 افراد 2 پروازوں کے ذریعے 7 زندہ بچ جانے والوں کو اسلام آباد لانے کے ایک روز بعد اسلام آباد ایئرپورٹ پر اترے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے وطن واپسی کا آپریشن ہفتے کے روز (آج) مکمل ہوگا، زندہ بچ جانے والے آخری 8 افراد کی کی آمد طے شدہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مراکش کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے 10 پاکستانیوں کی میتیں تاحال واپس نہیں لائی جاسکیں، تاخیر کی وجہ مراکشی حکام کی جانب سے بعض میتوں کی شناخت کی تصدیق نہ کرنا ہے۔
واپس پہنچنے والوں سے پوچھ گچھ، اسمگلر گرفتار
حادثے میں زندہ بچ جانے والے تمام افراد کو امیگریشن حکام نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے گوجرانوالہ اور گجرات سرکلز کے حوالے کر دیا، ضروری پوچھ گچھ کے بعد جمعرات کو لائے گئے سبھی لوگوں کو گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔
دریں اثنا ایف آئی اے گوجرانوالہ سرکل نے گوندلانوالہ اسٹریٹ کے رہائشی وارث علی نامی انسانی اسمگلر کو اس کے خلاف درج شکایت کے سلسلے میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
شکایت کنندہ کے مطابق ملزم نے اٹلی بھیجنے کا وعدہ کر کے اس سے 25 لاکھ روپے وصول کیے، لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہا، مزید تحقیقات جاری ہیں۔
دوسری جانب 15 امیگریشن اہلکاروں نے سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بنیادی سفری دستاویزات کی سیکیورٹی کی تربیت حاصل کی۔
انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈیولپمنٹ (آئی سی ایم پی ڈی) کے ٹرینرز نے دو روزہ مختلف تربیتی سیشنز کا انعقاد کیا، عہدیداروں نے کہا کہ تربیت سے انہیں غیر قانونی انسانی اسمگلنگ اور جعلی دستاویزات پر سفر کرنے کی کوشش کے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملی۔
دوسری جانب آئی سی ایم پی ڈی سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ لمیٹڈ (سیال) اور آرکیٹیکٹ فرم کی مشترکہ ٹیم نے سیکنڈ لائن آفس کے قیام کے لیے ڈیپارچر لاؤنج میں جگہ مختص کرنے کے لیے سروے کیا، جو مرکزی امیگریشن کاؤنٹرز سے کلیئرنس کے بعد بھی مشکوک مسافروں کی چھان بین کرے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔