غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کیخلاف تاجروں نے شاہراہ بند کردی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
گھارو( نمائندہ جسارت )گھاروں کی مختلف پی ایم ٹیز کی بندش اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف شہری روڈوں پر نکل آئے۔ مشتعل افراد نے شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے اور ٹائر نظر آتش کرتے ہوئے ٹریفک کے لیے بند کر دیا جس کی وجہ سے شاہراہ کے دونوں اعتراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اس موقع پر تاجر برادری کے سرپرست اعلی محمد قاسم چانڈیو ٹاؤن کمیٹی گھارو کے وائس چیئرمین میر بابو پنہور کونسلر وحید عارفانی کونسلر سکندر چانڈیو نے میڈیا کو بتایا کہ الیکٹرک کے موجودہ ایریا انچارج زین شر شہریوں کو بلوں کی مد میں بلیک میل کر رہا ہے اور گزشتہ کئی روز سے شہر کی مختلف پی ایم ٹیز کو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے ذریعے بند کرکے عوام کو پریشان کرنے کی کوشش کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ ایک طرف بھاری بھرکم بل کی وصولی کی جارہی ہے اور دوسری طرف شہریوں کوآٹھ آٹھ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا عذاب دیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک وفد کی صورت میں مذکورہ انچارج کے پاس شہریوں اور کے الیکڑک کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش کی تھی تاہم ہماری تمام تر جدوجہد کو نظر انداز کردی گیا یہی مجبوری ہے کہ ہم آج شہریوں کے ساتھ سڑک پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں انہوں نے کہا کہ مذکورہ ایریا انچارج انتہائی غیر مہذبانہ انداز اختیار کیے ہوئے ہیں ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غفلت اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے والے ڈرائیورز ہوجہائیں خبردار
سٹی42: غفلت اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے والوں کے خلاف ٹریفک حکام کی کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں۔
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق سال 2025 میں تیز رفتاری، لاپرواہی اور غفلت برتنے پر 4 لاکھ 67 ہزار سے زائد ڈرائیوروں کو چالان کیے گئے، جبکہ 2024 میں یہ تعداد 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد تھی۔ اس طرح گزشتہ سال کے مقابلے میں کارروائیوں میں 102 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب محمد وقاص نذیر کے مطابق تیز رفتاری اور لاپرواہی کے باعث حادثات رونما ہوتے ہیں، جن سے قیمتی انسانی جانوں کا نقصان ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مؤثر لاء انفورسمنٹ اور بھرپور کارروائیوں کی بدولت گزشتہ دو ماہ میں ٹریفک حادثات کی شرح میں 20 فیصد کمی آئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور حادثات کی روک تھام کے لیے سخت کارروائیوں کا یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں