وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 2 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی، کیپٹو پاور پلانٹس پر مرحلہ وار 20 فیصدتک لیوی لگے گی، صدرمملکت نے کیپٹو پاور پلانٹس پر لیوی عائد کرنے کے لیے آرڈیننس کی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق صدر مملکت نے آف دی گرڈ کیپٹو پاور پلانٹس آرڈیننس 2025 پر دستخط کردیے، جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
اس آرڈیننس کے تحت کیپٹو پاور پلانٹس پر مرحلہ وار 20 فیصد لیوی عائد کی جائے گی، فوری طور پر 5 فیصد نافذالعمل ہوگئی، کیپٹو پاور پلانٹس پر جولائی 2025 میں لیوی کی شرح 10 فیصد اور فروری 2026 میں 15 جبکہ اگست 2026 میں کیپٹو پاور پلانٹس پر لیوی 20 فیصد ہوجائے گی۔
یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے صنعتوں کے لیے گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری دی تھی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا، جس میں کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے ٹیرف میں 500 روپے فی ایم ایم بی ٹو کے اضافے کی منظوری دی گئی تھی، تاہم گھریلو صارفین کے لیے گیس مہنگی کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس ٹیرف 3 ہزار سے بڑھاکر 3500 روپے فی ایم ایم بی ٹو مقرر کر دیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر کیپٹو پلانٹس کے لیے گیس ٹیرف میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے لیے قیمت ایل این جی کے برابر کر دی گئی تھی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کیپٹو پاور پلانٹس پر آئی ایم ایف کے لیے گیس
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔