بیرسٹر سیف نے پیکا ایکٹ ترامیم پر پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اپنے بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ پیپلز پارٹی پیکا ایکٹ ترامیم میں برابر کی شریک ہے کیونکہ پیپلز پارٹی نے بھی پیکا ایکٹ کے حق میں ووٹ دیا اور صدر زرداری کے دستخط کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون بن چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے پیکا ایکٹ ترامیم پر پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ اپنے بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ پیپلز پارٹی پیکا ایکٹ ترامیم میں برابر کی شریک ہے کیونکہ پیپلز پارٹی نے بھی پیکا ایکٹ کے حق میں ووٹ دیا اور صدر زرداری کے دستخط کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون بن چکا ہے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ پیپلز پارٹی اب میڈیا پر ایکٹ کی مخالفت کر کے دوغلے پن کا مظاہرہ نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، دونوں پارٹیاں ملک میں کالے قوانین کے نفاذ کی برابر ذمہ دار ہیں اور ان دونوں جماعتوں نے مل کر ملک میں لاقانونیت کو فروغ دیا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ دونوں پارٹیوں کو اپنے کالے دھن کا مکمل حساب دینا ہوگا اور وہ دن دور نہیں جب یہ دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کو اپنے کرتوتوں کا ذمہ دار ٹھہرائیں گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ ترامیم کہ پیپلز پارٹی سیف نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-25
مظفر آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور تحریک عدم اعتماد ہفتہ کو بھی پیش نہ ہوسکی اور یہ اگلے 4روز بھی پیش ہونے کا امکان نہیں ہے‘ ذائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے، فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے اراکین اسمبلی بھی پریشان ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فارورڈ بلاک کے چند اراکین نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کو جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا، پیپلز پارٹی کے اراکین قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ حلقے میں کیسے جائیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے مستعفی ہونے کیلئے شرط عائد کردی ،ذرائع کے مطابق پی پی اراکین اسمبلی اپنی قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ کارکنوں کو کیا جواب دیں، ووٹر سوال کریں گے کیا فیصلہ کیا۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے کشمیر ہاؤس میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ہی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے تاہم آئندہ 3 سے 4 روز تک تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی، اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری ہے تو پیپلز پارٹی کا حق ہے وہ حکومت بنائے، ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔