اپنے بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ پیپلز پارٹی پیکا ایکٹ ترامیم میں برابر کی شریک ہے کیونکہ پیپلز پارٹی نے بھی پیکا ایکٹ کے حق میں ووٹ دیا اور صدر زرداری کے دستخط کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون بن چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے پیکا ایکٹ ترامیم پر پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ اپنے بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ پیپلز پارٹی پیکا ایکٹ ترامیم میں برابر کی شریک ہے کیونکہ پیپلز پارٹی نے بھی پیکا ایکٹ کے حق میں ووٹ دیا اور صدر زرداری کے دستخط کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون بن چکا ہے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ پیپلز پارٹی اب میڈیا پر ایکٹ کی مخالفت کر کے دوغلے پن کا مظاہرہ نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، دونوں پارٹیاں ملک میں کالے قوانین کے نفاذ کی برابر ذمہ دار ہیں اور ان دونوں جماعتوں نے مل کر ملک میں لاقانونیت کو فروغ دیا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ دونوں پارٹیوں کو اپنے کالے دھن کا مکمل حساب دینا ہوگا اور وہ دن دور نہیں جب یہ دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کو اپنے کرتوتوں کا ذمہ دار ٹھہرائیں گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ ترامیم کہ پیپلز پارٹی سیف نے کہا کہ

پڑھیں:

لی جائے میونگ: فیکٹری ورکر سے جنوبی کوریا کے صدر تک کا سفر

سیئول: جنوبی کوریا میں عوام نے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار لی جائے میونگ کو نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ 61 سالہ لی نے 49 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے اور ملک کے 14ویں صدر بن گئے ہیں۔

یہ انتخاب اس وقت ہوا جب سابق صدر یون سک یول نے دسمبر 2024 میں مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش کی، جس کے بعد ان کا مواخذہ ہوا اور عدالتی حکم سے وہ عہدے سے ہٹا دیے گئے۔

لی جائے میونگ نے رولنگ پارٹی کے امیدوار کم مون سو کو شکست دی۔ ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ 79.4 فیصد رہا، جو گزشتہ 28 سالوں کا سب سے زیادہ تھا۔

لی کو اب بھی قانونی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں کرپشن، اختیارات کے غلط استعمال اور جھوٹے بیانات دینے کے الزامات شامل ہیں۔ ایک کیس میں انہیں عدالت نے بری کیا تھا، مگر سپریم کورٹ نے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ ٹرائل کا حکم دیا ہے۔


لی جائے میونگ 1963 میں اندونگ کے ایک پہاڑی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں غربت کے باعث انہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ فیکٹری میں کام کرنا پڑا۔ 13 سال کی عمر میں ایک مشین کے حادثے میں ان کا بازو زخمی ہوا۔

انہوں نے اسکالرشپ پر قانون کی تعلیم حاصل کی اور 1986 میں وکالت کا امتحان پاس کیا۔ لی نے دو دہائیوں تک انسانی حقوق کے وکیل کے طور پر خدمات انجام دیں، پھر 2005 میں سیاست میں قدم رکھا۔

وہ 2010 سے 2018 تک سیونگنام کے میئر اور پھر 2021 تک گیونگی صوبے کے گورنر رہے۔ 2022 میں وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

انہوں نے 2022 میں صدارتی انتخاب لڑا لیکن معمولی فرق سے ہار گئے۔ 2024 میں ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا، مگر وہ بچ گئے۔

غریب پس منظر اور سخت مؤقف رکھنے والے لی کو متوسط اور محنت کش طبقے میں خاصی مقبولیت حاصل ہے۔

ان کی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے، جو انہیں اپنے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔


 

متعلقہ مضامین

  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا: بلاول بھٹو زرداری
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر خان
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر
  • مسجد الاقصیٰ پر تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر، وقت کی ریت تیزی سے ہاتھوں سے پھسل رہی ہے
  • لی جائے میونگ: فیکٹری ورکر سے جنوبی کوریا کے صدر تک کا سفر
  • آسٹریلیا کے شہر برسبین میں پاکستانی نوجوانوں کی چاند رات پارٹی میں بزرگوں کی شرکت
  • بلاول بھٹو نے واشنگٹن میں عید منائی، دیگر رہنما کہاں عید منائیں گے؟
  • کوآرڈینیٹر وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانی خواجہ رمیض حسن کی چیئرمین اوورسیز کمیشن پنجاب بیرسٹر امجد ملک کے ظہرانے میں شرکت
  • تحریک انصاف سیاسی جماعت ، ہمارے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں ، بیرسٹر گوہر
  • 25 ہزاراور 50 ہزار روپے جرمانہ ، ٹریفک قوانین میں بڑی ترامیم